پیرس (آن لائن) فرانس نے ملک میں بڑھتے ہوے اسلام ازم کو قومی اتحاد کے لئے خطرہ قرار دیتے اس معاملے سے نمٹنے کے لئے قانون کی منظوری دیدی ۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق قانون میں اگر چہ کسی مخصوص مذہب کو پوائنٹ آوٹ نہیں کیا گیا تا ہم زبردستی شادی اور کنواری پن کے ٹیسٹ کے بڑ ھتے ہوے
رحجانات کو ختم کرنے کے لئے اقدامات کئے گئے ہیں ۔ جن میں تشدد کی کارروائیوں ، مذہبی انجمنوں کی کڑی نگرانی ، اور مرکزی دھارے کے اسکولوں کے باہر بچوں کو تعلیم دینے پر سخت پابندیوں کے لئے آن لائن ماہر نفسیات کے خلاف سخت اقدامات شا مل ہیں ۔ وزیر داخلہ جیرا لڈ ڈار امنین نے کہا ہے کہ اس قانون سازی میں سیکولر ریاست کی طاقتور کارروائی کی نمائندگی کی گئی ہے ۔ انہوں کہا کہ اس قانون کا متن اگرچہ سخت ہے لیکن جمہوریہ کے لئے ضروری ہے ۔ دوسری جانب ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی نے کہا ہے فرانس میں مسلمانوں کے گھروں اور مساجد کے بارے میں نئی پابندیوں کا بل منظور ہونا مسلم حکمرانوں کی سُستی کا نتیجہ ہیں۔ فرانس میں گھروں میں اپنی اولادوں کو دینی تعلیم دینے سے مسلمانوں کو روکنا انسانی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ فرانس میں مساجد کی انتظامی کمیٹیوں کے لیے نئے شکنجے سراسر اسلام دشمنی ہے۔ فرانس کے معلون صدر مائیکرون کی گستاخانہ جسارت پر مسلم حکمرانوں کا معذرت خواہانہ رویہ مستقبل کے لیے بہت خطرناک ہے۔ حکومت جس رفتار سے فرانس کے سفیر کو نکال رہی ہے، اتنی دیر تک تو فرانسیسی سفیر کی مدت ویسے ہی ختم ہو جائے گی۔ اسلامو فوبیا کا مقابلہ کرنے کے لیے بھی مسلم حکمرانوں کو مشترکہ پلیٹ فارم سے مشترکہ آواز بلند کرنی ہوگی۔ حکومت فرانسیسی پارلیمنٹ میں پاس ہونے والی نئی پابندیوں والے بل کے خلاف آواز اٹھائے۔