لاہور( این این آئی)پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ پر جاری عام بحث کے دوران پیپلز پارٹی نے جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کی صورت میں حکومت کی مشروط حمایت کااعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ چار کروڑ لوگوں کیلئے سیکرٹریٹ کے بجائے صوبہ بنائیں سینیٹ، قومی و صوبائی اسمبلی میں حمایت کریں گے ، حکومتی اراکین
نے بجٹ پر عام بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا ہے کہ ترقیاتی بجٹ تاریخ میں بہت بڑا جمپ ہے ،اپوزیشن اراکین بجٹ دستاویز کو پڑھے بغیر تنقید کر رہے ہیں،گروتھ ڈویلپمنٹ کے بجٹ میں سوچ تبدیل ہوکر تخت لاہور سے ہٹا کر پورے پنجاب میں کی گئی ہے، جبکہ اپوزیشن اراکین نے کہا ہے کہ زندگی کے ہر شعبے سے وابستہ افراد نے بجٹ کو الفاظ کا گورکھ دھندہ قرار دیا ہے ،مہنگائی نے عوام کی چیخیں نکلوا دی ہیں،بجٹ میں لفظوں کے ہیر پھیر کے علاوہ کچھ نہیں ،زراعت اور صنعت کو ترقی دینا ہوگی ورنہ معیشت نہیں چل سکتی ،کھادیں،بجلی سستی کی جائیں، کسان کو اس کی اجناس کی صحیح قیمت دی جائے ،کپاس کی فصل کی بھی قیمت مقرر کی جائے،مسلم لیگ (ن) کے اقلیتی اراکین نے بجٹ تقریر کیلئے ترتیب کے مطابق موقع نہ ملنے پر ایوان کی کارروائی سے احتجاجاً واک آئوٹ کیا جنہیں بعد ازاں صوبائی وزیر یاور عباس بخاری منا کر ایوان میں واپس لائے،رکن اسمبلی ڈاکٹر مظہر نے پینل آف چیئرمین کے سامنے ایکسپو سنٹر میں شہریوں کو ویکسین لگائے بغیر واپس بھجوانے کا معاملہ بھی اٹھایا ۔پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز بھی مقررہ وقت کی بجائے ایک گھنٹہ 12 منٹ کی تاخیر سے پینل آف چیئرمین میاں محمد شفیع کی صدارت میں شروع ہو ا۔لیگی رکن اسمبلی ثانیہ عاشق نے بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا
کہ ہمیں کہتے ہیں بجٹ کی کتابیں پڑھ کر نہیں آتے لیکن خود ہر چیز سے نا بلد ہیں،وزیر خزانہ کے بجٹ میں جھوٹ سننے کو ملا ،وزیر خزانہ کے جھوٹوں سے وزیراعظم کے جھوٹ کی یاد تازہ ہو گئی ،وزیر اعظم اچانک کہتے ہیں ملک کی جی ڈی پی کی شرح 3.94فیصد ہو گئی ہے حالانکہ سب کو پتہ ہے یہ جھوٹ ہے، ورلڈ بینک
کہتاہے پاکستان کی جی ڈی پی کی شرح 1.3فیصد ہے اور اگلے سال دو فیصد ہوگی، اگر جی ڈی پی کی شرح 3.94ہے تو عام آدمی کو ریلیف کیوں نہیں مل رہا ،چینی سکینڈل والوں کے چہروں سے نقاب کب ہٹیں گے ،30 ارب لوٹنے والے مجرموں کو سزا کب ملے گی ،چینی 55سے 120روپے کلو ہوگئی اس کے ذمہ داران کب پکڑے
جائیں گے ۔ثانیہ عاشق کی تقریر کے دوران اپوزیشن اور حکومتی ارکان کی جانب سے ایک دوسرے پر جملے کسے گئے جس پر پینل آف چیئرمین دونوں جانب سے ممبران کو خاموش کراتے رہے ۔بجٹ پر بحث کے دوران مسلم لیگ (ن) کے اقلیتی اراکین خلیل طاہر سندھو، طارق گل اور رمیش سنگھ اروڑہ نے ایوان کی کارروائی سے
احتجاجاً واک آئوٹ کیا ۔ اپوزیشن اراکین نے کہا کہ ہم نے نام دئیے لیکن دوسرے لوگوں کو موقع دیا جارہا ہے ۔پینل آف چیئرمین کی ہدایت پر صوبائی وزیر یاور عباس بخاری لیگی اقلیتی ارکان کو منا کر ایوان میں واپس لے آئے۔مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی صفدر شاکر نے بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ زندگی کے ہر شعبے سے
وابستہ افراد نے اس بجٹ کو الفاظ کا گورکھ دھندہ قرار دیا ہے ،مہنگائی نے عوام کی چیخیں نکلوا دی ہیں،بجٹ میں لفظوں کے ہیر پھیر کے علاوہ کچھ نہیں ۔زراعت اور صنعت کو ترقی دینا ہوگی ورنہ معیشت نہیں چل سکتی ،کھادیں،بجلی سستی کی جائیں، کسان کو اس کی اجناس کی صحیح قیمت دی جائے ،کپاس کی فصل کی بھی قیمت
مقرر کی جائے،گندم کی امدادی قیمت 2ہزار کی بجائے 1800 رکھی گئی ،ٹیکسوں کی بھرمار کو کم کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین سالوں میں حکومت نے صرف انتقامی کاروائیاں کیں ہیں،ترقیاتی بجٹ کسی کی جاگیر نہیں ہے،پاکستان کا ہرشہری ٹیکس دیتا ہے انہیں بھی اس کا فائدہ ملنا چاہیے ۔حکومتی رکن اسمبلی نیلم حیات نے کہا
کہ وزیر خزانہ نے جو بجٹ تیار کیا وہ پنجاب کیلئے ایک سنگ میل ہے،اپوزیشن والے بجٹ پڑھے بغیر بحث کر رہے،قائد حزب اختلاف نے نے بجٹ پر غلط اعدادوشمار بیان کئے ،یہ ملک بیچ کر کھا گئے ہیں اور ہمیں آٹا چینی پر لگاگئے ہیں،زراعت اچھی ہوئی تو کہتے موسم اچھا تھا حکومت کا کیا کمال ہے ،موسم وہاں اچھے ہوتے ہیں
جہاں لیڈر اچھے ہوں۔عمران خان نے ملک میں سیاحت کو فروغ دیا ہے،دس کروڑ روپے کی لاگت سے تونسہ میں سیاحتی منصوبہ شروع کیا جا ریا ہے ،آثار قدیمہ کیلئے 21 کروڑ مختص کیے گئے ہیں،ہڑپہ میوزیم کیلئے کروڑوں روپے رکھے گئے ہیں۔مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی میاں عبدالرئوف نے بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ
بجٹ کسی بھی حکمران جماعت کا آئنہ دار ہوتا،حکمران جو وعدے کرتے ہیں بجٹ ان کا عکس ہوتا ہے ،پی ٹی آئی حکومت نے چوتھا بجٹ پیش کیا ہے ،موجودہ حکومت کا وعدہ تو یہ تھا کہ گورنر ہائوس کو یونیورسٹی بنائیںگے،موجودہ حکومت میں معیشت برباد ہو گئی ،غریب مزید غریب ہوگیا،سابق دور حکومت میں یہ احتجاج اور
جلسے کرتے تھے آج ان کو مہنگائی دکھائی نہیں دیتی ،70 سالوں میں سب سے زیادہ مہنگائی موجودہ حکومت کے دور میں ہوئی ہے۔ظفروال میں مزدور بھوک سے تنگ آکر بچوں سمیت زہر کھا کر جان دے دیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بڑا شور ہوتا ہے کہ سابقہ حکمران لوٹ کر کھا گئے ،این آر او نہیں دیں گے،حکومت آپ کی ہے آپ نے زور
لگایا لیا لیکن کرپشن ثابت نہ ہو سکی ۔پنجاب حکومت راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ذریعے کسانوں سے ان کی زمینیں ہتھیائی جارہی ہیں، کسانوں کو فی مرلہ 1300 دئیے جا رہے ہیں۔حکمران جماعت کے رکن اسمبلی عمار صدیق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے ہمیشہ سافٹ انویسٹمنٹ کو پروموٹ کیا، حکومت نے تعلیم و
صحت کے ترقیاتی منصوبوں کے لئے98ارب روپے رکھے ہیں ،80ارب روپے سے صحت انصاف کارڈ عمران خان جیسی شخصیت کے منشور کی بہترین عکاسی ہے، نئے کالجز اور سکولوں کی اپ گریڈیشن کاکریڈٹ بھی عمران خان کو جاتاہے، پہلی بار عمران خان نے جنوبی پنجاب مثالی بجٹ دیا ،روڈز نیٹ ورک کیلئے اربوں روپے
مختص کئے گئے ہیں،پی ٹی آئی پاکستان کا مستقبل روشن اور کامیاب بنائے گی ۔پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی علی حیدر گیلانی نے کہا کہ قومی اور بلوچستان اسمبلی میں جو دیکھا اس سے ہم وطنوں کے سر شرم سے جھک گئے ہیں ،اگر ایوانوں میں تماشہ کریں گے تو جگ ہنسائی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے تین سالوں میں ایک سو
پینسٹھ حلقوں کو ترقیاتی فنڈز سے محروم رکھا ،عوام کو تعلیم اورصحت کے انفراسٹرکچر اوربنیادی سہولتوں سے محروم رکھاگیا،کیا میرا پنجاب ان کا پنجاب نہیں میرے پنجاب میں کوئی فرق ہے ،کیا وہ ٹیکس نہیں دیتے، وزیر اعظم نے جنوبی پنجاب کی عوام سے وعدہ کیا کہ وہ سو دنوں میں صوبہ بنائیں گے مگر تین سال گزر جانے کے
باوجود وعدہ پورا نہیںکیا ،عمارتیں حقوق کا متبادل نہیں ،ہمیں جنوبی پنجاب کا صوبہ دیدیں سیکرٹریٹ خود بنا لیں گے ،پیپلزپارٹی جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کیلئے سینیٹ قومی اسمبلی اور پنجاب میں پی ٹی آئی کا ساتھ دینے کیلئے تیار ہیں ، 25ارب روپے کا حساب کون دے ہمیں حساب چاہیے ،عوام بھوک سے مر رہی ہے ،حکومت نے وی آئی
پی فلائٹ کے بجٹ میں 390فیصد اضافہ کر دیا ہے، حکومت نے وی آئی پی فلائٹ کیلئے 640ملین روپے رکھے جو حیران کن ہے، ساری کتابیں جھوٹ بول رہی ہیں ،ایف بی آر نے پچپن ارب پی آر اے کو دئیے ہیں ،زراعت پر اگلے مالی سال کیلئے 5.25ارب ٹیکس وصولی کا ہدف ہے ، حکومت نے سپیشل پروگرام کیلئے 35ارب روپے
میں 25ارب روپے کی نامعلوم سکیموں کیلئے مختص کئے جو حقیقت میں اپنے لوگوں کو نوازنے کیلئے رکھے گئے ہیں۔شیخ علائو الدین نے بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کروڑوں روپے ٹیکس دینے والوں کو کوئی ریلیف نہیں وہ اپنی سڑک اور سیوریج ٹھیک نہیں کروا سکتے، کاروباری لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں آنے کی بات
کرتے ہیں لیکن بیس ادارے ہیں جو کاروباری لوگوں کو دن رات تنگ کرتے ہیں، مزاراعات کی آمدن پر کوئی ٹیکس نہیں ہے ،پراپرٹی ٹیکس میں لوگوں کی اپیلیں سننا بند ہیں،سو میل تک زرعی زمین پر سوسائٹیز بن رہی ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ،یونیورسٹیوں میں طالب علم نشہ کی لت میں پڑ چکے ہیں ،کارپینٹر، ٹائل لگانے والا اور پلمبر
اچھے پیسے کما رہاہے لیکن یونیورسٹی میں پڑھنے والا پلمبر سے کم پیسے کما رہاہے ،ڈویلپمنٹ بجٹ صرف پی ٹی آئی ممبران کیلئے مختص ہے ، اپوزیشن کیلئے ایک پیسہ نہیں ، لاہور میں ٹریفک چیونٹی کی طرح چل رہی ہے ،لاہور میں فلیٹس ڈیڑھ سے تین کروڑ روپے تک ہیں اسے کون خریدے گا ،پانی چار سو فٹ سے نیچے چلا گیا ہے،
ہمیں انڈر گرائونڈ واٹر دینا ہوگا ،سفیدے کے درختوں نے شہر کو تباہ کر دیا ہے ، جنوبی پنجاب والے سنٹرل اور اپر پنجاب والوں کو برا بھلا کہتے ہیں،لاہور نے جنوبی پنجاب اور ملک کو بہت کچھ دیا ہے ،وسطی پنجاب کی قربانیاں بے شمار ہیں جنوبی پنجاب والے ہمارے بھائی ہیں برا بھلا مت کہیں۔ لیگی رکن اسمبلی اقبال گجر نے کہا کہ وزیر
خزانہ نے اعدادو شمار کو توڑ موڑ کر پیش کیاہے ،ہماری قسمت کے اگر فیصلے وفاق نے کرنے ہیں تو اس ایوان کا کیا فائدہ ہے ،کاروبار ی طبقے کو بتایا گیا کے 56 ارب روپے کا فائدہ دیا گیا ،ان 56ارب میں عوام کو کوئی فائدہ نہیں ۔جو حکومت چینی آٹا مافیا کو لگام نہیں ڈال سکی وہ عوام کو ریلیف کیسے دے گی ،نہایت ہی چالاکی اور
عقلمندی سے بجٹ کے اعدادوشمار میں ہیر پھیر کیا گیا۔حکومت ہسپتالوں میں آکسیجن سلنڈر نہیں دے سکی صوبہ کیسے چلائے گی۔کہتے ہیں ہیلتھ کارڈ سے لوگوں کی جان بچائیں گئے لیکن بڑے ہسپتالوں میں سکیورٹی گارڈز ڈاکٹروں کے کام کررہے ہیں اور لوگوں کی جانیں لے رہے ہیں۔ڈویلپمنٹ پروگرام کے ذریعے سڑکوں کا جال بچھا
دینے کا دعوی کیا گیا۔جب حکومت نے بلدیاتی نظام ختم کر دیا وہ اضلاع میں ڈویلپمنٹ پروگرام کیسے چلائیں گے کیا وزیر خزانہ اس کی وضاحت کر دیں۔مسلم لیگ (ن) نے موٹر ویز اور ہائی ویز بنائیںجہاں سے سارا پاکستان گزرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دور میں آج تک میرے حلقے میں ایک اینٹ نہیں لگی ،باقی پنجاب
میں بھی یہی حال ہے،کپاس کی فصل کیلئے کیا رکھا گیا اس پر وزیر خزانہ جواب دیں ۔راہ حق پارٹی کے رکن مولانا معاویہ اعظم نے کہا کہ عوام کے پیسوں سے ایوان بنایاگیاہے،اپنی خوشیوں میں حجام اور غریبوں کیلئے بہتر فیصلے نہ کئے تو نالائق بیٹے میں کوئی فرق نہیں ہوگا،جب غریبوں کی پیسوںسے بننے والی قومی اسمبلی میں گالم
گلوچ ہوا تو عوام کے دل ٹوٹ گئے، بجٹ کی کتاب دیکھ لیتے کہ ہماری لئے ترقیاتی کام بھی کہیں ہوں گے، ملک کا مسئلہ ہے صحابہ اہلبیت، مدارس و مساجد کی بات ہوتی ہے تو کہتے ہیں امریکہ سے مسئلہ حل کرائو، کہیںامریکہ ناراض ہو جائے ،اپنے فیصلے قرآن و سنت سے کریں گے، حمزہ شہباز نے سانحہ ساہیوال اور اسلم اقبال نے سانحہ
ماڈل ٹائون کی بات کی، سانحہ ساہیوال اور سانحہ ماڈل ٹائون کی شفاف تحقیقات کروائیں کیونکہ وہ پنجاب کے معصوم تھے ،ریاست مدینہ کا نعرہ لگا کر حکومت حاصل کی اور چوتھے بجٹ کو سود فری کرنے میں کیا کامیاب ہوئے؟، مطالبہ کرتاہوں خیبر پختوانخواہ میں سراج الحق نے بطور وزیر خزانہ سود فری بجٹ بنایاتھاپنجاب میں سود
فری بجٹ لائیں تاکہ ریاست مدینہ کی عملی شکل سامنے آ سکے، اگر حکومتی سطح پر بے چینی ہے تو وہ مہنگائی بیروزگاری ہے ، ٹیکس کی شرح کو درمیانہ کر دیں تاکہ عوام اپنے اوپر بوجھ نہ سمجھیں ،پچیس کے بجائے تمام شعبوں میں درمیانہ ٹیکس لگائیں تاکہ وہ ادا کر سکیں، مطالبہ ہے ضلع جھنگ کو ڈویژن قرار دے کر جنوبی پنجاب
کا حصہ بنا دیا جائے، ڈسٹرکٹ ہسپتال کیلئے سات کروڑ ناکافی ہیں اسے فل فنڈڈ کیاجائے ،جھنگ سے شور کوٹ تک ایکسپریس وے کے وعدے کو پورا کیاجائے ،سیوریج فیز ون میں پیسے کم رکھے گئے ہیں اس کے لئے پچاس کروڑ روپے دئیے جائیں ،شہر کی سمال انڈسٹری زون کے لئے مولانا اعظم طارق کے زمانے سے جگہ منظور
ہوئی لیکن سمال انڈسٹری اسٹیٹ نہ بن سکی ،سمال انڈسٹری اسٹیٹ سے ہمارے علاقے کی بیروزگاری ختم ہو گی ، ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے ذریعے جھنگ میں نئی ٹرانسپورٹ کمپنیاں لائی جائیں،یونیورسٹی آف جھنگ کیلئے پچیس پی ایچ ڈیز اور دو ہزار طلبہ کیلئے فنڈز ہی نہیں اس کے لئے پیسے مختص کئے جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ تحفظ بنیاد
اسلام بل کہاں چلا گیا، صحابہ اور اہلبیت کے ناموں کے ساتھ علیہ السلام لکھاجائے، تحفظ بنیاد اسلام بل متفقہ طورپر منظور کیا ،مقدس شخصیات کے بل پر گورنر پنجاب دستخط کرکے سرخروہو جائیں۔ صوبائی وزیر سید یاور عباس بخاری نے کہا کہ اپنے گریبانوں میں جھانکیں ،ڈبل ون ڈبل ٹو، ہائیڈرو پیٹرونگ کو اٹھا لیں آپ کا بس تختی کا
رونا ہے ،پنجاب گروتھ ڈویلپمنٹ کے بجٹ میں سوچ تبدیل ہوکرتخت لاہور سے ہٹاکر پورے پنجاب کے لئے کی گئی ،علاقائی نمائندوں سے منصوبے لے کر فزیبیلٹی لے کر مسائل کے حل کیلئے کام کریں ،ترقیاتی بجٹ تاریخ میں بہت بڑا جمپ ہے 335سے 560ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ ہے ،بغیر پڑھے اور بغیر دیکھے ہوئے شاہ سے زیادہ
شاہ کے وفادار کو یہ دکھانا ہے ان کی یہی اوقات ہے کہ بوٹ پالش کریں، بجٹ میں صنعت ، تعلیم سکلڈ ڈویلپمنٹ سمیت تمام شعبوں کے لئے بہت کچھ ہے، ایک کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھر کے ہمیں طعنے دئیے گئے ،دنیا میں ڈینگی کی وجہ نہیں بلکہ کرونا کی وجہ سے بحران آیا او ردنیا نے ہماری تعریف کی ،ہم نے معیشت کو ڈبنے
سے بچایا ،کرونا میں بھارت کی معیشت تین فیصد گر گئی ،ہم نے انسانی خدمت کا بجٹ دیاہے ،آہندہ مالی سال ہزاروں سکول اپ گریڈ کریں گے ،انہیں علم نہیں کیونکہ ان کے بچے اعلی تعلیمی اداروں میں پڑھتے ہیں ، ہم ہر ضلع میں یونیورسٹی بنانا چاہتے ہیں ،جس محکمے کو دیکھیں ان کے بجٹ میں 64سے 65فیصد اضافہ کیا،آج ہر
بی ایچ یو زمیں ڈاکٹرز موجود ہیں، حکومت نے صحت اور تعلیم کے بجٹ میں اضافہ کیا ۔حکومتی رکن اسمبلی ندیم قریشی نے کہا کہ تاریخی بجٹ ہے جس میں ہر شعبے کو آگے بڑھنے کا موقع دیا۔عمران خان نے ثابت کیا کہ وہ وژن رکھنے والے لیڈر ہیں۔لیگی رکن اسمبلی خلیل طاہر سندھو نے کہا کہ میرا تقریر میں پانچواں نمبر تھا لیکن
اسے نظر انداز کیاگیاہم کمی کمین ہیں اس لئے تقریر کا موقع نہیں دیاگیا ، اس سے ہماری عزت نفس مجروح ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں چائلڈ پروٹیکشن، ارلی میرج ایکٹ بنائے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ جب ترقیاتی بجٹ پر عملدرآمد نہیں ہوتا تو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے ،جب عوام دودھ ،دوائی ، انصاف مانگے گا تو کیا اسے جی ڈی
پی دیں گے، وزیر خزانہ سے گزارش ہے کہ شاملات انہیں دی جائیں جن کے پاس زمینیں نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ، قائد اعظم محمد علی جناح کی پہلی تقریر کو نصاب کا حصہ بنا ئیں،آج تک پاکستان میں اقلیت نے اپنی مٹی سے غداری نہیں کی ،رانا بھگوان داس، سر گنگا رام، جنرل مارٹن سمیت تمام اقلیت کو بازو وطن سمجھیں ،جی ایس پی
پلس پر توجہ دی جائے، سپریم کورٹ جب تک کسی کو مجرم قرار نہیں دیتی کسی کو چور ڈاکو قرار نہ دیں جس سے بین الاقوامی سطح پر اچھا تاثر نہیں جاتا۔لیگی رکن اسمبلی رمیش سنگھ اروڑا نے کہا کہ قائد حزب اختلاف نے صحت تعلیم اقلیت و روزگار کے مسائل پر دلیل سے بات کی ، یہ عوام دوست نہیں عوام دشمن بجٹ ہے
،ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کہہ رہی ہے کرپشن میں دو درجہ ترقی ہوئی ہے ،آج کینسر کا مریض دربدر ہے اور دوائی مانگ رہے ہیں، ملک میں معیاری تعلیم نہیں،آج غریب آپ سے آٹا مانگ رہاہے ، آج کا غریب چینی بجلی گیس مانگ رہاہے۔انہوںنے کہا کہ تین سال سے رولز آف بزنس نہیںبن سکے دنیا بھر میں خبریں لگیں کہ پہلا ملک ہے سکھ
میرج ایکٹ بنایا لیکن بائی لاز تک نہیں بنائے گئے ہندو میرج ایکٹ کے رولز ،کرسچن پرسنل لاز بھی نہیں بنائے گئے ،موجودہ حکومت اقلیت کو حقوق دینے میں ناکام رہی ہے ،دکھ سے کہہ رہاہوں سینیٹری ورکرز کو نان مسلم یا مسیحی کیلئے نوکری کیلئے کاغذ پر نام درج ہوتاہے جو باعث شرمندگی ہے،کرتار پور کوریڈور بنانے پر جنرل
باجوہ اور پرویز الٰہی کا شکریہ ادا کرتاہوں ،کرتار پور اب سڑک مانگ رہاہے، کرتار پور سڑک کو اسی سال کے بجٹ میں ڈالا جائے ۔بجٹ بحث میں دیگر اراکین اسمبلی نے بھی حصہ لیا ۔لیگی رکن اسمبلی عرفان دولتانہ نے کہا کہ حکومت یوٹرن پر یوٹرن لیتی ہے یہ کرکٹ میچ نہیں ہے،عمران خان نے دودھ پر 17 فیصد ٹیکس لگا دیا ہے۔لیگی رکن اسمبلی طارق مسیحی گل نے کہاکہ نااہل اور نالائق حکومت نے چوتھا بجٹ پیش کیا،حکومت گورنر ہاوس
کو تو یونیورسٹی بنا نہیں سکی صوبے میں یونیورسٹیز کیسے بنائیں گے۔حکومتی رکن مظہر واصف نے کہا کہ شہباز شریف نے جب حکومت چھوڑی تو صوبہ اربوںروپے کا مقروض تھا۔حکومتی رکن اسمبلی جاوید اختر نے کہا کہ موجودہ حکومت نے جو بجٹ پیش کیا اس کے مثبت اثرات ہر آدمی تک پہنچے گے،ہمیں میٹروبس نہیںبلکہ صاف پانی کی ضرورت تھی۔پینل آف چیئرمین نے وقت ختم ہونے پر اجلاس پیر کی دوپہر دو بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا۔