اسلام آباد(آن لائن)نیشنل بنک آف پاکستان میں مبینہ 17ارب روپے کی مالی بدعنوانی اور کرپشن بارے وزیراعظم عمران خان کو درخواست موصول ہوئی ہے،جس میں استدعا کی گئی ہے کہ بنک میں جاری اربوں روپے کی مبینہ کرپشن کی تحقیقات کرائی جائیں اور لوٹی ہوئی دولت واپس لی جائے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ نیشنل بنک ایک
قومی اثاثہ ہے جبکہ ملک کی موجودہ انتظامیہ نے لوٹ مار کا بازار مچا رکھا ہے۔وزیراعظم سے کہا گیا ہے کہ وہ جمال باقر گروپ کے نام پر بنک میں10ارب روپے کی مالی بے ضابطگی کا نوٹس لے اور تحقیقات کرائی جائیں جبکہ رحمت حسنی گروپ کے نام پر مبینہ 6 ارب روپے کی مالی بے ضابطگی کا بھی فوری نوٹس لیا جائے۔وزیراعظم سے کہاگیا ہے کہ عدنان آغا کے نام پر بھاری کریڈٹ کا ریکارڈ ختم کرنے کیلئے بنک کے اندر کریڈٹ مانیٹرنگ کو بھی ختم کردیاگیا ہے۔وزیراعظم کو کہا گیا ہے کہ بنک کے لیگل شعبہ کے سربراہ کی بھی مبینہ کرپشن کا نوٹس لیا جائے جبکہ ان کو دینے والے بھاری معاوضوں کی بھی چھان بین کی جائے۔لیگل کنسلٹنٹ کو20ہزار روپے روزانہ کے حساب سے کورونا الاؤنس کے نام پر کروڑوں روپے دئیے گئے ہیں جبکہ لیگل کنسلٹنٹ کے نام پر998 ملین کی رقم جاری ہوئی ہے اور بنک میں قواعد کے برعکس200لوگ بھرتی کئے گئے ہیں۔اس حوالے سے جب بنک کے صدر مسٹر عثمانی سے رابطہ کیا گیا تو موصوف نے مالی بدعنوانی اور کرپشن کے سوالوں کا جواب دینے کی بجائے کہا کہ وہ کسی سے ڈرتے نہیں،جس نے بھی تحقیقات کرنی ہیں تو کرلے۔وزیراعظم نے چیف سیکرٹریز کو ہدایت کی ہے کہ قبضہ مافیا کی سرپرستی یا ان کیساتھ ملی بھگت کرنیوالے
افسران ،اہلکاروں کیخلاف کارروائی یقینی بنائی جائے۔ جمعرات کو وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت ہائوسنگ، تعمیرات و ڈویلپمنٹ کا ہفتہ وار اجلاس منعقد ہوا ۔اجلاس کو تعمیراتی شعبے کے فروغ اور خصوصا غیر قانونی ہاسنگ سوسائٹیوں اور عوام ،خصوصا بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ساتھ ہونے والے فراڈ کی روک تھام
کے حوالے سے اقدامات پر بریفنگ دی گئی ۔ اجلاس میں اخوت کے ایگزیکٹوڈائریکٹر ڈاکٹر محمد امجد ثاقب نے وزیراعظم کو بتایا کہ غریب ترین افراد کو ان ذاتی گھروں کی تعمیر میں مدد دینے کے حوالے سے اخوت کے ذریعے حکومت کی جانب سے پانچ ارب روپے مختص کیے گئے تھے۔ ان پانچ ارب میں سے اب تک 3.35ارب روپے برے کار لائے جا چکے ہیں جن کے نتیجے میں 7572گھر تعمیر ہو چکے ہیں۔