لاہور(نیوزڈیسک)امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ قوم سیاسی دہشتگردوں کیخلاف اٹھ کھڑی ہو،حکومت جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ پر اے پی سی بلائے،جوڈیشل کمیشن نے 2013ءکے انتخابات میں جن بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی ہے اس کے ذمہ داروں کا تعین کرکے انہیں کٹہرے میں لایا جائے ،یہ بے ضابطگیاں جنوں نے نہیں حکومت کے مقرر کردہ لوگوں نے ہی کی ہیں ،ایسے لوگوں کا احتساب ہونا چاہئے ، ملک میں جماعت اسلامی کی آئین کی بالا دستی اور جمہوریت کے فروغ کی جدوجہد کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ۔ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے عوام کو جس طرح پانی اور روشنی کی ضرورت ہے اسی طرح جمہوریت ضروری ہے لیکن ہم مغربی جمہوریت کی بجائے اسلامی جمہوریت کے قائل ہیں جس میں عام آدمی کو حکمرانوں کے برابر حقوق مل سکیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں سابق امیر جماعت اسلامی میاں طفیل محمد کی یاد میں منعقدہ سیمینار سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔سیمینار کی صدارت سینیٹر سراج الحق نے کی جبکہ دیگر مقررین میں لیاقت بلوچ ،چوہدری محمد اسلم سلیمی ،ممتاز قانون دان سینیٹر ایس ایم ظفر،مجیب الرحمن شامی ،سجاد میر ،ڈاکٹر حسین احمد پراچہ ،اوریا مقبول جان ،اعجاز احمد چوہدری ،اظہر بلال نائب امیر جماعت اسلامی اسد اللہ بھٹوایڈووکیٹ، میاں احسن فاروق اور میاں حسن فاروق شامل تھے ،جبکہ ڈاکٹر فرید احمد پراچہ سٹیج سیکرٹری تھے ۔سیمینار میں میاں طفیل محمد ؒ کی صاحبزادی پروفیسر سمعیہ طفیل کی مرتب کردہ کتاب کی تقریب رونمائی بھی ہوئی ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ رمضان میں میں نے نبی اکرم ﷺ کے روضہ مبارک کے پاس وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کی اور ان سے تین مطالبات کئے، ایک یہ کہ ملک میں جاری سودی نظام کا خاتمہ کیئے بغیر معاشی خوشحالی حاصل نہیں کی جاسکتی ،سود اللہ اور رسول ﷺ کے ساتھ جنگ ہے اور یہ جنگ کسی صورت بھی جیتی نہیں جاسکتی ۔سوشل اور الیکٹرانک میڈیا پر جاری فحاشی و عریانی کے سیلاب پر بند باندھا جائے ،دنیاو جہان کی بے ہودگی ہمارے سوشل میڈیا پر دکھائی جارہی ہے ، اس کا کوئی ضابطہ اخلاق طے کیا جائے ۔اور تیسرا یہ کہ خطے میں قیام امن کیلئے ہر قسم کی پراکسی وار کا خاتمہ کیا جائے۔