بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

کراچی دنیا کے خطرناک ترین شہروں کی فہرست میں حیران کن نمبر پر آ گیا

datetime 26  مارچ‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (آن لائن)ایڈیشنل انسپکٹر جنرل پولیس غلام نبی میمن نے کہا ہے کہ دنیا کے خطرناک ترین شہروں کی فہرست میںکراچی جو 2013 میں چھٹے نمبر پر تھا گذشتہ سال 64 ویں نمبر پر آگیا تھا اور اب109ویں نمبرپرہے جس سے امن و امان کی صورتحال میں زبردست بہتری کی نشاندہی ہوتی ہے جو پولیس افسران کی محنت، لگن اور

قربانیوں کی بدولت ممکن ہوا۔ یہ بات انہوں نے ڈی آئی جی ٹریفک اقبال درا، ڈی آئی جی ایسٹ ثاقب اسماعیل میمن، ڈی آئی جی ساؤتھ جاوید اکبر ریاض اور ڈی آئی جی ویسٹ، سنٹرل عاصم قائمخانی کے ہمراہ کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے دورے کے موقع پر اجلاس میں شرکت کے دوران کہی۔چیئرمین بزنس مین گروپ وسابق صدر کے سی سی آئی زبیر موتی والا، وائس چیئرمین بی ایم جی انجم نثار، جنرل سکریٹری اے کیو خلیل، صدر کے سی سی آئی شارق وہرہ، سینئر نائب صدر ثاقب گڈلک، نائب صدر شمس الاسلام خان، چیئرمین لا اینڈ آرڈر سب کمیٹی جنید الرحمان، چیف پی سی ایل سی حفیظ عزیز اور کے سی سی آئی کی منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی اجلاس میں موجود تھے۔غلام نبی میمن نے کہا کہ لوگ اپنے مقدمات درج کرانے سے اب زیادہ نہیں کتراتے کیونکہ اب 75 فیصد مقدمات رپورٹ ہورہے ہیں جو ایک بہت بڑی کامیابی ہے اور صرف 25 فیصد اَن رپوریٹیڈ ہیں۔انہوں نے بتایا کہ شہر میں ہر ماہ 15 کے قریب گھروں میں ڈکیتیاں ہو رہی تھیں جس کا مطلب یہ کہ ہر دوسرے دن ایک گھر لوٹا جارہاہے لہٰذا اس کی روک تھام کے لیے مؤثر حکمت عملی تیار کی گئی ہے اور ڈاکوؤں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے کے لیے سخت کارروائی کی گئی ہے جس کے نتیجے میں اب ایک ماہ میں یہ تعداد

صرف 2 ڈکیتیوں تک محدود ہوگئی ہے۔اجلاس کے شرکاء کی جانب سے سراہے جانے اور بہت زیادہ توقعات پرایڈیشنل آئی جی پولیس نے کہا کہ ہماری رفتار کم ہوسکتی ہے لیکن ہم درست سمت میں گامزن ہیں اور ہمارا مقصد محکمہ پولیس کو مکمل طور پر عوام دوست ادارہ بنانا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایس ایچ اوز کو مکمل طور پر میرٹ کی

بنیاد پر مختلف تھانوں میں تعینات کیا جایاہے جس کا فیصلہ تمام ڈی آئی جیز پر مشتمل ایک کمیٹی کرتی ہے جو شہر کے کسی بھی علاقے میں ایس ایچ او کی تعیناتی کے لیے پولیس افسر کی کارکردگی اور ماضی کے ریکارڈ کا مکمل جائزہ لیتی ہے نیز جو ایس ایچ او بدعنوانی یا کسی اور سنگین مجرمانہ غفلت کا مرتکب پاتا ہے اسے سخت

سزا کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ایسے افسران کو دوبارہ کبھی اسی عہدے پر تعینات نہیںکیا جاتا بلکہ ان کے ساتھ مجرموں جیسا سلوک کیا جاتا ہے۔ایڈیشنل آئی جی پولیس نے کہا کہ امن و امان کی کسی بھی صورتحال سے مؤثر انداز میں نمٹنے کے لیے بروقت کارروائی انتہائی ضروری ہے لہٰذا پولیس ہیلپ لائن 15 کی خدمات کو اس حد تک

بہتر بنایا گیا ہے کہ ہیلپ لائن پر شکایت درج ہونے کے بعد پولیس اہلکار اب کسی بھی شکایت پر 5 منٹ کے اندر پہنچ جاتے ہیں۔نگرانی کو بہتر بنانے کے لیے پورے شہر میں مختلف مقامات پر 27 ہزار کیمرے نصب کیے گئے ہیں جبکہ7 ہزار مزید کیمرے بھی جلد نصب کیے جائیں گے۔ایڈیشنل آئی جی پی نے باقاعدگی سے کے سی سی آئی

کے نمائندوں سے ملاقاتیں کرنے پر اتفاق کیا تاکہ پولیس،کے سی سی آئی رابطے کو بہتر بنایا جاسکے۔ انہوں نے کے سی سی آئی اور ٹریفک پولیس انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دینے پر بھی اتفاق کیا تاکہ مختلف سڑکوں پر ٹریفک کی روانی کو بہتر بنانے کے حوالے سے تاجر برادری کی تجاویز پر تبادلہ خیال کیا

جاسکے اور اسی کے مطابق اس پر عمل درآمد کیا جاسکے۔بی ایم جی کے چیئرمین زبیر موتی والا نے جیلوں میں حد سے زیادہ قیدیوں کے مسئلے کو اجاگرکرتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی تشویش کی بات ہے کہ قیدیوں کی مجموعی تعداد جیل کی گنجائش سے 4 گنا زیادہ ہے جبکہ یہ ایک سچی حقیقت ہے کہ ان میں سے بیشتر زیر سماعت قیدی

ہیں۔انہوں نے جیلوں میں گھچ پچ کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے قانون سازوں سے کسی طرح کے مؤثر نظام کو وضع کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی پولیس سے درخواست کی کہ جو زیر سماعت قیدی پہلے ہی اپنے جرائم کی زیادہ سے زیادہ سزا کی مدت پوری کر چکے ہیں انہیں آزاد کیا جاسکتا ہے اور وہ عدالت

کی کارروائی میں معمول کے مطابق اس وقت تک حاضر ہوسکتے ہیں جب تک کہ وہ مجرم یا سزا سے بری نہ ہوجائیں۔انہوں نے زور دیا کہ محکمہ پولیس کے ایس ایچ اوز اور دیگر اہلکاروں کو ایسے معاملات میں دونوں فریقین کے مابین کسی تنازع کی صورت میں نرمی برتنی چاہئے جن میں کے سی سی آئی، سائٹ ایسوسی ایشن آف

انڈسٹری یا کسی اور صنعتی ٹاؤن ایسوسی ایشن کی جانب سے سفارشات موصول ہوئی ہوں۔فوری طور پر ایف آئی آر درج کرنے اور انہیں عدالت بھیجنے کی بجائے ایسے معاملات میں ہمارے نقطہ نظر کو سنیں اور ہم ثالث کے طور پر ایسے تنازعات کو حل کرنے میں مدد کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں ٹریفک سے متعلق سب سے

بڑا مسئلہ ون وے ٹریفک قانون کی خلاف ورزی ہے جو ناقابل قبول ہے لہٰذا ٹریفک پولیس حکام کو ایسی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنا ہوگی۔ انہوں نے کراچی بائی پاس تعمیر کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا جس سے کراچی پورٹ کو براہ راست ایکسپریس وے اور ناردرن بائی پاس سے جوڑا جاسکتا ہے تاکہ

ملک بھر کے لیے جانے والی بھاری گاڑیاں شہر کی سڑکوں کو متاثر کیے بغیر براہ راست شاہراہوں پر جاسکیں۔کے سی سی آئی کے صدر شارق وہرہ نے ایڈیشنل آئی جی پولیس اور دیگر پولیس افسران کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ کے سی سی آئی اور سندھ پولیس کو مل کر آگے بڑھنا چاہیے اور کراچی میں امن و امان کی

صورتحال کو مزید بہتر بنانے کے لیے مشترکہ کوششیں کرنا چاہیے۔کے سی سی آئی اور کراچی کی تمام تاجر برادری کراچی میں امن وامان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے پولیس افسران کی طرف سے کی جانے والی قربانیوں کی انتہائی قدر کرتی ہے جو ماضی کے مقابلے میں بہت بہتر ہے۔انہوں نے کہا کہ اعلیٰ سطح پر

پولیس اہلکار بہترین ہیں اور وہ متعدد معاملات کو خوش اسلوبی سے حل کرنے میں تاجر برادری کے ساتھ مکمل تعاون کر رہے ہیں لیکن متعدد تھانوں میں نچلے درجے کے پولیس اہلکار اپنے فرائض اسی طرح ادا نہیں کررہے جو محکمہ پولیس کے اندرمماثلت نہ ہونے کو ظاہر کرتا ہے لہٰذا اس پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…