؎اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک/این این آئی ) وفاقی دارالحکومت میں دو بیویاں رکھنے والے شہری سے تیسری شادی کی خواہش مند خاتون عدالت پہنچ گئی، تاہم اس کی درخواست جرمانہ عائد کرکے خارج کردی گئی۔ذرائع کے مطابق شہری کو تیسری شادی کے لیے پہلی دو بیویوں سے
اجازت نہ ملنے پر خاتون نے عدالت سے رجوع کیا تھا۔نجی ٹی وی کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے خاتون شہری پر دس ہزار جرمانہ عائد کرتے ہوئے چھ صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ شوہر کے لیے ضروری ہے کہ تیسری شادی کے لیے قانونی تقاضے پورے کرے، عدالت کے نزدیک خاتون کی درخواست غیر ضروری ہے، اس لئے اسے خارج کیا جاتا ہے، خاتون ایک ہفتے میں دس ہزار جرمانہ ادا کرے۔واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے گوجرانوالہ کے علاقے کنگنی والا میں تیسری شادی کرنے والے شخص کی شادی میں دوسری بیوی نے اپنے اہلخانہ کے ہمراہ انٹری دیدی، شادی ہال اکھاڑے میں تبدیل ہوگیا۔کنگنی والا کے مقامی شادی ہال میں 2روز قبل ہونے والے جھگڑے کی ویڈیو منظر عام پر آگئی، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ شادی میں اچانک آئی دوسری بیوی کے اہلخانہ اور تیسری شادی کرنے والے دلہا کے خاندان والے آپس میں گتھم گتھا ہیں۔جھگڑے میں مردوں کے علاوہ خواتین نے بھی ہاتھوں اور لاتوں کا استعمال کیا۔پولیس کے مطابق تیسری شادی میں نکاح سے قبل پیش آئی اس اچانک صورتحال کے بعد لڑکی والوں نے بھی شادی سے انکار کردیا۔واضح رہے کہ گرجاکھ کے رہائشی دلہاعدنان نے پہلی بیوی کو طلاق دیکر دوسری شادی کی تھی، جس کے بعد اب وہ خاموشی سے تیسری شادی کررہا تھا۔ دوسری جانب پتوکی میں رات گئے ڈاکوؤں نے دورانِ واردات شوہر کے سامنے اس کی بیوی کو زیادتی کا نشانہ بنایا، خاتون سے زیادتی کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔درج کی گئی ایف آئی آر کے مطابق میاں بیوی عید کی شاپنگ کے بعد پتوکی کے میگا روڈ پر جمشیر اڈا کے قریب پہنچے تو ڈاکوؤں نے انہیں روک لیا۔جمشیر اڈا کے قریب رات گئے ڈاکوؤں نے دورانِ واردات شوہر کے سامنے خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنایا۔ڈی پی او قصور کے مطابق پتوکی پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں،ملزمان کی گرفتاری کے لیے ڈی ایس پی کی سربراہی میں ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ دورانِ ڈکیتی زیادتی کا واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے، رات سے آر پی او انعام وحید اور میں خود کیس کو ذاتی طور پر دیکھ رہے ہیں۔ڈی پی او قصور نے بتایا کہ ملزمان کی گرفتاری کیلئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جائیں گے، کرائم سین اور دیگر قانون نافذ کرنے والوں اداروں کی بھی مدد لی جا رہی ہے۔