لاہور،کراچی(این این آئی)ڈہرکی کے قریب حادثے کا شکار ہونے والی سر سید ایکسپریس کے ڈرائیور اعجاز احمد نے کہا ہے کہ تحقیقات میں ثابت ہو جائے گا کہ میں اور اسسٹنٹ ڈرائیور سوئے ہوئے نہیں تھے،رات 3 بج کر 40 منٹ کے وقت کراچی سے آنے والی ٹرین کے ڈبے
گرے ہوئے تھے جنہیں دیکھ کر ہنگامی بریک لگانے کی بہت کوشش کی لیکن گاڑی نہیں رکی۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سرسید ایکسپریس کی دو ائیرکنڈیشنڈ بزنس کلاس بوگیاں اور ایک ڈائننگ کار متاثر ہوئی جبکہ حادثے میں ملت ایکسپریس کی 3 اے سی بزنس اور 8 اکانومی کلاس بوگیاں ڈائون ٹریک پر گریں۔ڈرائیور اعجاز احمد نے کہا کہ حادثے کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوجائے گا کہ میں اور اسسٹنٹ ڈرائیور سوئے نہیں تھے۔دوسری جانب وزیر ٹرانسپورٹ سندھ اویس قادر شاہ سمیت سید قائم علی شاہ، اسماعیل راہو اور منظور وسان نے ڈھرکی کے قریب ٹرین حادثے میں جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔اویس شاہ نے بتایا کہ حادثے کے بعد سکھر اور گھوٹکی کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور انتظامیہ سے رابطے میں ہوں۔وزیر ٹرانسپورٹ سندھ نے کہا کہ کئی بار مطالبہ کیا کہ ریلوے لائنیں اور پرانی ٹرینیں تبدیل کریں، مگر وفاق سننے کو تیار نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ کبھی ٹرینیں پٹڑی سے اتر جاتی ہیں، کبھی ٹکرا جاتی ہیں،ملک میں پرانی ٹرینیں چلانے سے حادثات میں اضافہ ہو رہا ہے۔وزیر ٹرانسپورٹ نے کہا کہ وہ تحقیقاتی اداروں سے حادثے کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔