بنوں ( این این آ ئی) پولیس کو کڑاہی نہ کھلانے پر شہری کو جیل کی ہوا کھانی پڑگئی ، ٹاون شپ پولیس نے شہری کے کھاتہ میں 54کلو چرس ڈال کر منشیات اسمگلر ظاہر کر دیا ممند خیل قبیلے کے نیک محمد نامی شخص کو سات روز تک حبس بے جا میں رکھنے کے بعد بھاری مقدار میں منشیات رکھنے کے جرم میں ایف آئی آر دے دی،
اقوام ممند خیل قبائل کے مشران کا شدید احتجاج ،ایف آئی آر کی منصفانہ تحقیقات کا مطالبہ کر دیا،مند خیل قبائل کے جرگہ مشران ملک حیات خان ،ملک رسول خان ،منیجر سیف اللہ، ملک اول نور ،گل شریف خان ،ملک جیلانی ،ناظم گل زمان ،اور ملک گل ولی خان نے احتجاجی جرگے اور بعدازاں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گیارہ فروری کو نیک محمد اپنے ہوٹل میں درجنوں ساتھیوں کے مابین موجود تھے کہ اس دوران ایس ایچ او ٹاون شپ یسین کمال پولیس موبائل وین سمیت ایک پرائیویٹ گاڑی میں آئے اور نیک محمد خان کیساتھ اکیلے میں کچھ باتیں کرتے ہوئے اُنہیں تھانے لیجانے کو کہا اور چھپا لیا جبکہ اپنی اس حرکت کو چھپانے کیلئے ہوٹل میں لگے سی سی ٹی وی کیمرے کا ریسور بھی اپنے ساتھ لے گئے مسلسل 6دن تک ہم تھانے کا چکر لگا کر اُن کا جرم پوچھتے رہے مگر ایس ایچ او و دیگر پولیس عملہ حیلے بہانے کر کے اُن کی رہائی میں تاخیر کر رہے تھے تاہم 17 فروری کو ہمیں پتہ چلا کہ نیک محمد خان کے خلاف 54کلو چرس رکھنے کے جرم پر مقدمہ درج کیا گیا ہے اور پولیس نے اُنہیں علاقہ پنک سے ایک نامعلوم گاڑی میں چرس لاتے ہوئے ظاہر کیا ہے حالانکہ نیک محمد کو اُن کے ہوٹل سے درجنوں افراد کے سامنے سے اُ ٹھا کر تھانے لے جایا گیا انہوں نے کہا کہ ہم نے جب نیک محمد کو
بغیر کسی گناہ کے گرفتار ی کی وجہ معلوم کرنے کی کوشش کی تو پتہ چلا کہ ایس ایچ او یسین کمال ہوٹل سے مفت کھانا نہ دینے پر ناراض تھے اس لئے اُنہیں پھنسانے کی کوشش کی ہے انہوں نے کہا کہ ہم کاروباری خاندان ہیں منشیات جیسے لعنتی کاروبار میں ہر گز ملوث نہیں اس واقعے سے ہماری عزت نفس مجروح ہوئی ہے کیونکہ
پولیس انتہائی گھنائونی حرکت کرکے ہم پر منشیات کا الزام تھوپا ہے اگر کوئی ثابت کرے تو ہم بخوشی جرم کی سزا بھگتے کیلئے تیار ہونگے لیکن پولیس کی طرف سے ایسے حرکات ظلم اور زیادتی ہے انہوں نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا ،چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ ،آئی جی خیبر پختونخوا سمیت ڈی آئی جی بنوں اور ڈی پی او بنوں سے
مطالبہ کیا ہے کہ وہ انکے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی منصفانہ طور پر تحقیقات کرائے اور نیک محمد خان پر درج کئے جانے والے جعلی مقدمے کو ختم کر کے اس میں ملوث تمام کرداروں کو قرار واقعی سزا دے بصورت دیگر اقوام ممند خیل کے تمام قبائل پولیس کے ظالمانہ رویے کے خلاف سڑکوں پر نکلیں گے اس دوران کسی بھی نقصان کی ذمہ داری متعلقہ حکام پر عائد ہو گی ۔