ہفتہ‬‮ ، 13 ستمبر‬‮ 2025 

علی سدپارہ کے آخری الفاظ کیا تھے ، انہوں نے بیٹے سے کس خواہش کا اظہار کیا ؟

datetime 8  فروری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سکردو (آن لائن/مانیٹرنگ ڈیسک)کے ٹو پر پاکستان کے لاپتا کوہ پیما علی سدپارہ اور ان کی ٹیم کی تلاش کیلئے جاری سرچ آپریشن دوسرے دن بھی جاری رہا مگر تاحال کوئی کامیابی نہیں مل سکی ہے۔ علی سدپارہ کے بیٹے ساجد سدپارہ کا کہناہے کہ 8ہزار میٹر کی بلندی پر دو دن تک زندہ رہنے کے امکانات بہت کم ہیں۔علی سدپارہ کے کوہ پیما بیٹے سمجھتے ہیں کہ ان کے والد کی تلاش کیلئے

آپریشن جاری رہنا چاہیے۔ساجد سد پارہ کا کہنا تھا کہ میرے والد کے مجھ سے آخری الفاظ یہ تھے کہ “میرے ساتھ اوپر آجاؤں”۔ میرے پاس جو بچی کچی آکسیجن تھی وہ میں کچھ خرابی کے باعث استعمال نہ کرسکا تو مجھے واپس آنا پڑا۔گزشتہ دنوں پاکستان کے کوہ پیما علی سدپارہ اور 2 غیر ملکی کوہ پیما پر مشتمل اپنی ٹیم کے ساتھ موسم سرما میں کے ٹو سر کرنے کی کوشش کے دوران لاپتہ ہوگئے تھے اور دو دن سے جاری ریکسیو آپریشن میں بھی ان کا سراغ نہیں مل سکا ہے۔علی سدپارہ کے ساتھ سرمائی مہم میں ان کے بیٹے ساجد سدپارہ بھی شامل تھے لیکن ساجد سدپارہ کو آکسیجن ریگولیٹر خراب ہونیکے باعث واپس آنا پڑا تھا اور اب دو دن بعد وہ اسکردو پہنچے ہیں۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل میں ساجد سدپارہ کا کہنا تھا کہ دو دن سے ہیلی کاپٹرکے ذریعے میرے والد علی سدپارہ کی تلاش کی گئی۔انہوں نے کہا کہ ’والد کی میت کی تلاش کیلئے ریسکیو آپریشن ہو تو ٹھیک ہے، باقی ان کے بچنے کے چانسز 8 ہزار میٹر کی بلندی پر سردی میں 2 تین دن سے غائب ہیں تو زندہ بچنے کے چانسز نہ ہونے کے برابر ہیں‘۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز آرمی ہیلی کاپٹرز کے ذریعے 7 ہزار میٹر کی بلندی تک لاپتہ کوہ پیماؤں کو تلاش کیا گیا تھا لیکن خراب موسم اور تیز ہواؤں کے باعث سرچ آپریشن میں مشکلات پیش آئیں۔ کے ٹو پر پاکستان کے لاپتا کوہ پیما علی سدپارہ اور ان کی ٹیم کی تلاش کیلئے جاری سرچ آپریشن دوسرے دن بھی جاری رہا مگر تاحال کوئی کامیابی نہیں مل سکی ہے۔ علی سدپارہ کے بیٹے ساجد سدپارہ کا کہناہے کہ 8ہزار میٹر کی بلندی پر دو دن تک زندہ رہنے کے امکانات بہت کم ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر


حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…