اسلام آباد( آن لائن) مشیرقومی سلامتی ڈاکٹرمعید یوسف نے کہا ہے کہ واشنگٹن کی درخواست پر طالبان کو مذاکرات کی میزپرلانے میں مدد کی لیکن اب نتائج کا ذمہ دارٹھہرایا جا رہا ہے جوکہ بلکل نہ مناسب ہے ۔ ، افغان مہاجرین کی آمد اور معاشی مشکلات کا باعث بن سکتا ہے
90 کی دہائی کی غلطیوں کو دہرایا گیا تو نتیجہ بھی وہی نکلے گا۔امریکی جریدے کو دیئے گئے ایک انٹرویومیںمشیرقومی سلامتی ڈاکٹرمعید یوسف نے دوٹوک اندازمیں پاکستان کا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کوافغانستان میں موجودہ صورتحال کا ذمہ دارٹھہرانا بالکل غلط ہے، ہم نے امریکی جنگ میں ساتھ مل کرکام کیا مگراس کے بعد پاکستان پرمنفی ردعمل آیا، 9/11 کے بعد ہزاروں پاکستانی فوجی اپنے ہی ملک میں دہشت گردوں سے لڑتے ہوئے شہید ہوئے۔معید یوسف نے کہا کہ کیا پاکستان نے افغان نیشنل آرمی سے کہا تھا کہ وہ لڑائی نہ کرے؟ پاکستان نے واشنگٹن کی درخواست پرطالبان کو مذاکرات کی میزپرلانے میں مدد کی۔ اب نتائج کا ذمہ دارٹھہرایا جا رہا ہے جوکہ بلکل نہ مناسب ہے جو کہ افغانستان میں عدم استحکام پاکستان کے لیے دہشت گردی، افغان مہاجرین کی آمد اور معاشی مشکلات کا باعث بن سکتا ہے۔معید یوسف نے کہا کہ افغانستان میں امن کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا، معید یوسف نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر90 کی دہائی کی غلطیوں کو دہرایا گیا تو نتیجہ بھی وہی نکلے گا۔ خطے میں امن کسی ایک کی کاوشوں سے ممکن نہیں ۔