اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سعودی عرب کے شیخ ذکی یمانی جنہیں عرب پٹرولیم کے عروج کی علامت سمجھا جاتا تھا، 91 برس کی عمرمیں لندن میں انتقال کرگئے۔ روزنامہ جنگ میں شاہد نعیم کی شائع خبر کے مطابق1973 کے آئل ایمبارگو میں ان کا مرکزی کرداررہا ہے۔ جس نے
مغربی ممالک کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبورکیا تھا۔سعودی ریاستی میڈیا کی خبروں کے مطابق شیخ ذکی الیمانی کا انتقال لندن میں ہوا۔ برطانوی نیوز ایجنسی نے ان کے بارے میں اپنے ایک فیچر میں لکھا ہے کہ یمانی کی شخصیت غیر معمولی اہمیت کی حامل ہونے کے ساتھ ساتھ نہایت دلچسپ بھی تھی۔ وہ 1975 میں سعودی عرب کے شاہ فیصل کے قتل کے گواہ بھی تھے۔ شاہ فیصل نے ہی شاہی خاندان سے تعلق نہ رکھنے والے ذکی یمانی کو تیل کے امور کا وزیر مقرر کیا تھا۔ شاہ فیصل کا جس سال قتل ہوا اسی سال یمانی کو اوپیک کے ایک اجلاس کے دوران الیچ رامیریز سانچیز، جو کارلوس جیکل کے نام سے مشہور تھا، نے اغوا کر لیا تھا۔برطانوی نیوز ایجنسی کے مطابق شیخ ذکی یمانی کے بارے میں لکھتا ہے کہ وہ ایک وجیہ شخصیت کے مالک تھے اور مخصوص داڑھی ان کا ٹریڈ مارک سمجھا جاتا تھا۔ انہیں دنیا میں خام تیل پیدا کرنے والے سب سے بڑے ملک، سعودی عرب کی تیل کی وزارت کا کرتا دھرتا ہونے کا شرف بھی حاصل تھا۔