پشاور(این این آئی)صوابی میں جج کا قتل جائیداد کا تنازعہ نکلا، ایف آئی درج کرلی گئی ۔میڈیارپورٹ کے مطابق گزشتہ رات صوابی میں جج کے قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، ایف آئی آر میں عبدالطیف آفریدی ایڈوکیٹ اور ان کے بیٹے سمیت 6 افراد کو نامزد کیا گیا، ایف آئی آر میں ایف آئی آر میں قتل، اقدام قتل اور دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ تھانہ چھوٹا لاہور میں
درج ایف آئی آر میں مقتول جج کے بیٹے عبدالماجد آفریدی نے بیان دیا کہ میرے والد اور فیملی پشاور میں ماموں زاد کی شادی میں شرکت کیلئے آئے تھے، صوابی میں قیام و طعام کے بعد والد کی گاڑی کے پیچھے سے آنی والی دو گاڑیوں نے والد کی گاڑی پر فائرنگ کی، میں دوسری گاڑی میں پیچھے آ رہا تھا، والد کو قتل کرنے والوں کے ساتھ جائیداد کا تنازعہ تھا۔انسداد دہشت گردی کی عدالت میں تعینات جج جسٹس آفتاب آفریدی اپنے اہل خانہ کے ہمراہ سوات سے اسلام آباد جارہے تھے۔ صوابی کے انبار انٹرچینج نزد دریائے سندھ پل کے قریب نامعلوم ملزمان نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کردی اور فرار ہوگئے۔ فائرنگ کے سبب جسٹس آفتاب، ان کی اہلیہ بی بی زینب، بیٹی کرن اور اس کا 3 سالہ بیٹا محمد سنان شہید ہوگئے تھے،ڈی پی او صوابی نے بیان دیا تھا کہ جج پر حملہ ذاتی دشمنی کا نتیجہ ہے، اور مقتولین کو گاڑی میں سوار ملزمان نے فائرنگ کا نشانہ بنایا ہے۔دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے دہشتگردوں کے حملے میں سوات کی انسداد دہشتگردی عدالت کے جج آفتاب آفریدی کی بیوی ، بیٹی اور نواسے سمیت شہادت کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ واقعہ میں ملوث دہشتگردوں کی فی الفور گرفتار کا مطالبہ کیا ہے ۔لاہور ہائیکورٹ بار کے صدر محمد مقصود بٹر ،نائب صدر مدثر عباس مگھیانہ ،سیکرٹری خواجہ محسن عباس اورفنانس سیکرٹری فیصل توقیر سیال نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ
ملک بھر میں جج صاحبان، وکلاء صاحبان اور عدالتوں کے احاطہ میں آئے روز دہشتگردی کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں ۔حکومت وقت سے بار ہا مطالبہ کیا گیا کہ جج صاحبان اور وکلاء کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے موثر اور عملی اقدامات اٹھائے جائیں کیونکہ وکلاء خطرناک مجرموں کے کیسز کی وکالت اور جج صاحبان انکے کیسز کی سماعت کرتے ہیں جس کی وجہ سے جج صاحبان اور وکلاء کی
جان کو سخت خطرات لاحق رہتے ہیں لہٰذا ان کو تحفظ فراہم کرنا حکومت کا اولین فرض ہے۔ انہوں نے خیبر پختوانخواہ حکومت سے مطالبہ کیا کہ مذکورہ دہشتگردی کے واقعہ میں ملوث اور ایف آئی آر میں نامزد کئے گئے ملزموں کو فی الفور گرفتار کر کے قانون کے مطابق سزا دی جائے۔ بار کے عہدیداران نے مرحومین کے درجات کی بلندی اور لواحقین کو صبر جمیل اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔