کراچی(آن لائن)سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ اور پی ٹی آئی کراچی کے صدر خرم شیر زمان نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کی جانب 32لاکھ ٹن ایکسپائرڈ گندم سندھ کے عوام کو کھلائی جا چکی ہے۔ ہمار ی ذمہ داری ہے کہ ہم عوام کو بتائیں کہ کس طرح سندھ حکومت اور زرداری لیگ سندھ کے عوام کو لوٹ رہے ہیں۔
جن چوہوں نے گندم ہڑپ کی وہ چوہے بلاول ہاوس کے چوہے ہیں۔ ہمارے کارکنان کو گرفتار کیا جارہا ہے، اپوزیشن لیڈر سے سیکورٹی واپس لے لی گئی ہے۔ ہم بتا دینا چاہتے ہیں کہ اگر کسی بھی کارکن یا رہنما کو کچھ ہوا تو اس کے ذمہ دار مراد علی شاہ ہونگے۔ وہ انصاف ہاوس میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے جس میں پی ٹی آئی کارکنان کی گرفتاریاں، انتقامی کاروائیاں اور اراکین کی سیکورٹی واپس لینے کے حوالے میڈیا سے گفتگو کی۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ فضہ ذیشان، سرینا عدنان،محفوظ عرسانی اور دیگر رہنما موجود تھے۔ خرم شیر زمان کا کہنا تھا کہ بلاول زرداری خوفزدہ ہیں کہ ان کی پارٹی کا دیگر صوبوں سے صفایا ہو چکا ہے اور اب بہت جلد سندھ سے بھی پیپلز پارٹی کا صفایا ہونے جارہاہے۔ پیپلز پارٹی نے اپنے خوف کی بنیاد پر انتقامی کاروائیوں کا تماشا لگا یا ہوا ہے۔ پہلے مراد علی شاہ بتائیں کہ سندھ میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر کرنے کے لئے کیا اقدامات کئے ہیں۔ گزشتہ4ماہ میں تقریبا7ہزار موبائل فون چھینے گئے۔ دن دہاڑے لوگوں کو شہر میں لوٹا جارہا ہے۔ پولیس افسران کیا کررہے ہیں،ان سے کوئی سوال کرنے والا نہیں۔ سندھ پولیس کو صرف انتقامی کاروائیوں کے لئے استعمال کیا جارہا ہے۔مراد علی شاہ وزیر اعلیٰ نہیں بلکہ نالائق اعلیٰ ہیں جو ہر شعبے میں ناکام ہوچکے ہیں۔ یہ
واحد وزیر اعلیٰ ہیں جس پر سب سے زیادہ کرپشن کے ریفرنس دائر ہوئے ہیں۔ ان پر جعلی بینک اکاونٹس، جعلی پینشنرز کے پیسے، اور اب جعلی گاڑیوں کے کیسز سامنے آرہے ہیں۔ پیپلز پارٹی کی انتقامی کاروائیوں اور پی ایس88کے ضمنی انتخاب کے دوران ہمارے کارکنان کی گرفتاریوں پر ہم چیف جسٹس سے اپیل کرتے ہیں کہ اس
معاملے پر نوٹس لیں۔اس موقع پر قائد حزب اختلاف سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت کو پتہ چل گیا ہے کہ ان کا چراغ بجھنے والا ہے۔ پورے سندھ کے عوام نے دیکھا کہ کس طرح گزشتہ ہفتے میری فیملی کو ٹارگٹ کیا گیا۔ ہمارے پاس کورٹ کا اسٹے آرڈر ہونے کے باوجود ہمیں
نشانہ بنا کر کاروائی کی گئی جو کہ سراسر توہین عدالت ہے۔ سندھ حکومت اپنے ڈائریکٹ حوالدار مشتاق مہر اور ڈی آئی جی ایسٹ نعمان صدیقی سے ہتھکنڈے استعمال کروارہی ہے۔ یہ دونوں وہ افسران ہیں جنہوں نے جعلی اکاونٹس کیس میں گواہان کو ہراساں کیا تھا اوراومنی اور زرداری گروپ کے خلاف بیان دینے سے روکا تھا۔ اس
کیس کی وجہ سے سپریم کورٹ نے دونوں افسران کو یہاں سے ہٹایا تھا۔حلیم عادل شیخ نے مزید کہا کہ گزشتہ روز نعمان صدیقی کے کہنے پر پی ایس 88میں ہمارے کارکنان کو گھروں میں گھس کر گرفتار کیا گیا۔ ہمارے کارکنان کے گھروں میں گھس کر چادر اور چاردیواری کے تقدس کو پامال کیا گیا جس کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ وزیر
اعلیٰ صاحب کو اتنا شوق ہے تو سب سے پہلے مجھے گرفتا کریں۔ گزشتہ رات کی کاروائی سے ثابت ہوگیا ہے کہ پولیس سندھ حکومت کی غلامی کرتے ہوئے ضمنی انتخاب پر قابض ہونا چاہتی ہے۔ سندھ حکومت نے پولیس کے اندر بھی کرمنلز کی فورس بنائی ہوئی ہے۔انہوں نے ایک کرمنل ڈی ایس پی کے ذریعے ہمارے فارم ہاوسز پر ڈکیتی
کروائی۔جرائم پیشہ افراد کو سندھ حکومت نے پولیس میں بھرتی کیا ہوا ہے۔کرپٹ وزیر اعلی سندھ کے خلاف ہماری تیاری مکمل ہے،ہم مراد علی شاہ کے کارناموں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرینگے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سندھ میں پی ٹی آئی کے کارکنان کے لئے زمین تنگ کی جارہی ہے،مجھ سمیت ہمارے ارکان اسمبلی سے سیکورٹی واپس لے کر انہیں رسک میں ڈالا جارہا ہے۔پیپلز پارٹی کا ریکارڈ سب جانتے ہیں، جب مرتضی بھٹو کو قتل کیا گیا
تب عبداللہ شاہ وزیر اعلیٰ سندھ تھے سب جانتے ہیں۔انہوں نے اپنے پولیس کے من پسند افسران کے ذریعے کاروائی کی تھی۔ میں سندھ حکومت کو اپنی سیکورٹی کے لئے درخواست نہیں لکھوں گا لیکن بحیثیت ایک اپوزیشن لیڈر اور وہ اراکین جن کو سیکورٹی خدشات ہیں ان کے لئے سیکورٹی کی فراہمی سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے۔ ہمارے سیکورٹی واپس لینے کا مقصد ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے، یہ کبھی بھی کسی پر حملہ کروا سکتے ہیں اور اسکی ذمہ داری کسی بھی دہشت گرد پر ڈال دیں گے۔