تہران (این این آئی)ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے ماتحت اداروں کی مبینہ بدعنوانی کی خبروں کے بعد ان اداروں سے وابستہ عناصر کی بھاری بھرکم تنخواہوں اور دیگر مالی مراعات بھی میڈیا میں زیر بحث ہیں۔مسیح مہاجرین کی ادارت میں شائع ہونے والیفارسی اخبار”جمہوری اسلامی” نے خامنہ کے ماتحت کام کرنے والے اداروں کے ملازمین کو دی جانے والی
تنخواہوں پر کڑی تنقید کی ہے۔ اخبار نے خمینی کی ماتحت المستضعفین فائونڈیشن اور دیگر اداروں سے وابستہ خمینی کے وفادار عناصر کی تنخواہوں کوشاہانہ قرار دیا ہے۔ اخباری رپورٹ کے مطابق کمزور اور بے سہارا افراد کی مدد کے لیے بنائے گئے ادارے عوام میں غربت اور محرومیوں میں اور بھی اضافہ کررہے ہیں۔اخبار نے استفسار کرتے ہوئے لکھا کہ کیا ان تنظیموں اور اداروں کا بجٹ ابدی ہیجو کبھی ختم نہیں ہوگا؟ اور کیا ان اداروں سے وابستہ بھاری تنخواہیں لینے والے یہ سمجھتے ہیں کہ انہیں یہ مراعات تا قیامت حاصل رہیں گی۔اخبار نے لکھا ہے کہ خامنہ ای کے قریبی اداروں پر مسلط عناصر بھاری بھرکم تنخواہیں وصول کرتے ہیں اور یہ گمان بھی کرتے ہیں کہ ان کی یہ مراعات قیامت تک ختم نہیں ہوں گی جب کہ دوسری طرف عوام میں غربت اور محرومیوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔اخبار کے مطابق المستضعفین اور ریلیف کمیٹی جیسے ادارے چالیس سال سے کام کررہیہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ یہ ہرسال عوام میں کروڑوں امدادی پیکج تقسیم کرتے ہیں مگر اس کے باوجود یہ عوام میں غربت کیوں کر ختم نہیں کرسکے۔خیال رہے کہ ایرانی سپریم لیڈر کے ماتحت کام کرنے والے ادارے یہ دعویٰ کررہے ہیں کہ وہ ملک میں غربت، عوام میں محرومیوں کے خاتمے، تعمیر وترقی جیسے اہداف پر کام کر رہے ہیں۔ مگر حقیقت اس کے برعکس ہے۔ ان اداروں کو ہر طرح کے ٹیکسوں کی چھوٹ حاصل ہے اور یہ خامنہ ای کے اثاثوں میں اضافے کا ذریعہ ہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق المستضعفین کے سربراہ پرویز فتاح نے گذشتہ برس کہا ھا کہ فائونڈیشن کے اثاثوں میں 34 فی صد اضافہ ہوا ہے جس کے بعد یہ ادارہ 2 ارب 50 کروڑ ڈالر کا مالک بن چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سال 2020ء کے دوران المستضعفین نے 7 کھرب ایرانی ریال کمائے۔