ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ملک کو لوٹنے والوں کے ساتھ سمجھوتہ کرکے نہیں چل سکتے، پہلے دبائو قبول کیا اور نہ آئندہ دبائو میں آئوں گا

datetime 11  مارچ‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد( آن لائن )وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پہلے دبا ئو قبول کیا اور نہ آئندہ کسی دباو میں آئوں گا، نئے انتخابات سمیت سارے آپشنز مدنظر رکھنا پڑیں گے۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی کا اجلاس ہوا،ا جلاس کے دوران ملکی سیاسی و معاشی صورتحال

کا جائزہ لیا گیا، چئیر مین سینٹ انتخاب سے متعلق حکمت عملی پر غور کیا گیا۔ذرائع کے مطابق وزریر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار اور خیبر پختونخوا، وفاقی وزرا اور پارٹی رہنما بھی شریک ہوئے۔اجلاس کے دوران وزیراعظم عمران خان نے ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال کے پیش نظر حکومتی رہنماں کو متحرک رہنے کی ہدایت کر دی۔ذرائع کے مطابق کور کمیٹی کے اجلاس کے دوران اپوزیشن کے لانگ مارچ کے پیش نظر حکومتی حکمت عملی پر بھی مشاورت کی گئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس کے دوران وفاقی اور صوبائی حکومت کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا، کور کمیٹی نے وفاق اور صوبوں میں گورنننس پر تحفظات کا اظہار کیا، کور کمیٹی کا کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے مختلف تجاویز پر غور کیا گیا۔ذرائع کے مطابق عامر کیانی اور سیف اللہ نیازی نے ملک بھر میں پارٹی تنظیمی امور پر بریفنگ دی۔ اس دوران وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں پارٹی کے تنظیمی ڈھانچے کو مضبوط کریں۔اجلاس کے دوران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) لانگ مارچ کا مقصد عوامی مفاد نہیں، این آر او کا حصول ہے، پہلے دبا قبول کیا اور نہ آئندہ کسی دباو میں آئوں گا۔ اپوزیشن احتجاج کی سیاست کے زریعے ملک میں افراتفری پیدا کرنا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اڑھائی سال میں بہت محنت اور مشکل

سے معیشت کوسنبھالا ہے۔ میں میدان چھوڑ کر بھاگنے والوں میں سے نہیں ہوں۔ یاد رکھیں ہم اقتدار کے لیے نہیں، نظام کی تبدیلی کے لیے آئے ہیں، ہم ملک کو لوٹنے والوں کے ساتھ سمجھوتہ کرکے نہیں چل سکتے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمیں نئے انتخابات سمیت سارے آپشنز مدنظر رکھنا پڑیں گے، ہمیں عوامی حمایت حاصل ہے کسی بھی

میدان میں پیچھے نہیں ہٹیں گے،۔عمران خان نے کہا کہ ہماری ترجیحات عوام کو ریلیف فراہم کرنا ہے۔ مہنگائی سمیت مسائل سے آگاہ ہوں۔ ہم نے معیشیت کو ٹریک پر کھڑا کر دیا ہے۔ معیشت کا ڈھانچہ ٹھیک نہ ہو تو وقتی ریلیف کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ ریاست حکمرانی کا اخلاقی جواز کھو دے تو نا جائز سہارے ڈھونڈے جاتے ہیں، ہمارے نبی کریمؓ نے فرمایا ہم سے پہلے بہت سی قومیں تباہ ہوئیں، قوموں کی تباہی کا سبب طاقتور اور کمزور کیلئے مختلف قوانین ہونا تھا۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…