ہفتہ‬‮ ، 20 دسمبر‬‮ 2025 

47 سالہ پرانے انضباطی قواعد منسوخ، حکومت نے سرکاری ملازمین کے سروس اور انکوائری رولز میں تبدیلی کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا

datetime 22  جون‬‮  2021 |

اسلام آباد / اوکاڑہ (آن لائن )وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے سروس اور انکوائری رولز میں تبدیلی کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا۔رپورٹ کے مطابق حکومت پاکستان نے سرکاری ملازمین کے 47 سالہ پرانے انضباطی قواعد E & D Rules 1973 منسوخ کر کے نئے E & D Rules 2020 نافذ کرنے کا اعلامیہ جاری کر دیا

ہے۔ سول سرونٹس ایفیشنسی اینڈ ڈسپلن رولز 2020 لاگو کر د یئیگئے ہیں۔دسمبر 2020 میں وزیراعظم نے نئے رولز کی منظوری دی تھی۔نوٹیفیکیشن کے مطابق جائیدادیں آمدن سے مطابقت نہ رکھنے والا افسر کرپٹ شمار ہوگا، سول سرونٹ پر خورد برد ثابت ہونے پر ریکوری، عہدہ سے تنزلی ،جبری ریٹائر کیا جا سکتا ہے،سول سرونٹس رولز کے تحت اگر زیر انکوائری ملازم دس دن میں جواب نہ دے تو اتھارٹی 30دن کے اندر فیصلہ کرے گی۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن کی جانب سے جاری کردہ 13 صفحات پر مشتمل ایس آر اومیں مس کنڈکٹ کی تشریح کی گئی ہے۔ مس کنڈکٹ سیمراد یہ ہیکہ تقرری، پروموشن، ٹرانسفر ، ر یٹائرمنٹ یا سروس کے دیگر معاملات میں سیا سی طور پر اثرو رسوخ استعمال کرتاہو۔کرپشن کے بعد کسی بھی ایجنسی سے پلی بارگین کرنا بھی مس کنڈکٹ ہوگا۔سول سرونٹ کے خلاف انضباطی کاروائی جن بنیادوں پر کی جا سکیگی ان کے مطابق وہ افسر کرپٹ شمار کیاجائے گا جس کی اپنی یا ان پر انحصار کرنے والیاہل خانہ کی جائیداد یں انکے ظاہری ذرائع آمدن سے مطابقت نہ رکھتی ہوں یا ان کا طرز زندگی ذرائع آمدن سے مطابقت نہ رکھتا ہو۔ وہ تخریب کاری یا مشکوک سر گر میوں میں ملوث ہوں یا وہ سرکاری راز کسی غیر مجاز شخص کو بتانے کا مرتکب ہو۔ ایسی صورت میں ان کے خلاف انضباطی کار وائی

ہو گی۔ اعلامیہ میں سزاکی بھی تشریح کی گئی ہے۔ کم سزا (y Minor Penalt) میں سرزنش ( sensure)، سالانہ ترقی کی ضبطی ، متعین عرصہ کیلئے سالانہ ترقی کی انجماد جو زیادہ سے زیادہ تین سال کیلئے کی جا سکتی ہے۔ نچلے سکیل میں متعین عر صہ کیلئے تنزلی کی جاسکتی ہے۔پرومو شن بھی واپس لی جاسکتی ہے لیکن

زیادہ سے زیادہ تین سال کیلئے۔ زیادہ سزا(Major Penalty) میں یہ شامل کیاگیا ہے کہ اگر سول سرونٹ پر خورد برد ثابت ہو جا ئے تو فنا نشل رولز کے تحت ان سے ریکوری کیجائے گی۔نچلے سکیل میں تنزلی کی جا سکے گی۔ جبری ریٹائر کیا جا سکتا ہے۔ ملازمت سے فارغ کیا جا سکے گا۔ ملازمت سے برطرف کیا جاسکے گا۔

کسی سول سرونٹ کو سروس سے معطل کیا جاسکتا ہے یا جبری رخصت ہر بھیجا جاسکتا ہے۔ دوران معطلی انہیں تنخواہ اور الاونس رول 53 کے تحت ملیں گے۔ جاری کردہ سول سرونٹس (ای اینڈ ڈی) رولز ، 2020 کے مطابق انکوائری کیعمل کو تیز کرنے کے لئے، بااختیار افسر کا درجہ ختم کردیا گیا ہے ، جس کے بعد انکوائری کے

صرف دو درجے باقی رہ گئے ہیں۔ اتھارٹی اور انکوائری ا?فیسر یا کمیٹی۔دو سطحی عمل اتھارٹی کی منظوری کے بغیر ، مجاز افسر کے ذریعہ معمولی جرمانے دے کر نچلی سطح پر نظم و ضبطی کارروائی کے فیصلے کے معاملے کو حل کرے گا۔کارروائی کے ہر مرحلے پر ٹائم لائنز متعارف کرائی گئیں۔چارجز کے جوابات جمع کروانے کے لئے 10 سے14 دن رکھے گئے ہیں۔انکوائری کمیٹی یاآفیسر 60 دن میں مکمل کرے گا۔اس سے قبل ،

کارروائی کے اختتام کے لئے کوئی مقررہ میعاد مقررنہیں تھی جس کے نتیجے میں مقدمات میں توسیع کی مدت (یہاں تک کہ سالوں) تک تاخیر رہتی تھی۔پہلی بار، بدعنوانی کی تعریف میں التجا سودا اور رضاکارانہ واپسی کو شامل کیا گیا ہے اور اب ان میں شامل سرکاری ملازمین کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔قواعد کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ انکوائری کی صورت میں ، کیس کی سماعت کسی بھی ’مجاز افسر‘ کی بجائے کسی ’کمیٹی‘ کے ذریعہ کی جائے گی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…