کراچی (این این آئی)پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے بلاول ہاؤس کراچی میں ملاقات ہوئی ہے۔ذرائع کے مطابق ملاقات میں پی ڈی ایم تحریک اور لانگ مارچ پر مشاورت ہوئی ہے جبکہ سینیٹ انتخابات کے معاملے پر بھی غور کیا گیا۔ ملاقات میں وزیر اطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ اور جے یو آئی کے
رہنما راشد محمود سومرو بھی شریک تھے۔چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان ملکی سیاسی صورت حال اور حکومت مخالف مہم پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اپوزیشن جماعتوں نے سینیٹ انتخاب کے حوالے صدارتی آرڈیننس عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور مشاورت کا عمل شروع کردیا ہے۔یہ فیصلہ جمعیت علما اسلام پاکستان کے امیر اور پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی کراچی میں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات اور ن لیگ کی مرکزی رہنما مریم نوازشریف سے فون بات چیت میں کیا گیا ہے۔ بلاول ہاؤس کے مطابق پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے پیر کو بلاول ہاؤس میں جمعیت علما اسلام پاکستان(ف)کے امیر اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ملاقات کی۔ اس ملاقات کے موقع پر جمیل سومرو، ناصرشاہ، سعید غنی، مفتی ابرار اور دیگربھی موجود تھے۔ بلاول بھٹو زرداری اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان ملاقات میں موجودہ ملکی سیاسی صورت حال اور حکومت مخالف مہم پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ذرائع کا کہناہے کہمولانا فضل الرحمان نے بلاول بھٹو کو بختاور بھٹو زرداری کی شادی کی بھی مبارکباد دی اور نئے جوڑے کو نئی زندگی کی ابتداء پر نیک خواہشات اور دعائیں اس موقع پر انہوں نے بختاور بھٹو کے لئے قرآن مجید، مصلہ تسبیح، عود عطر کا تحفہ بھی بلاول کے حوالے کیا۔۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں سینیٹ انتخاب کے حوالے صدارتی آرڈیننس کے اجرا پر تفصیلی گفتگو ہوئی اور دونوں جماعتوں نے اس آرڈیننس کو عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جے یو آئی کے ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے مسلم لیگ(ن) کی مرکزی رہنما مریم نواز شریف کو ٹیلی فون کرکے ان کی صاحبزادی کی خیریت دریافت اور ان کی جلد صحتیابی کیلئے دعا کی۔ذرائع کا کہناہے کہ سینیٹ الیکشن کے حوالے سے صدارتی آرڈیننس پر ن لیگ کو بھی اعتماد میں لیاگیا ہے اور فیصلہ کیا گیاہے کہ صدارتی آرڈیننس کو عدالت میں چیلنج کیا جائے، کیونکہ یہ آرڈیننس بد نیتی پر مبنی ہے۔