اسلام آباد(مانیٹرنگ +این این آئی) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کو بریفنگ کے دوران سیکرٹری مذہبی امور سردار اعجاز جعفر نے حج کی تیاریوں کے متعلق بتایا اور کہا کہ سعودی عرب کی حکومت نے اگر حج کے لئے پاکستان سے عازمین کی اجازت دی تو آٹھ لاکھ روپے سے دس لاکھ روپے تک کے اخراجات آئیں گے۔
دوسری جانب قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سیفران میں انکشاف ہواہے کہ ایران باڈر مارکیٹ نہیں بنانا چاہتاہے، افغانستان کے ساتھ بارڈرمارکیٹیں بنائی جائیں گی،ایران پر عالمی پابندیوں کی وجہ سے براہ راست تجارت نہیں کرسکتے جبکہ کمیٹی نے مشیر کامرس عبدالرزاق داؤد کوافغانستان وایران باڈر پر چھوٹے باڈرز پوائنٹ نہ کھولنے کاذمہدار قراردے دیا،مشیرکامرس عبد الرزاق داؤد افغانستان کے ساتھ باڈر پوائنٹس نہیں کھولناچاہتے ہیں،سابقہ فاٹا کے علاقوں میں گیس کی سپلائی کے لیے 28ارب روپے درکار ہیں کے پی کے حکومت فنڈز دے گی تو کام شروع کریں گے،کمیٹی نے افغانستان وایران کے بارڈرپوائنٹس نہ کھولنے پر وزارت خارجہ،داخلہ،کامرس اور ایف بی آر کے حکام کوطلب کرلیا۔ بدھ کوقومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سیفران کااجلاس چیئرمین ساجدخان کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔کمیٹی مین رکن ساجد احمد،گل دادخان،گل ظفر خان،،محمداقبال خان،عبدلشکورشاد،عالیہ حمزہ ملک،شاہین نازسیف اللہ،محمدافضل کھوکھر،عائشہ رجب علی،محمدجمال الدین اور آغاحسن بلوچ نے شرکت کی۔کمیٹی میں وزارت سیفران صاحبزادہ محبوب سلطان سیکرٹری سیفران،حکام وزارت داخلہ،پیٹرولیم کے حکام شریک ہوئے۔وزارت داخلہ کے حکام نے کمیٹی کوبتایاکہ کنڑ کے ساتھ پاکستانی بارڈر
2007سے بند ہے سیکورٹی کے مسائل ہیں۔یہاں پر جانوروں کی اسمگلنگ ہورہی تھی ایران کے ساتھ نئے باڈرکھولے ہیں مگر انفرسٹرکچر موجود نہیں ہے۔افغانستان کے ساتھ مزید باڈر کھولنے سے پہلے وزارت خارجہ سے رائے لی جائے کیوں کہ افغانستان سے غیرملکی فوج نکل رہی ہے گورسل اورنواپاس باڈر پوائنٹ کھولنے کے
لیے مزید وقت دیا جائے،سیکورٹی کی صورتحال بہتر ہوتی ہے تو کھول دیں گے۔ رکن کمیٹی گل داد خان نے کہاکہ نواپاس وسطی ایشیا کے ساتھ تجارت کا اہم راستہ ہے 2007تک اس پر تجارت ہوتی تھی۔ اس راستے کی تاریخی اہمیت ہے فاتحین اس راستے سے آئے۔اس سے پورے پاکستان کو فائدہ ہوگا۔بارڈر پر ایک گیٹ لگایا جائے اور باقی
باڑ لگائی جائے۔غیرملکی افواج کے انخلاء کے بعد اس کے اثرات پورے پاکستان میں ہوں گے۔رکن ساجد خان نے کہاکہ کامرس وزارت اس میں دلچسپی نہیں لے رہے ہیں فاٹا کے بارڈر پر دلچسپی نہیں لے رہے ہیں گورسل باڈر کے لیے 40کلومیٹر کا باڈر تک سڑک بنارہے ہیں مہمند کا ماربل پوری دنیا میں برآمد ہو سکتا ہے۔وزارت داخلہ
کے حکام نے بتایا کہ اگلے اجلاس میں وزارت کامرس،وزارت خارجہ اور ایف بی آر کے حکام کو کمیٹی میں اس مسئلے پر طلب کیا جائے۔رکن آغا حسن بلوچ نے کہاکہ بلوچستان میں روزگار کے موقع نہیں ہیں صرف ایک ہی روزگار ہے وہ باڈر پر تجارت ہے باڈر بند ہونے سے لوگ کو مشکلات ہوتی ہیں۔باڈر بند کرنا مسائل کاحل نہیں ہے
مہاجرین کے حوالے سے مسائل جلد حل کئے جائیں تاکہ وہ افغانستان واپس لے جائیں۔عبدالرزاق داؤد کو بلوچستان کے حوالے سے کچھ نہیں پتہ ہے۔مند باڈر پر پاکستان کی طرف سے کچھ نہیں ہے ایران کی طرف تمام سہولیات موجود ہیں۔چیئرمین قائمہ کمیٹی ساجد خان ودیگر ممبران کمیٹی نے کہاکہ افغانستان کے سابقہ فاٹاکے علاقوں کے
ساتھ باڈر پوائنٹس نہ کھولنے کے ذمہ دارمشیر کامرس عبدالرزاق داؤد ہیں وہ نہیں چاہتے کہ یہ باڈر کھلے۔ رکن گل ظفر خان نے کہاکہ اگر باڈر کھول نہیں سکتے تو بار بار اعلان کیوں کئے جاتے ہیں کمیٹی کا بھی وقت ضائع کیا جارہاہے چار سالوں میں باڈر مارکیٹ نہیں بن رہے ہیں۔رکن جمال الدین نے کہاکہ تمام بارڈر پختون بیلٹ میں ہیں
مقتدر قوتیں نہیں چاہتی کہ یہاں کے لوگ باعزت روزگار کریں۔سابقہ فاٹا میں لائن مائنز کا سب سے بڑا مسئلہ ہے کل بھی بچے شہید ہوئے ہیں ہمارے علاقے میں ٹیم بھیجی جائے تاکہ مائنز کو صاف کیا جائے۔ عالیہ حمزہ ملک نے کہاکہ یہ مسئلہ کامرس کے حوالے سے اگلے اجلاس میں ان کو بلایا جائے۔ایران نے باڈر مارکیٹ بنانے سے منع کردیا ہے کہ نہ بنائی جائے۔ افغانستان کے ساتھ باڈر مارکیٹ پر کام ہورہاہے۔ایران پر عالمی پابندیاں ہیں جس کی
وجہ سے حکومت ان کے ساتھ براہ راست تجارت نہیں کرسکتی ہے۔ دونوں طرف کے چیمبر آف کامرس تجارت میں حصہ لیں گے۔ایران کے ساتھ سمگلنگ کا بہت بڑا مسئلہ ہے۔وزارت پیٹرولیم کے حکام کمیٹی کوبتایاکہ سابقہ فاٹا میں گیس کی سپلائی کے لیے 28ارب روپے درکار ہیں اگر صوبہ کے پی کے کی طرف سے فنڈز مل جائیں تو اس پر کام شروع کردیں گے۔کمیٹی نے چیف سیکرٹری صوبہ کے پی کے کو اگلے اجلاس میں طلب کرلیا۔