اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک ، آن لائن، این این آئی )ایف بی آر کے سابق چیئرمین شبر زیدی کا کہنا ہے کہ نواز شریف پاکستان کو دبئی بنانا چاہتے تھے ۔عمران خان اب تک کوئی معاشی ماڈل ہی نہیں بنا سکے۔روزنامہ جنگ کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف ٹیکس چوری میں حصہ دار اور کیش اکانومی کرتے تھے۔ عمران خان ہر سسٹم چلتے
رہنے پر تیار ہیں۔دریں اثنا نجی میڈیا گروپ کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے شبر زیدی کا کہنا تھا کہ میں نے وزیراعظم کو تجویز دی کہ ایف بی آر کو پاکستان ریونیو سروس میں تبدیل کردیں۔شبر زیدی نے کہا کہ پاکستان ریونیو سروس بنانے کی بیورو کریٹ ارباب شہزاد اور عشرت حسین نے مخالفت کی۔انہوں نے انکشاف کیا کہ میں نے وزیراعظم عمران سے کہا کہ پرچون فروشوں پر سیلز ٹیکس عائد کردیں، مجھ سے کہا گیا کہ وہ ہڑتال کردیں گے۔سابق چیئرمین ایف بی آر نے مزید کہا کہ میں نے وزیراعظم سے کہا کہ پرچون فروش ہڑتال کرتے ہیں تو کرنے دیں یہ 20 دن بعد ٹیکس ضرور دیں گے۔اْن کا کہنا تھا کہ اْن دنوں فضل الرحمٰن کا دھرنا چل رہا تھا، حکومت نے ہڑتال نہیں ہونے دی اور تاجروں کی بات مان لی۔علاوہ ازیں انھوں نے وفاقی وزیر سائنس اور ٹیکنالوجی فواد چوہدری کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ جناب فواد چودھری صاحب میں اور آپ ایک ہی شخص عمران خاں کے ساتھ ہیں، طریقے میں فرق ہو سکتا ہے،
ایف بی آر کو اس لیے چھوڑا کے باہر رہ کر بہتر کام کر سکتا ہوں اور کر رہا ہوں۔انھوں نے لکھا کہ خان صاحب جانتے ہیں، میں اس ملک کے معاشی نظام کو سمجھتا ہوں، 1973 کا آئین معاشی کمزوریاں پیدا کر رہا ہے۔شبر زیدی نے ٹوئٹ میں آئین کے ناقص ہونے کی وجوہ بھی لکھیں،
انھوں نے اس ضمن میں این ایف سی ایوارڈ، زرعی انکم ٹیکس، ٹیکس بل، اور بجلی پانی کی تقسیم کے حوالے دئیے۔سابق چیئرمین نے لکھا کہ 1973 کا آئین مندرجہ ذیل معاشی وجوہ پر ناقص ہے، اوّل این ایف سی بغیرپی ایس سی کے مذاق ہے، دوم زرعی انکم ٹیکس صوبائی نہیں ہو سکتا،
سوم ٹیکس بل کو سینیٹ میں نہیں لے جایا جاسکتا۔انھوں نے لکھا کہ چوتھی وجہ یہ ہے کہ بجلی، پانی، اور معدنیات کی تقسیم کا نظام نہیں ہے، اس آئین میں صوبائی وزیر اعلیٰ خرچے کی مشین ہے۔ شبر زیدی نے خاموشی توڑتے ہوئے کہا ہے کہ ایف بی آر اس لیے چھوڑا کیوں کہ باہر رہ کر بہتر کام کر سکتا ہوں اور کر رہا ہوں۔شبر زیدی نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ملک کے معاشی نظام کو سمجھتے ہیں، اور ملک میں 1973 کا آئین معاشی کمزوریاں پیدا کر رہا ہے۔