لاہور(این این آئی)لاہور ہائیکورٹ نے ماتحت عدلیہ کے ججز پر جانبداری کے الزامات کیخلاف اہم فیصلہ جاری کردیا ،لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سہیل ناصر نے جج پر جانبداری کا الزام لگا کر کیس منتقل کروانے کے درخواست گزار پر جرمانہ عائد کردیا ۔لاہورہائیکورٹ کے جسٹس سہیل ناصر نے عبدالرزاق کی درخواست پر سات صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے
فیصلے کو عدالتی نظیر قرار دیا ہے۔جسٹس سہیل ناصر نے ملزم کی ضمانت کی درخواست دوسرے جج کو منتقل کرنے کی درخواست پر50 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کر دیا۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جج کسی کے حق میں فیصلہ کرے تو وہ اچھا،ایماندار ، قابل اور محنتی ہے، جج اگر خلاف فیصلہ دے تو جانبدار، بے ایمان اور دوسرے فریق سے ملے ہونے کے الزامات لگتے ہیں، سائلین کے ایسے الزامات کو روکنے کا یہی وقت ہے جو اپنے غیر قانونی مقاصد کیلئے انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ ڈالتے ہیں، ججز پر الزامات لگانے والے سائلین سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی ضرورت ہے، دن رات انصاف کی فراہمی میں مصروف ججوں کو تحفظ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے، ججز پر جھوٹے الزامات لگانے والوں کی درخواستیں بھاری جرمانوں کے ساتھ خارج کی جانی چاہئیں، ماتحت عدلیہ کے ججوں کی ساکھ پر الزامات لگا کرکیس منتقل کرنے کارجحان خطرناک حد تک بڑھ رہا ہے، کیس منتقلی کی ایسی درخواستوں سے نہ صرف جوڈیشل افسران بلکہ اس نظام میں کام کرنے والوںکا اعتماد بھی لرز جاتا ہے۔جسٹس سہیل ناصر نے فیصلہ میں مزید کہا ہے کہ ججز سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ بغیر کسی دنیاوی لالچ کے ایمانداری اور لگن سے فیصلے دیں، عدلیہ کی آزادی ہی عدالتی انظام کا مقصد ہے، عدالتوں پر کسی پرائیوٹ افراد کے ذریعے دبائو نہیں ڈالا جا سکتا،
عدالت کا اختیار ہے کہ وہ کیس کو کس طرح چلائے،کوئی فریق اپنی خواہشات کے مطابق کیس چلانے پر زور نہیں دے سکتا، کیس میں دلائل دینا فریق کا حق لیکن قانون کے مطابق فیصلہ کرنا عدالت کا کام ہے، اقدام قتل کے مقدمہ کے مدعی عبدالرزاق نے ملزم علی حسن، محمد ندیم اور عباس کی ضمانت کی درخواست دوسری عدالت منتقل کرنے کی استدعا کی تھی ۔درخواست گزار نے ایڈیشنل سیشن جج محمد اعظم رانا پر ملزم پارٹی سے مالی فائدہ حاصل کرنے کا الزام لگایا تھا۔