ہفتہ‬‮ ، 16 اگست‬‮ 2025 

گھریلوتشدد کا بل کسی ایک جماعت کا نہیں پوری پاکستانی قوم کا اجتماعی مسئلہ ہے، ریاست کو اس حد تک گھر میں مداخلت کا اختیار دینا گھر توڑنے کے مترادف ہے، جماعت اسلامی

datetime 19  جولائی  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد ( آن لائن ) نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان وسابق سینیٹر پرو فیسر محمد ابر اہیم خان نے کہا ہے کہ گھریلوتشدد کا بل کسی ایک جماعت کا نہیں بلکہ یہ پوری پاکستانی قوم کا اجتماعی مسئلہ ہے جس میں خاندانی نظام پر حملہ کیا گیا ہے ، اس بل میں لکھ گیا ہے کہ پاکستان میں گھریلو تشدد بہت زیادہ ہورہا ہے ،تین صوبوں میں گھریلو تشدد بل پر عمل شروع ہوچکا ہے ،

انھوں نے کہاریاست کو اس حد تک گھر میں مداخلت کا اختیار دینا گھر توڑنے کے مترادف ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ اس بل کے خلاف ساری قوم شاہراہ دستور پر نکل آئے ،ملک میں عوام کو غریب اور اسلام ا سے متصادم قوانین کے حوالے سے ہماری عدلیہ کا بھی منفی رول رہا ہے گھریلو تشدد بل کو تسلسل سے ہونے والے واقعات کی کڑی کے طورپر دیکھنا ہوگا ،ہر گزرتے دن کے ساتھ سیکولر عناصر آگے بڑھتے جارہے ہیں، ان خیالات کا اظہار انھوں نے جماعت اسلامی اسلام آباد کے زیر اہتمام گھریلو تشدد بل ایک جا ئزہ کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کر تے ہو ئے کیا ۔ سیمینار سے ڈا کٹر شاہد رفیع ، معروف مذہبی اسکالر مولانا خلیل الرحمن چشتی ،معروف قانون دان ذوالفقار عباسی ایڈووکیٹ سپریم کورٹ ، علامہ زاہد الرشیدی ،ریسرچ آفیسر اسلامی نظریاتی کونسل عبدالرشید، محمدی ترجمان وفاق المدارس العربیہ پاکستان مولانا عبدالقدوس اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا ۔ پرو فیسرمحمد ابراہیم خان نے کہا اس پوری بل میں اللہ کا نام نہیں اسلامی اخلاق، اقدار،اصول اور تعلیمات کا ذکر نہیں ،قانون سازی بین الاقوامی اداروں کے زیر اثر جاری ہے نہ کہ دستور کے مطابق ،انھوں نے کہا پانامہ کیس میں صرف نوازشریف اکیلا نہیں تھا جماعت اسلامی سپریم کورٹ میں بار بار درخواستیں دے چکی ہے کہ باقی 436افراد کا بھی احتساب ہونا چاہیے ،

سپریم کورٹ قوم کا پیسہ لوٹنے والے ان 436افراد کا پوچھنے کی بجائے خاموش بیٹھی ہے ،پروفیسر ابراہیم خان نے کہا ملک کو ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت سیکولر ازم کی طر ف دھکیلا جا رہا ہے ڈاکٹر شعیب سڈل کی یکساں نصاب تعلیم کی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کی گئی ہے ، جس میں انھوں نے انگریزی کی کتاب سے

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کا مضمون نکالنے کی سفارش کی ہے ، ہمیں چاہیے کہ جب بھی ڈاکٹر شعیب سڈل کیس لگے تو پوری قوم کو شاہراہ دستور پر ہونا چاہئے ، انھوں نے کہا آئین کے آرٹیکل 227/228کا اطلاق پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں پر ہوتا ہے اسی طرح عدلیہ پر بھی ہونا چاہئے۔امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخواہ

سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا پاکستان میں تمام طبقات گھریلو تشدد کے خلاف ہیں گھریلو تشدد کے حق میں کیا کسی عالم دین نے کوئی فتوی دیا ؟،ہم پوچھتے ہیں آخر دینی طبقات کو قانون سازی میںشریک مشاورت کیوں نہیں کیا جاتا ،بجٹ سیشن کے دوران گھریلو تشدد پیش کیا جانا سازش کے تحت تھا ،گھریلو تشدد بل خاندان کے خلاف ٹائم بم

ہے ، ہماری پارلیمنٹ غلام ہے جوامریکن وائرس سے متاثرہ ہے،پارلیمنٹ کے ماتھے پر تو کلمہ لکھا ہے مگر اندر کلمہ کے خلاف قانون سازی ہورہی ہے ، انھوں نے کہاجس طرح حکومت کے سربراہ کو اپنے عوام کا اختیار ہے اسی طرح خاندان کے سربراہ کو بھی اختیار ہے،اسلام عدالت میں جانے سے پہلے بھی مصالحت کا حکم دیتا ہے

،گھریلو تشدد بل مصالحت سرے سے کرنے کا مخالف ہے،یہ عجیب قانون ہے کہ ملازم پر تشدد کیا تو ملازم گھر میں رہے گا مالک گھر سے نکال دیا جائے گا ،یہ قانون قرآن و سنت کے خلاف ہے ،سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا عوامی دباو پر اس بل پر پیشرفت تو رک گئی ہے مگر اسے ابھی تک اسلامی نظریاتی کونسل نہیں بھیجا گیا ،لیکن ہمیں اس کے باوجود چوکنا رہنا ہو گا ، تمام دینی جماعتیں قانون سازی کے لئے اپنا ایک نظام بنائیں ،انھوں نے کہا

اسی طر ح وقف املاک بل بہت ہی خطرناک ہے اس بل کے تحت کوئی مدرسہ کی زمین نہیں لی جاسکتی اس طر ح کا قانون انگریز نے بھی نہیں بنایا جو موجودہ حکومت کرنے جا رہی ہے ،: ایف اے ٹی ایف سے متعلق نئے قانون میں سیکرٹری داخلہ کو کسی بھی پاکستانی کو کسی ملک کے حوالے کرنے کا اختیار دے دیا گیا ہے،اس سے پہلے کسی پاکستانی کو حوالے کرنے کا اختیار ایک بڑی کمیٹی کے پاس تھا،یہ قانون ریاست کو اغواکار بناتا ہے، سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہاہماری آزادی گروی رکھ دی گئی ہے نئی آزادی کی تحریک کی ضرورت ہے ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



شیلا کے ساتھ دو گھنٹے


شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…