کراچی(نیوز ڈیسک) اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی مینجنگ کمیٹی نے پچھلے سال کی 1.7ارب ڈالر کی براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے مقابلے میں سال 2014-15میں 58فیصد کمی کے ساتھ 0.7ارب ڈالر کی براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔حالیہ گرتی ہوئی غیر ملکی سرمایہ کاری کے مقابلے میں او آئی سی سی آئی کی ممبر کمپنیوں نے اپنے منافع میں سے 1.5ارب ڈالر دوبارہ ملک میں انویسٹ کیے ہیں۔او آئی سی سی آئی کے صدر عاطف باجوہ نے گرتی ہوئی غیر ملکی سرمایہ کاری پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ ملک میں سرمایہ کاری کے لیے بہتر ہوتے ہوئے ماحول اور سیکیورٹی کی بہتر صورتحال کے باوجود غیر ملکی سرمایہ کاروں کے منفی تاثر میں کمی نہیں ہوئی ہے۔انہوں نے کہاکہ نئی غیرملکی سرمایہ کاری کے لیے سرمایہ کار پالیسیوں پر بہتر عمل درآمد، گورننس میں شفافیت اور سیکیورٹی صورتحال میں مستقل بہتری دیکھنے کے خواہاں ہیں اور ان تمام معاملات میں واضح بہتری سے غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان میں موجود کاروباری مواقع سے ضرورفائدہ اٹھائیں گے۔عاطف باجوہ نے تمام غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں کاروبار آغاز کرنے کی دعوت دیتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں کام کرنے والی غیر ملکی کمپنیاں جو کہ کراچی اسٹاک ایکسچینج میں لسٹڈ ہیں کے پچھلے 5سال کا منافع اور ٹرن اوورڈبل ڈیجٹ میں رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ او آئی سی سی آئی کی ممبر کمپنیوں نے اپنے کمائے گئے منافع میں سے صرف پچھلے سال 1.5ارب ڈالرکی دوبارہ پاکستان میں سرمایہ کاری کی ہے تاکہ وہ پاکستان میں موجود مواقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے منافع کو قائم رکھ سکیں۔انہوں نے حکومت کی جانب سے ورلڈ بینک کے کاروباری ا?سانیوں (Ease of Doing Business) کے سروے میں پاکستان کی رینکنگ کو بہتر بنانے کے لیے ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دینے کے فیصلے کو سراہا۔ اس کمیٹی میں او آئی سی سی آئی کو بھی نمائندگی دی گئی ہے۔او آئی سی سی آئی مستقل بنیادوں پر حکومت سے مطالبہ کرتی رہی ہے کہ سرمایہ کاری میں حائل رکاوٹیں جن کا ذکر ورلڈ بینک کے سالانہ Ease of Doing Business سروے، او آئی سی سی آئی کی جانب سے کرائے گئے ششماہی Business Confidence Index اور او آئی سی سی آئی کے ممبران کا Perception and Investment سروے میں کیا جاتا رہا ہے کو سنجیدہ طور پر پیشہ ورانہ انداز میں حل کرنا ضروری ہے اور وفاقی اور صوبائی اداروں کو ان کے حل کے لیے سنجیدہ کوششیں کرنا ہوں گی جس کے لیے او آئی سی سی آئی ہمیشہ حکومت سے تعاون کے لیے تیار ہے۔او آئی سی سی آئی نے حکومتی اداروں، شخصیات اور کاروباری طبقے کے درمیان بہتر اور باضابطہ مراسم کی ضرورت کا اعادہ کیا اور کہاکہ موجودہ معاشی معاملات کا حل پبلک اور پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت ہی تلاش کیا جاسکتا ہے۔عاطف باجوہ نے کہاکہ ہم کامیاب معیشت رکھنے والے ایشیا کے مختلف ممالک سے اس سلسلے میں سیکھ سکتے ہیں۔ عاطف باجوہ نے مستقل احتسابی عمل کی ضرورت زور دیا اور کہاکہ پالیسیوں اور منصوبوں کی مستقل نگرانی اور ان پر عملدرآمد کے ذریعے ملک کے امیج کو عالمی سطح پر بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ احتسابی عمل اور نگرانی کے ذریعے ملک معیشت کو بہتر بنا کر روزگار کے وسیع مواقع پیدا کیے جا سکتے ہیں۔