اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پی سی بی نے کھیلوں کی عالمی تنظیم انٹر نیشنل کرکٹ کونسل سے وضاحت طلب کی ہے کہ کس فارمولے کے تحت ہر آئی سی سی ٹورنامنٹ میں پاکستان اور بھارت کو ایک گروپ میں رکھا جاتا ہے۔ٹورنامنٹ کی گروپنگ اگر اس بنیاد پر ہے کہ آئی سی سی پیسے کمائے توپاک بھارت میچ سے ہونے والی اضافی آمدنی کا شیئر پاکستان کو کیوں نہیں دیا جاتا۔
روزنامہ جنگ میں عبدالماجد بھٹی کی شائع خبر کے مطابق پی سی بی ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین احسان مانی نے آئی سی سی کو لکھے گئے خط میں کئی سوالات اٹھائے ہیں اور اپنا اضافی حصہ مانگا ہے۔واضح رہے کہ آئی سی سی کے ہر ٹورنامنٹ ، جس میں ورلڈ کپ،ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ،چیمپنز ٹرافی،انڈر19ورلڈ کپ ،خواتین ورلڈ کپ شامل ہیں، پاکستان اور بھارت کو ایک گروپ میں رکھاجاتا ہے۔اکتوبر میں امارات میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بھی دونوں ٹیمیں افغانستان ،نیوزی لینڈ اور دو کوالی فائر ٹیموں کے ساتھ ایک ہی گروپ ٹومیں ہیں۔روایتی حریفوںکاگروپ میچ رکھنے کی ایک وجہ یہ ہے کہ دونوں ٹیمیں فائنل میں بھی ایک دوسرے کے مدمقابل آئیں ،جس سے یہ آمدنی ڈبل ہوجائے۔پاک بھارت میچ کے نشریاتی حقوق سے آئی سی سی کو ریکارڈ آمدنی ہوتی ہے جو کسی اورکھیل میں ،دو ٹیموں کے درمیان ہونے والی ایک میچ کی آمدنی میں سب سے زیادہ ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی سی سی اپنی آمدنی سے بھارت کو آٹھ سال کا شیئر تقریباً495ملین ڈالرز دیتا ہے اس کے مقابلے میں پاکستان کو اسی عرصے کا
حصہ145ملین ڈالرز ملتا ہے۔بھارت کو زیادہ شیئر اس لئے دیا جاتا ہے کہ زیادہ تر اسپانسرز بھارت کی کمپنیاں ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ احسان مانی نے کہا ہے کہ آئی سی سی کس بنیاد پر دنیا کے ہر ٹورنامنٹ میں روایتی حریفوں کو ایک گروپ میں رکھتی ہے۔اگر پیسے کمانے کے لئے اس فارمولے کو اپنایا جاتا ہے تو پاکستان کو بھی اس آمدنی کا اضافی شیئر دیا جائے کیوں کہ اگر بھارت کی دو ٹیمیں آپس میں کھیلیں گی تو اتنی آمدنی نہیں ہوسکتی۔