جمعرات‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

کیا وزیراعظم کا کام لفافے تقسیم کرنا ہے،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ریمارکس

datetime 11  فروری‬‮  2021 |

اسلام آباد(آن لائن)عدالت عظمی نےٰ وزیر اعظم عمران خان کی اراکین اسمبلی کو فنڈز دینے سے متعلق خبر کی تردید کو واضح اور قابل قبول قرار دیتے ہوئے از خود نوٹس نمٹا دیا ہے۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے معاملہ کی سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس آف پاکستان نے

ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کا جواب کافی مدلل ہے،ہم وزیراعظم افس کنٹرول کرنے نہیں بیٹھے۔جج صاحب اور وزیراعظم ایک مقدمہ میں فریق ہیں۔قبل ازیں سیکرٹری خزانہ کی طرف سے وزیر اعظم کی دستخط شدہ رپورٹ عدالت عظمیٰ میں جمع کرائی گئی،اٹارنی جنرل نے اس موقع پر عدالت عظمیٰ کی طرف سے وزیر اعظم سے جواب مانگنے کے گزشتہ کے حکم پر اعترض اٹھاتے ہوئے موقف اپنایا کہ کسی رکن اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز نہیں دیئے جا سکتے۔،رپورٹ میں تصدیق کی گئی ہے کہ وفاقی حکومت نے اراکین اسمبلی کو کوئی ترقیاتی فنڈز نہیں دیئے۔جسٹس عمر عطاء بندیال نے اس موقع پر ریمارکس دئیے کہ کیا وزیر اعظم زاتی حیثیت میں جوابدہ تھے؟ وزیر اعظم کو آئینی تحفظ حاصل ہے،وزیر اعظم اس وقت جوابدہ ہے جب معاملہ ان سے متعلقہ ہو،حکومت جوابدہ ہو تو وزیراعظم سے نہیں پوچھا جا سکتا عدالتی حکم میں جواب وزیراعظم کے سیکرٹری سے مانگا گیا تھا،حکومت سیکریٹریز کے زریعے چلائی جاتی ہے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ جو اعتراض آج کر رہے ہیں وہ کل کیوں نہیں کیا،کل مجھے واٹس ایپ پر کسی نے کچھ دستاویزات بھیجی ہیں،حلقہ این اے 65 میں حکومتی اتحادی کو بھاری بھرکم فنڈز جاری کیے گئے ہیں،کیا سڑک

کی تعمیر کے لیے مخصوص حلقوں کو فنڈز دیئے جا سکتے ہیں،کیا حلقے میں سڑک کیلے فنڈز دینا قانون کے مطابق ہے،ہم دشمن نہیں عوام کے پیسے اور آئین کے محافظ ہیں،امید ہے اٹارنی جنرل بھی چاہیں گے کہ کرپشن پر مبنی اقدامات نہ ہوں،کیا وزیراعظم کا کام لفافے تقسیم کرنا ہے۔وزیراعظم نے کہا پانچ سال کی مدت کم ہوتی ہے۔

وزیراعظم کو چاہیے کہ ووٹ میں توسیع کے لیے اسمبلی سے رجوع کریں۔آپ نے شاید میری بات ہی نہیں سنی،جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ آئینی سوال کسی بھی سطح پر اٹھایا جا سکتا ہے،معزز جج کافی دیر سے آبزرویشن دے رہے ہیں،میری بات تو سنی ہی نہیں گئی،وٹس ایپ والی معزز جج صاحب کی شکایت کا حکومت جائزہ لے گی،جس

پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دئیے کہ مجھے شکایت کنندہ نہ کہیں میں صرف نشاندہی کر رہا ہوں، میرے خلاف ٹوئیٹس کی بھرمار ہورہی ہے،کیا کرپٹ پریکٹس کے خلاف اقدامات الیکشن کمیشن کی زمہ داری نہیں،معلوم نہیں کہ وزیراعظم کو سیاسی اقدامات پر آئینی تحفظ حاصل ہے یا نہیں،ماضی میں عدالتیں وزراء اعظم کو طلب کرتی رہی ہیں۔بعد ازاں عدالت عظمیٰ نے وزیراعظم کی اراکین اسمبلی کو فنڈز دینے کی خبر کی تردید کو مدلل قرار دیتے ہوئے مقدمہ نمٹا دیا ہے۔

موضوعات:



کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)


عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…