بیجنگ /واشنگٹن (این این آئی)امریکہ میں صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کی اپنے ایشیائی اتحادیوں کو چین کے خلاف کھڑا کرنے کی کوششوں کے پیش نظر بیجنگ نے امریکہ کو تنبیہہ کی ہے کہ ’چین کو روکنے کی کوئی بھی کوشش مشن امپاسبل ہے۔دونوں ممالک کے درمیان فوجی کشیدگی امریکہ کے سابق صدر دونلڈ ٹرمپ کے دور میں بڑھی۔ ٹرمپ نے خطے میں پہلے سے
موجود مسائل جیساکہ تائیوان اور جنوبی چینی سمندرسے متعلق جارحانہ موقف اپنایا ہوا تھا۔اس دوران چین نے اپنی فوج جدید آلات سے لیس کرنے کے لیے اربوں خرچ کیے تاکہ چینی صدر شی جن پنگ کے اہداف کے مطابق پیپلز لبریشن آرمی کو 2050 تک مکمل طور پر جدید لڑاکا فورس بنایا جا سکے۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چین کی وزارت دفاع کے ترجمان وو قیان نے ایک بیان میں کہا کہ حقیقت یہی ہے کہ چین کو روکنا مشن امبازیبل ہے اور اس سے صرف نقصان آپ کو ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ چین اور امریکہ کے فوجی تعلقات اس وقت ایک نئی تاریخی شروعات پر ہیں کیونکہ بائیڈن انتظامیہ نے امریکہ پر محاذ آرائی سے اجتناب اور باہمی احترام کی پالیسی اپنانے کے لیے زور دیا ہے۔بائیڈن کی انتظامیہ سامنے آنے کے بعد بھی دو سپر پاورز کے درمیان اب تک کشیدگی کم ہونے کے کوئی امکانات نظر نہیں آئے ہیں۔گذشتہ کچھ دنوں کے دوران امریکہ نے جنوبی چین کے سمنر پر لڑاکا طیارے بھیجے تھے۔رواں ہفتے امریکہ نے ایشائی ممالک کے ساتھ تعلقات مضبوط بنانے کی کوشش بھی کی ہے۔ صدر بائیڈن نے جاپان کے دفاع کا عزم کیا ہے۔اس کے علاوہ نئے وزیر دفاع لوئڈ آسٹن نے جنوبی کوریا، آسٹریلیا اور انڈیا کے ہم منصبوں سے ٹیلی فون پر گفتگو کی ہے۔ آسٹریلیا اور انڈیا وہ ممالک ہیں جن کے چین کے ساتھ تعلقات خوشگوار نہیں۔