اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم کے سابق معاون خصوصی زلفی بخاری گزشتہ ہفتے لندن چلے گئے۔ توقع ہے کہ وہ 2؍ اگست کو پاکستان واپس آ جائیں گے۔روزنامہ جنگ میں طارق بٹ کی شائع خبر کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ لندن روانگی سے قبل انہوں نے پنجاب
انٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کی انکوائری رپورٹ کا جشن منایا اور خیرمقدم کیا کہ انہیں راولپنڈی رِنگ روڈ پروجیکٹ میں کرپشن کے الزامات سے بری کیا گیا لیکن اے سی ای نے اس دعوے کی تردید کی ہے۔ اے سی ای انکوائری رپورٹ میں زلفی بخاری کا کہیں ذکر نہیں ہے۔ ابتدائی رپورٹ کمشنر راولپنڈی گلزار شاہ نے دی ہے۔ اس سے قبل بھی زلفی بخاری کی لندن روانگی اور وطن واپسی پر بڑی چہ گومیاں ہوئی تھیں ۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی کی حیثیت سے زلفی بخاری کے استعفے کا ہنوز کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا۔ وہ بدستور ڈپلومیٹک پاسپورٹ کے حامل ہیں۔ زلفی بخاری گزشتہ دو سال کے دوران اپنے لئے انتخابی حلقہ بنانے میں مصروف ہیں وہ 2023ء کا عام انتخاب قومی اسمبلی کے حلقے این اے55- سے لڑنا چاہتے ہیں۔ 2018ء میں طاہر صادق نے یہاں سے انتخاب جیتا تھا۔ تاہم ضمنی انتخاب میں یہ نشست ن لیگ کے ملک سہیل خان نے جیتی۔ اس حلقے میں فتح جنگ، پنڈی گھیپ، جنڈکی تحصیلیں شامل ہیں جبکہ زلفی بخاری کا خاندان تحصیل اٹک کے گائوں کامرہ سے تعلق رکھتا ہے۔