لاہور(نیوزڈیسک )بینکوں کے ذریعہ تمام طرح کے لین دین پر ود ہولڈنگ عائد ہونے کے بعد ملک کے کمرشیل بینکوں کی شاخوں سے مالی منتقلیاں8 گنا کم ہوگئی ہیں۔ تاجروں نے کاروبار نقدی یا پرچی پر کرنا شروع کردیا ہے۔تاکہ ود ہولڈنگ ٹیکس سے بچا جاسکے۔ معروف تحقیقاتی صحافی جوادرضوی کے مطابق بینک حکام نے انکشاف کیا کہ اکبری منڈی جو پاکستان میں اجناس کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے وہاں صرف ایک بینک کی شاخ سے مالی لین دین ماہانہ40 کروڑ روپے سے کم ہوکر5 کروڑ روپے رہ گیا ہے۔ بینکنگ حکام کے مطابق تاجروں نے پہلے قدم کے طور پر اپنی جمع رقوم واپس نکالنی شروع کردی ہیں۔ ان کے مطابق بینکوں کے مرکزی دفاتر نے اس صورتحال کا نوٹس لینا شروع کردیا ہے کیونکہ بینک منیجرز عائد عشاریہ تین فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس کی وجہ سے کھاتوں کو مستحکم کرنے یا بڑھانے سے قاصر ہیں۔ دوسری جانب ٹیکس نیٹ میں آنے والی کمپنیوںاور سپلائرز کو بھی مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ نقدی کی صورت میں بھاری رقوم کی ادائیگیاں غیر محفوظ ہوتی ہیں جبکہ اب تاجر5 ہزار کے نوٹوں میں کاروبار کو ترجیح دے رہے ہیں۔ آٹو پارٹس مارکیٹ بادامی باغ کے صدر میاں وقار نے بتایا کہ کوئی بھی تاجر اب بینکوں کے ذریعہ کاروبار نہیں کررہا جبکہ آزادگروپ کے صدر راجا حسن اختر کے مطابق بینکوں کے ذریعہ صرف ناگزیر کاروبار ہی ہورہا ہے۔