گھوٹکی،لاہور، اسلام آباد(این این آئی)ڈہرکی ٹرین حادثے میں جاں بحق ہونے والوں میں کراچی سے لودھراں جانے والی بارات کے 11 لوگ بھی شامل تھے۔اے سی ڈہرکی رضوان نذیر کے مطابق ملت ایکسپریس کی بوگی نمبر6 میں بارات کے 12 افراد میں 11 جاں بحق ہوئے، بارات کراچی سے لودھراں جارہی تھی۔رضوان نذیرکے مطابق باراتیوں
میں صرف ایک بچی زندہ ہے، ورثا نے بچی کو پہچان لیا ہے۔دوسری جانب گھوٹکی ٹرین حادثہ میں شہید ہونے والے ریلوے پولیس اہلکاروں کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی ۔دونوں اہلکاروں کی نماز جنازہ ان کے آبائی گائوں میں ادا کی گئی ۔شہید کانسٹیبل دلبر حسین کی تدفین جہانیاں کے مقامی قبرستان میں کی گئی جبکہ شہید کانسٹیبل علی ناصر کی تدفین چاہ بہار شاہ قبرستان ضلع کبیر والا میں ادا کی گئی ۔شہید اہلکاروں کی نماز جنازہ میں ریلوے پولیس کے سینئرافسران و جوانوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔ آئی جی ریلوے پولیس عارف نواز خان کی جانب سے شہدا کی قبر پر پھولوں کی چادر چڑھائی گئی ۔آئی جی ریلوے پولیس کا کہنا تھا کہ شہدا کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا۔ شہدا کی فیملیز کا ہر سطح پر خصوصی خیال رکھا جائے گا۔علاوہ ازیں پاکستان مسلم لیگ(ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے حکومت سے ٹرینیں بند کر کے ریلوے کی خراب پٹڑی ٹھیک کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جہاں جہاں ٹریک کی حالت
خراب ہے وہاں گاڑیوں کی آمد و رفت بند کر کے ہنگامی بنیادوں پہ پٹڑی کی مرمت کی جائے،منفی اور گھٹیا سیاست کی بجائے مستقبل میں ایسے حادثے نہ ہوں پہ غور کرنا چاہیے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہاکہ المناک حادثے پہ منفی سیاست افسوسناک اور شرمناک ہے،
لوگوں کے خاندان اْجڑ گئے اور حکومتی وزراء اپنی نالائقی کا بوجھ ہمیشہ کی طرح پچھلی حکومتوں پہ ڈالنے کی کوشش میں لگے رہے ،لواحقین کے گھروں میں بچھی صف ماتم کا پارلیمان میں حکومت کی طرف سے مزاق اْڑایا گیا ۔ انہوں نے کہاکہ سعد رفیق نے مثبت نشاندہی کی جو حادثے کی وجہ ہو سکتی ہے، اس پر حکومتی الزام تراشی گھٹیا اور شرمناک رویہ ہے،اللہ تعالیٰ لواحقین کو صبر اور حادثے میں شہید ہونے والوں کو جنت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے، زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کرتے ہیں۔