اسلام آباد ( آن لائن ) تنظیم اساتذہ پاکستان کے صدر صاحبزادہ صادق جان نے کہا ہے کہ نصاب تعلیم میں دینی مواد کو صرف اسلامیات کی کتاب تک محدود کرنے کی تجویزناقابل فہم اور ناقابال قبول ہے۔ تمام لازمی کتب سے اسلامی تاریخ و ثقافت کے اسباق کے ساتھ ساتھ اردو کی کتب سے حمد و نعت کوصرف اس لئے مکمل طور پر ختم کرنا کہ چونکہ ان کتب کو
اقلیت سے تعلق رکھنے والے بچے پڑھتے ہیں لہٰذا یہ سلیبس کا حصہ ہی نہ ہوں یہ دراصل ملک کی اکثریت جو کہ اسلام سے وابستہ ہے ان کے بچوں کی دینی و اسلامی تربیت کے ساتھ کھلواڑ ہے۔ لہٰذا تنظیم اساتذہ پاکستان اس سفارش کو مکمل طور پر نہ صرف مذمت کرتی ہے بلکہ یہ بھی واضح کرتی ہے کہ اگر اس طرح کا کوئی اقدام اٹھایا گیا تو تنظیم اس کے خلاف بھرپور تحریک چلائے گی۔ ان خیالات کا اظہار صدر تنظیم اساتذہ پاکستان پروفیسر صاحب زادہ صادق جان نے اساتذہ کی افطار پارٹی میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم وزیر تعلیم اور شعبہ تعلیم کے تمام پالیسی میکرز سے بھی گزارش کرتے ہیں کہ اگر اس طرح کی کوئی بھی تجویز یا سفارش زیر بحث ہے تو اسے ردی کی ٹوکری کے نظر کر دیا جائے۔اگر ہم نے اردو کی کتاب میں ایڈیسن کی کہانی پڑھی تو ایک موجد کے طور پڑھی نہ کہ ایک عیسائی کی حیثیت سے پڑھی۔لہٰذا اگر اقلیت کے بچے اسلامی روایات، تاریخ و ثقافت سے روشناس ہو جائیں گے تو یہ ان کا بھی علمی فائدہ ہو گا اور
پھر اگر اس طرح کی سفارشات پر عمل ہونا شروع ہو گیا تو کل کواسمبلی اور بزم ادب کہ جن میں حمد و نعت اور اسلامی مواد پر مشتمل تقاریر پیش کی جاتی ہیں ایسے پروگرامات ختم کرنے کی سفارشات بھی گھومنا شروع ہو جائیں گی، کیونکہ وہاں بھی تو اقلیتی بچے موجود ہو تے ہیں۔ لہٰذا ارباب اختیار کچھ ہوش کے ناخن لیں اور اس طرح کی تمام سفارشات جو مختلف این جی اوز کی طرف سے سامنے لائی جاتی ہیں انہیں مکمل طور پر نظر انداز کیا جائے۔