لاہور، اسلام آباد( این این آئی)پاکستان میں کرپٹو کرنسی کے سب سے بڑے حامی وقار ذکا نے دعویٰ کیا ہے کہ اگر حکومت پاکستان 2016 میں ان کی تجویز مان لیتی تو ملک اب تک اپنا قرضہ اتار چکا ہوتا۔ ٹی وی شو کے میزبان اور سوشل میڈیا اسٹار کا کہنا ہے کہ میں چاہتا تھا کہ
حکومت بٹ کوائن میں سرمایہ کاری کرے (جب اس کی قیمت صرف 268 ڈالر فی یونٹ تھی)اور کرپٹو کرنسی کو ملک میں قانونی حیثیت دے تاہم کسی نے میری بات نہیں سنی۔ گزشتہ سال 28 دسمبر 2020 کو اپنی ایک ویڈیو میں کرپٹو کرنسی کی بلند ترین قیمت ( 26 ہزار 390 فی یونٹ)کی نشاندہی کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ ٹھیک تھے۔ صورتحال سے مایوس وقار ذکا نے اپنے سوشل میڈیا فالوورز سے کہا کہ وہ وقار ذکا ٹھیک تھا کا ہیش ٹیگ شروع کریں اور سیاستدانوں کو بھی ٹیگ کریں جنہوں نے ان کی بات نہیں سنی۔ صرف تین گھنٹوں کے اندر یہ ٹویٹر پر ٹاپ تھری ٹرینڈ بن گیا۔ دوسری جانب وزارت خزانہ نے پاکستان پر قرضوں سے متعلق رپورٹ جاری کردی ہے جس میں 15 ماہ کے قرضوں کی تفصیلات دی گئی ہیں۔نجی ٹی وی کے مطابق جون 2019 سے ستمبر 2020 تک اندرونی سمیت قرض میں 2660ارب کا اضافہ ہوا، اندرونی قرض بڑھ کر23ہزار392ارب روپے تک جا پہنچا،15 ماہ میں بیرونی قرضہ 6
ارب ڈالر بڑھا۔رپورٹ کے مطابق غیر ملکی قرض بڑھ کر79ارب90 کروڑ ڈالرتک جا پہنچا، موجودہ حکومت نے سابق حکومتوں کے569ارب اسٹیٹ بینک کوواپس کیے، پاکستان سب سے زیادہ عالمی بینک کا مقروض ہے۔قرضوں کے حوالے سے رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ عالمی بینک کے قرضے 16 ارب 18 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئے ہیں، ایشیائی ترقیاتی بینک کے قرضے 12 ارب 74 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئے، پیرس کلب کا قرضہ 10 ارب 92 کروڑ ڈالر تک ریکارڈ ہوا ہے۔