کوٹلی(این این آئی)آزاد کشمیر میںمسلم لیگ (ن) کو بڑا دھچکا لگ گیا، سابق وزیر اعظم سردار سکندر حیات نے(ن) لیگ کو خیر آباد کہہ دیا اور مسلم کانفرنس کے سپریم ہیڈ نامزد ہوگئے،سکندر حیات نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ریاستی تشخص کی بحالی کے لیے مسلم کانفرنس کا مضبوط ہونا انتہائی ناگزیر ہے ،مسلم کانفرنس ہمارے آبائو اجداد کی جماعت اور نظیریہ الحاق پاکستان کی
داعی ہے م سلم کانفرنس کو منظم اور مضبوط کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں گئے ۔تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر مسلم لیگ(ن) کے سینئر راہنما سردار سکندر حیات خان نے آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کا سپریم ہیڈ بننے پر آمادگی ظاہر کر دی ہے ۔سردار عتیق احمد خان نے اس سے قبل ایک اعلیٰ سطحی وفد کوٹلی روانہ کیا تھا جس کی قیادت صدر جماعت مرزا شفیق جرال کر رہے تھے ۔اس وفد میں سردار عثمان عتیق،سابق وزیر حکومت راجہ یاسین ،ملک محمد نواز خان،راجہ ثاقب مجیدو دیگر شریک تھے۔اس وفد کی کوششوں سے سردار سکندر نے آمادگی ظاہر کی تھی کہ جلد اس حوالہ سے مشاورت کے بعد اعلان کیا جائے گا ۔سردار سکندر حیات خان نے اعتراف کیا کہ میری مسلم کانفرنس میں شمولیت کا سہرا مجاہد اول کے پوتے سردار عثمان عتیق کے سرجاتا ہے تاہم اگلے ہی روز یعنی بروز جمعہ سردار عتیق احمد خان کی سالار ہائوس کوٹلی آمد ہوئی ایک گھنٹہ مذ اکرات کے بعد مشترکہ پریس بریفنگ میں سردار سکندر حیات خان نے سرپرستی قبول کرنے کا اعلان کیا تو سردار عتیق احمد خان نے انہیں بطور سپریم ہیڈ نامزد کیا جس پر انہوں نے فوری آمادگی ظاہر کر کے سیاسی ماحول میں ایک نئی گہما گہمی پیدا کر دی ہے۔سیاسی تجزیہ نگاروںنے اس ملاقات کو آزاد کشمیر کی سیاست میں بڑا بریک تھرو قرار دیتے ہوئے اسے کشمیر کی مجموعی سیاست اور مقبوضہ کشمیر کے حوالہ سے کار خیر قرار دیا ہے اور مسلم کانفرنس مخالف سیاسی جماعتوں کے لیے بری خبر بھی قرار دیا ہے ۔سردار سکندر حیات خان کی جانب سے مسلم کانفرنس کا سپریم ہیڈ بننے کی آفر قبول کرنا اس امر کا غماز ی کرتا ہے کہ اب آزاد کشمیر میں ایک بڑی سیاسی تبدیلی ہونے جا رہی ہے جس کے دوررس اثرات مرتب ہونگے ۔دو بڑوں کی اس پر اثر ملاقات کو لے کر سیاسی حلقوں میں ہی نہیں عوام الناس کے مختلف
حلقوں میں بھی ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے کہ اب پی ٹی آئی کے ساتھ اگر اتحاد ہوتا ہے تو پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے لیے نئی مشکلات کھڑی ہو سکتی ہیں۔اس خبر کے حوالہ سے مسلم کانفرنسی حلقوںمیں جشن منایا جا رہا ہے جبکہ مخالف حلقوں میں اس خبر کو ذیادہ اہمیت نہیں دی جا رہی کیونکہ ابھی تک پرانے مسلم کانفرنسی جو جماعت چھوڑ چکے ہیں ان کا واپس جماعت میں آنا بہت مشکل دکھائی دیتا ہے نئی صورتحال میں ایسے لوگوں کا رجحان پی ٹی آئی کی طرف دکھائی دیتا ہے۔یاد رہے سالار ہائوس میں ہونے والی اس بیٹھک میں وزیرمال فاروق سکندر غائب رہے جبکہ ذرائع اس بات کا بھی دعویٰ کرتے ہیں کے سردار فاروق سکندر مسلم کانفرنس میں شمولیت کے حامی نہیں۔