پیر‬‮ ، 17 جون‬‮ 2024 

حکومت کا جعلی شناختی کارڈز کے اجراء پر بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن، غیرملکیوں کے شناختی کارڈز کے اجراء پر نادرا ملازمین کے خلاف بڑی کارروائی

datetime 7  جون‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن)نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے کراچی میں غیرملکیوں کو شناختی کارڈز جاری کرنے پر اپنے انٹیلی جنس افسر سمیت 6 افسران کو معطل کردیا۔ میڈیارپورٹس کے مطابق معطل نادرا اہلکاروں کے بارے میں وزارت داخلہ کو بھی آگاہ کردیا گیا۔ وزارت داخلہ نے جعلی شناختی کارڈز کے اجراء پر

بڑے پیمانے پر تحقیقات کا فیصلہ کیا۔ذرائع کے مطابق معطل ہونے والوں میں ڈپٹی ڈائریکٹر ماہین نبیل گبول، ڈپٹی اسسٹنٹ ڈائریکٹر عائشہ عمران صدیقی، انٹیلی جنس افسرمنظور حسین، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ظہوراحمد، اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ فیصل رانا اور عرفان علی شامل ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نادرا افسران کو غفلت برتنے پر انٹیلی جنس اطلاعات کی روشنی میں معطل کیا گیا۔ دوسری جانب چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں لاپتہ افراد کیلئے قائم قومی کمیشن نے شاندار کارکردگی کی بدولت 31مئی2021تک5722کیسز نمٹا دیئے۔ لاپتہ افراد کمیشن کے سیکرٹری کی جانب سے مئی2021 کی جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق اپریل 2021تک لاپتہ افراد کے لئے قائم کمیشن کو 7873کیسز موصول ہوئے تھے جن میں سے مئی 2021کے دوران 145نئے کیس لاپتہ افراد کیلئے قائم قومی کمیشن کو موصول ہوئے۔ جس کے بعد جبری طور پر لاپتہ ہونے والے افراد سے متعلق کیسز کی تعداد مجموعی طور پر 8018 ہوگئی۔ جن میں سے لاپتہ افراد کیلئے قائم قومی کمیشن نے1 3مئی2021 تک5722 لاپتہ افراد کے کیسز نمٹا دیئے ہیں اور اس وقت لاپتہ افراد کی تعداد 2296ہے جو لاپتہ افراد کے قومی کمیشن کی بڑی کامیابی ہے،مزید بر آں باقی ماندہ لا پتہ افراد کے بارے میں معلومات کے اکٹھی کی جارہی ہیں۔ لاپتہ افراد کیلئے قائم

قومی کمیشن مئی2021 کے دوران 401 سماعتیں کیں جن میں سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 208جبکہ کوئٹہ میں 193سماعتیں شامل ہیں۔ لاپتہ افراد کے قومی کمیشن کی طرف سے 31 مئی 2021 تک5722 لاپتہ افراد کے کیسز نمٹانے اور ان کی بحفا ظت گھروں کو واپسی یقینی بنانے پر قومی کمیشن کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال اورلاپتہ افراد کے قومی کمیشن کے دیگر معززممبران نے نہ صرف لاپتہ فرد کی فیملیز کا موقف سنا بلکہ ان کی

جلد از جلد بازیابی کے لئے کوششیں بھی کیں جس پر لاپتہ افراد کے لواحقین نے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال اور لاپتہ افراد کے لئے قائم کمیشن کے دیگر معزز ممبران کی کوششوں کو سراہا۔لاپتہ افراد کے کمیشن کے چیئرمین کی حیثیت سے جسٹس جاوید اقبال اپنے عہدے کی تنخواہ نہیں لیتے اورنہ ہی سرکاری وسائل استعمال کرتے ہیں بلکہ لاپتہ افراد کے قومی کمیشن کے صدر کی حیثیت سے کام کرنے کواپنا قومی فریضہ سمجھتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



صدقہ‘ عاجزی اور رحم


عطاء اللہ شاہ بخاریؒ برصغیر پاک و ہند کے نامور…

شرطوں کی نذر ہوتے بچے

شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…