جمعہ‬‮ ، 05 دسمبر‬‮ 2025 

علی سدپارہ کے آخری الفاظ کیا تھے ، انہوں نے بیٹے سے کس خواہش کا اظہار کیا ؟

datetime 8  فروری‬‮  2021 |

سکردو (آن لائن/مانیٹرنگ ڈیسک)کے ٹو پر پاکستان کے لاپتا کوہ پیما علی سدپارہ اور ان کی ٹیم کی تلاش کیلئے جاری سرچ آپریشن دوسرے دن بھی جاری رہا مگر تاحال کوئی کامیابی نہیں مل سکی ہے۔ علی سدپارہ کے بیٹے ساجد سدپارہ کا کہناہے کہ 8ہزار میٹر کی بلندی پر دو دن تک زندہ رہنے کے امکانات بہت کم ہیں۔علی سدپارہ کے کوہ پیما بیٹے سمجھتے ہیں کہ ان کے والد کی تلاش کیلئے

آپریشن جاری رہنا چاہیے۔ساجد سد پارہ کا کہنا تھا کہ میرے والد کے مجھ سے آخری الفاظ یہ تھے کہ “میرے ساتھ اوپر آجاؤں”۔ میرے پاس جو بچی کچی آکسیجن تھی وہ میں کچھ خرابی کے باعث استعمال نہ کرسکا تو مجھے واپس آنا پڑا۔گزشتہ دنوں پاکستان کے کوہ پیما علی سدپارہ اور 2 غیر ملکی کوہ پیما پر مشتمل اپنی ٹیم کے ساتھ موسم سرما میں کے ٹو سر کرنے کی کوشش کے دوران لاپتہ ہوگئے تھے اور دو دن سے جاری ریکسیو آپریشن میں بھی ان کا سراغ نہیں مل سکا ہے۔علی سدپارہ کے ساتھ سرمائی مہم میں ان کے بیٹے ساجد سدپارہ بھی شامل تھے لیکن ساجد سدپارہ کو آکسیجن ریگولیٹر خراب ہونیکے باعث واپس آنا پڑا تھا اور اب دو دن بعد وہ اسکردو پہنچے ہیں۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل میں ساجد سدپارہ کا کہنا تھا کہ دو دن سے ہیلی کاپٹرکے ذریعے میرے والد علی سدپارہ کی تلاش کی گئی۔انہوں نے کہا کہ ’والد کی میت کی تلاش کیلئے ریسکیو آپریشن ہو تو ٹھیک ہے، باقی ان کے بچنے کے چانسز 8 ہزار میٹر کی بلندی پر سردی میں 2 تین دن سے غائب ہیں تو زندہ بچنے کے چانسز نہ ہونے کے برابر ہیں‘۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز آرمی ہیلی کاپٹرز کے ذریعے 7 ہزار میٹر کی بلندی تک لاپتہ کوہ پیماؤں کو تلاش کیا گیا تھا لیکن خراب موسم اور تیز ہواؤں کے باعث سرچ آپریشن میں مشکلات پیش آئیں۔ کے ٹو پر پاکستان کے لاپتا کوہ پیما علی سدپارہ اور ان کی ٹیم کی تلاش کیلئے جاری سرچ آپریشن دوسرے دن بھی جاری رہا مگر تاحال کوئی کامیابی نہیں مل سکی ہے۔ علی سدپارہ کے بیٹے ساجد سدپارہ کا کہناہے کہ 8ہزار میٹر کی بلندی پر دو دن تک زندہ رہنے کے امکانات بہت کم ہیں۔



کالم



چیف آف ڈیفنس فورسز


یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…