اسلام آباد(اے پی پی)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ افغانستان کے آٹھویں صوبے پر طالبان کے قبضے کے بعد افغانستان اور امریکی عوام کو افغانستان کے موجودہ حکمرانوں کے سامنے سوال رکھنا چاہئے کہ آخر افغانستان کو دیئے جانے والے دو ہزار ارب ڈالر زمین کھا گئی یا آسمان نگل گیا ۔ بدھ کو اپنے ایک ٹویٹ میں انہوں
نے کہا کہ اتنا پیسہ لگنے کے بعد افغان فوج پتوں کی طرح کیوں بکھر رہی ہے؟۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ افغانستان کے عوام غربت میں پس رہے ہیں لیکن افغانستان کے سیاستدان اور جرنیل ارب پتی ہیں۔ ان تمام کے بیرون ملک اربوں کے اثاثے ہیں۔کرپشن کس طرح قوموں کو غرق کر دیتی ہے ،افغانستان اس کی مثال ہے، دوسری جانب پاکستان کے مختلف مکاتب فکر کے علما و مشائخ نے افغان ذمہ داروں کی طرف سے پاکستان پر مسلسل الزام تراشی کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان افغانستان میں امن چاہتا ہے، افغانستان میں امن کے لئے پاکستان نے بہت اہم کردار ادا کیا ہے، افغان حکومت کے ذمہ دار الزام تراشی کی بجائے حقیقت کی دنیا میں آئیں۔ پاکستان پر الزام تراشی کی بجائے افغان حکومت کے ذمہ دار اپنے مسائل خود حل کرنے کی کوشش کریں، پاکستان میں نہ کوئی جہادی تحریک ہے اور نہ ہی پاکستان کے لوگ افغانستان کی جنگ میں شریک ہیں ۔یہ بات چیئرمین پاکستان علما کونسل و نمائندہ خصوصی وزیر اعظم پاکستان
برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی، مولانا ضیا اللہ شاہ بخاری ،علامہ عارف واحدی ، مولانا حامد الحق حقانی ، مولانا اسد زکریا قاسمی ، مولانا محمد خان لغاری نے اپنے بیان میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ ریاست پاکستان نے ہمیشہ افغانستان میں امن کےلئے کوشش کی ہے۔ ہم افغانستان کے امن کو پاکستان کا امن سمجھتے
ہیں لیکن افغان حکومت کے ذمہ داروں کی طرف سے اپنی ذمہ داری ادا کرنے کی بجائے پاکستان پرالزام تراشی کرنا قابل مذمت اور قابل افسوس ہے۔افغانستان کے مسئلہ پر وزیراعظم عمران خان کے موقف کو دنیا نے تسلیم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغان حکومت کو پاکستان کےخلاف افغانستان سے ہونے والی سازشوں اور تخریبی کاروائیوں کا جواب دینا چاہیے۔
پاکستان میں افغانستان سے ہونے والی تخریبی کارروائیوں کی وجہ سے 80 ہزار پاکستانی شہید ہوئے ہیں لیکن پاکستان نے اس کے باوجود امن کی بات کی ہے اور کرتا رہے گا، ہندوستان او اس کے حواریوں نے افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان پر دہشت گردی کی جنگ مسلط کی جسے پاکستان کی افواج ،سلامتی کے اداروں اور قوم نے مل کر شکست دی ۔ حکومت پاکستان
کا موقف کہ ہم افغانستان میں کسی فریق کے ساتھ نہیں ہیں قومی جذبات کی ترجمانی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے علما و مشائخ نے افغان حکومت کے منفی بیانات کے باوجود افغانستان میں امن کے لئے رابطہ عالم اسلامی کے تحت ہونے والی پاک افغان علما کانفرنس میں شرکت اور امن کی اپیل کی مگر افسوس کہ اس کے باوجود افغان حکومت کی طرف سے الزام تراشی کاسلسلہ جاری ہے۔