لاہور (این این آئی) مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ثبوتوں کے باوجود مالم جبہ اور بی آر ٹی انکوائری بند اور شہباز شریف کیخلاف نئی انکوائری شروع کر دی گئی ہے،لیکن شہباز شریف کیخلاف ایک روپے کی بھی کرپشن کا الزام یا ریکوری کا کوئی ثبوت نہیں ہے،یہ کیسز ہمیں اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹا سکتے،ملک پر مسلط کٹھ پتلی نے پنجاب کے بعد
آزاد کشمیر میں بھی کٹھ پتلی کو مسلط کر دیا ہے،محسوس ہو رہا ہے کہ عام انتخابات 2022 میں ہونے جا رہے ہیں،مسلم لیگ (ن)کا بیانیہ نواز شریف کا بیانیہ ہے باقی سب کی اپنی اپنی رائے ہے،کسی کو نواز شریف کے بیانیہ سے اختلاف نہیں ہے،مودی اور بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت کا بازار گرم کر رکھا ہے،اس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں،پاکستان نے ہمیشہ سفارتی اور اخلاقی محاذ پر کشمیر کاز کی حمایت کی تھی لیکن 2 سال میں ہم اسے برقرار نہیں رکھ سکے کیونکہ ملک پر کٹھ پتلی حکومت مسلط ہے یہ حکومت بھارتی ظلم کیخلاف ایک قرارداد تک منظور نہیں کروا سکے،پراپیگنڈہ کرنا موجودہ حکومت کا وطیرہ ہے، یہ ملک اور خارجہ پالیسی کو پراپیگنڈے پر ہی چلا رہے ہیں،ملک میں سمارٹ لاک ڈاؤن کے نام پر فراڈ لاک ڈان کیا جارہا ہے،تعلیم کا بیڑہ غرق کر دیا گیا۔ ان خیالات کااظہار مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ نے پارٹی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن کے باہر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ رانا ثناء اللہ نے کہاکہ قربانی اور جدوجہد کی لازوال مثالیں قائم کرنے پر تمام کشمیری قوم کو مبارکباد،مودی اور بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت کا بازار گرم کر رکھا ہے،ہم اس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان نے ہمیشہ سفارتی اور اخلاقی محاذ پر کشمیر کاز کی حمایت کی تھی لیکن 2 سال میں ہم اسے برقرار نہیں رکھ سکے
کیونکہ ملک پر کٹھ پتلی حکومت مسلط ہے یہ حکومت بھارتی ظلم کیخلاف ایک قرارداد تک منظور نہیں کروا سکے۔پراپیگنڈہ کرنا موجودہ حکومت کا وطیرہ ہے، یہ ملک اور خارجہ پالیسی کو پراپیگنڈے پر ہی چلا رہے ہیں،ہم کشمیریوں سے شرمندہ ہیں،ہم انہیں یقین دلاتے ہیں کہ ہم ان کے ساتھ ہیں،اللہ کشمیر کو آزادی نصیب فرمائے۔انہوں
نے کہاکہ لاک ڈاؤن ہوتا ہے یا نہیں ہوتا، یورپ نے موثر لاک ڈاؤن کیا لیکن یہ ملک میں لاک ڈاؤن نہیں کر سکے بلکہ سمارٹ لاک ڈاؤن کے نام پر فراڈ لاک ڈان کیا،2 بیریئر لگا کر پولیس والے کھڑے کر کے فرضی لاک ڈاؤن کیا جاتا ہے۔اسد عمر پراپیگنڈہ کرتے ہیں یہ 3 سالوں میں کچھ نہیں کر سکے،انہوں نے تعلیم کا بیڑہ غرق کر دیا ہے
کیونکہ ان کا زور صرف سکولوں پر ہی چلا ہے،ہم محنتی قوم ہیں اور ہم پر اللہ کا فضل و کرم ہے جس کی وجہ سے ہماری قوت مدافعت زیادہ ہے اور اسی لیے کورونا کا اتنا اثر نہیں ہو سکا،اصل میں اس کے 2 حل ہیں ایک احتیاطی تدابیر جس پر یہ عملدرآمد نہیں کروا سکے ہیں جبکہ دوسرا حل ویکسینیشن ہے۔ وہ بھی یہ حکومت مکمل
نہیں کروا سکی ہے۔انہوں نے کہاکہ سمارٹ لاک ڈاؤن کے نام پر شریف فیملی کے گھروں کا گھیرا قابل مذمت ہے،اس علاقے کے تمام گھروں کے مکینوں اور ملازمین تک کی ویکسینیشن ہو چکی ہے،اس علاقے میں 6 ماہ سے کورونا کا ایک بھی کیس سامنے نہیں آیا ہے،یہ انتہائی گھٹیا حرکت ہے کہ سمارٹ لاک ڈاؤن اس علاقے میں
لگا دیا گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ تمام تر ثبوتوں کے باوجود مالم جبہ اور بی آر ٹی انکوائری بند اور شہباز شریف کیخلاف نئی انکوائری شروع کر دی گئی ہے۔شہباز شریف کیخلاف ایک روپے کی بھی کرپشن کا الزام یا ریکوری کا کوئی ثبوت نہیں ہے،جہلم کا ڈبو بھی اس پر بات کرتا ہے۔ہائیکورٹ میں انہوں نے عدالت کو کہا کہ ان کیخلاف
کرپشن کا کوئی الزام نہیں ہے بلکہ ٹی ٹی کا کیس ہے اور وہ بھی ان کے اپنے اکاونٹ میں نہیں ہوئی،ایسا ہی نواز شریف کے کیس میں ہوا کہ ایک روپے کا بھی الزام نہیں تھا۔انہوں نے کہاکہ بابا رحمتے جیسے لوگ بڑے بڑے عہدوں پر رہے ہیں۔نواز شریف کے بقول ایون فیلڈ فلیٹس ان کے نہیں بلکہ ان کے بچوں کے ہیں،جج ارشد ملک بھی
کہہ چکے کہ انہوں نے پریشر میں آ کر سزا سنائی۔انہوں نے کہاکہ میرے خلاف کیس بنایا گیا کہ میں بین الاقوامی منشیات سمگلنگ گروہ کی سرپرستی کرتا ہوں لیکن 2 سالوں میں اس گروہ کا ایک بھی کارندہ نہیں پکڑا جا سکا۔سہانرہ پارک کی توسیع کے دوران وہاں قابض غریب کسانوں کی درخواست پر اس وقت کے وزیراعلی کی ہدایت پر
مختلف محکموں سے ہوتی ہوئی سمری آئی،تمام محکموں نے ان قابضین کو زمین لیز پر دینے کی سفارش کی جس پر اس وقت کے چیف سیکرٹری ناصر محمود کھوسہ نے بھی سفارش کی،اس چیف سیکرٹری نے ہمارے ساتھ ساڑھے 3 سال کام کیا جبکہ ان کے ساتھ صحیح کام کرنے والا کوئی افسر 3 مہینے کام نہیں کر سکتا،یہ کیس
انتقامی کارروائی کے تحت چلانے کی کوشش کی جا رہی ہے،چیئرمین نیب ان کے ہاتھوں یرغمال بنا ہوئے ہیں وہ ہر ممکن حد تک اس سے بچنے کی کوشش کریں،نیب چیئرمین کو شاید توسیع کا لارا لگایا جا رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ کیسز ہمیں اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹا سکتا۔2018 کے انتخابات کالعدم قرار دے کر صاف شفاف
انتخابات کروائے جائیں۔شہباز شریف نے 2018 کے انتخابات میں ناقص حکمت عملی کی بات نہیں کی،شاہد خاقان عباسی کو میں مل کر سمجھاؤں گا،مسلم لیگ (ن) کا موقف میں نے سادہ الفاظ میں بیان کر دیا ہے،کیا کوئی ایسی جماعت یا رہنما ہے کہ ہمارے موقف کو نہ مانے،کیا صاف و شفاف انتخابات کا مطالبہ غلط ہے؟؟۔انہوں نے کہاکہ
ملک پر مسلط کٹھ پتلی نے پنجاب کے بعد آزاد کشمیر میں بھی کٹھ پتلی کو مسلط کر دیا ہے،ہماری کوشش ہے کہ آئندہ عام انتخابات جلد از جلد ہو جائیں،ہمیں محسوس ہو رہا ہے کہ عام انتخابات 2022 میں ہونے جا رہے ہیں۔کشمیری جدوجہد کو ان غیر نمائندہ حکمرانوں کی وجہ سے بڑا نقصان پہنچا ہے۔پاکستانی عوام اور مسلم لیگ ن کی
قیادت کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہو گی۔کسی بھی جماعت کا بیانیہ پارٹی سربراہ کا ہوتا ہے باقی سب کی رائے ہوتی ہے۔مسلم لیگ ن کا بیانیہ نواز شریف کا بیانیہ ہے باقی سب کی اپنی اپنی رائے ہے۔انہوں نے کہاکہ کسی کو نواز شریف کے بیانیہ سے اختلاف نہیں ہے،اپنی رائے دینا ہر کسی کا جمہوری حق ہے جو مزاحمت نہیں ہے،گفتگو کرنا
مفاہمت نہیں ہے۔ اپنے موقف سے انحراف کسی نے نہیں کیا۔نواز شریف کے بغیر کوئی خبر، تجزیہ مکمل نہیں ہوتی، نواز شریف کے بیان ملکی سیاست مکمل نہیں ہے۔نواز شریف ایک قانونی عمل کے بعد حکومت و عدلیہ کی اجازت سے بیرون ملک گئے ہیں وہ اپنا اور حکومت کا علاج مکمل کر کے ہی واپس آئیں گے۔