پیر‬‮ ، 18 اگست‬‮ 2025 

میجر جنرل کی مبینہ ’جبری برطرفی‘ کے خلاف درخواست لاہور ہائی کورٹ نے مسترد کر دی‎

datetime 2  جولائی  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )لاہور ہائی کورٹ نے پاکستانی فوج کے ایک سابق میجر جنرل کی جانب سے فوج سے مبینہ ’جبری برطرفی‘ کے خلاف دائر کردہ درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔بی بی سی اردو میں شائع نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کے جج جسٹس عاصم حفیظ نے اس درخواست کو آئین کے آرٹیکل 199 کے سب سیکشن تین کی

روشنی میں مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوج سے تعلق رکھنے والے کسی شخص کا معاملہ اگر اُس کی نوکری سے متعلق ہے تو اس بارے میں کوئی آرڈر جاری نہیں کیا جا سکتا۔میجر جنرل منظور احمد نے فوج سے اپنی قبل از وقت ریٹائرمنٹ کو ’جبری برطرفی‘ قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ فوجی حکام نے انھیں صدر پاکستان کو ایک خط لکھنے کی پاداش میں ’انتقامی کارروائی‘ کا نشانہ بنایا ہے۔اِس سے قبل میجر جنرل منطور احمد نے اپنی برطرفی کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی درخواست دائر کی تھی تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے اس درخواست کو یہ کہہ کر نمٹا دیا تھا کہ یہ اُن کے دائرہ سماعت میں نہیں آتی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے درخواست گزار کو لاہور ہائی کورٹ سے رابطہ کرنے کی تجویز دی تھی۔درخواست گزار کے وکیل عابد ساقی نے بی بی سی کو بتایا کہ عدالت کی طرف سے ان کی درخواست مسترد کیے جانے کے بارے میں مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔ انھوں نے کہا کہ اس عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کرنے سے متعلق فیصلہ درخواست گزار سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔سابق میجر جنرل منظور احمد نے دعویٰ کیا تھا کہ اپنی قبل از وقت ریٹائرمنٹ کے خلاف ’صدر پاکستان کو لکھے گئے ایک خط کے بعد انھیں فوج کی جانب سے انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا گیا۔‘رواں ماہ کے آغاز میں فوج سے برطرف ہونے والے میجر جنرل نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپنی برطرفی کے خلاف درخواست دائر کرتے ہوئے اسے فوجی حکام کا ایک ’غیر قانونی‘ اور ’غیر منصفانہ‘ اقدام قرار دیا تھا۔اپنی درخواست میں برطرف کیے جانے والے افسر نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ آرمی میں میجر جنرل سے لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی کا کوئی واضح اور شفاف طریقہ کار موجود نہیں ہے۔درخواست میں جو الزامات عائد کیے گئے ان میں کوئی حقیقت نہیں ہے کیونکہ فوج میرٹ پر یقین رکھتی ہے‘بی بی سی نے ماضی میں فوج کے ترجمان سے اس معاملے پر مؤقف حاصل کرنے کے لیے رابطہ کیا تھا تاہم شعبہ اس بابت کوئی جواب اب تک موصول نہیں ہوا ہے۔تاہم دیگر فوجی ذرائع نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ میجر جنرل کی جانب سے درخواست میں جو الزامات عائد کیے گئے ہیں ان میں کوئی حقیقت نہیں ہے کیونکہ فوج میرٹ پر یقین رکھتی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وین لو۔۔ژی تھرون


وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…