اوکلاہوما(این این آئی) امریکا بھر میں غریبوں کیلئے انتہائی کم قیمت پر کپڑے اور اشیائے ضرورت فراہم کرنے والے اسٹور ہوتے ہیں جہاں اکثر سامان عطیے کی صورت میں موصول ہوتا ہے۔ لیکن گڈوِل اسٹور کی ایک ملازمہ نے جب عطیہ کردہ کپڑے کھولے تو ان میں 100 ڈالر کے بہت سارے نوٹ تھے جو مجموعی طور پر 42 ہزار ڈالر کے لگ بھگ تھے۔
ملازمہ اینڈریا لیسنگ نے دیکھا کہ دو سویٹرز کے درمیان کچھ لپیٹا گیا ہے۔ پہلے اس نے سوچا کہ شاید اس میں کتابیں ہوں گی لیکن اس میں سے ہزاروں ڈالر کی رقم برآمد ہوئی۔ پھر اسے خیال آیا کہ شاید یہ جعلی نوٹ ہوں گے لیکن وہ اصل رقم تھی۔ اس نے شمار کیا تو وہ 42 ہزار ڈالر یعنی 60 لاکھ روپے تھے۔اینڈریا اپنی بیٹی کے ساتھ رہتی ہیں اور وہ اسے اپنے پاس چھپا کر بھی رکھ سکتی تھیں لیکن انہوں نے اپنے اسٹور کے مالک سے سارا احوال کہا۔ حیرت انگیز طور پر رقم کے ساتھ عطیہ کرنے والے کا نام اور پتا بھی موجود تھا جو ایک عجیب واقعہ کہا جاسکتا ہے۔اینڈریا نے بتایا کہ وہ اچھے عمل کے اچھے بدلے پر یقین رکھتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح انہوں نے گڈوِل کے نائب صدر فرینک ہولینڈ سے رابطہ کیا۔ فرینک کے اصل مالک سے رابطہ کیا تو اس نے نام نہ بتانے کی شرط پر رقم عطیہ کرنے کو کہا۔اس کے بعد گڈول انتظامیہ نے اپنی فطری جبلت کے خلاف یہ رقم نہ لی اور اسے انتظامیہ نے بہت سراہا ہے۔ اس کے بعد رقم کے اصل مالک کی اجازت سے اینڈریا کو اس میں ایک ہزار ڈالر دیئے گئے اور وہ اس دوران آبدیدہ ہوگئی۔اس وقت بھی انہیں اپنی چھ سالہ بچی کا خیال تھا اور اینڈریا نے بتایا کہ جولائی میں وہ اپنی بیٹی کی سالگرہ بہت دھوم دھام سے منائیں گی۔