پشاور(این این آئی)وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے سوات میں پولیس کی طرف سے چوری کے الزام میں گرفتار خواتین پر سر عام تشدد کے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس کو واقعے میں ملوث پولیس اہلکاروں کو فوری طور پر معطل کرکے ان کے خلاف مقدمہ درج کرنے اور واقعے کی تمام پہلوؤں سے تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔
یہاں سے جاری اپنے ایک بیان میں وزیر اعلی نے اس واقعے کو شرمناک، پختون روایات کے منافی اور ناقابل برداشت قرار دیتے ہوئے کہا کہ واقعے میں ملوث اہلکاروں کو قانون کے مطابق سخت سزا دی جائے گی اور کسی کو بھی اپنے اختیارات سے تجاوز کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ دریں اثناء وزیر اعلی کی ہدایت کی روشنی میں ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سوات نے واقعے میں ملوث سیدو تھانے کے ایس ایچ او رفیع اﷲ سمیت دیگر اہلکاروں کو معطل کرکے لائن حاضر کردیا۔ معطل ہونے والے دیگر اہلکاروں میں سب انسپکٹر ایاز احمد، سپاہی محمد عالم، سپاہی اسحاق اور سپاہی فضل خالق شامل ہیں۔ ان معطل اہلکاروں کے خلاف محکمانہ کاروائی شروع کردی گئی ہے۔دوسری جانب وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے سوات میں پولیس کی طرف سے چوری کے الزام میں گرفتار خواتین پر سر عام تشدد کے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس کو واقعے میں ملوث پولیس اہلکاروں کو فوری طور پر معطل کرکے ان کے خلاف مقدمہ درج کرنے اور واقعے کی تمام پہلوؤں سے تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ یہاں سے جاری اپنے ایک بیان میں وزیر اعلی نے اس واقعے کو شرمناک، پختون روایات کے منافی اور ناقابل برداشت قرار دیتے ہوئے کہا کہ واقعے میں ملوث اہلکاروں کو قانون کے مطابق سخت سزا دی جائے گی اور کسی کو بھی اپنے اختیارات سے تجاوز کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ دریں اثناء وزیر اعلی کی ہدایت کی روشنی میں ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سوات نے واقعے میں ملوث سیدو تھانے کے ایس ایچ او رفیع اللہ سمیت دیگر اہلکاروں کو معطل کرکے لائن حاضر کردیا۔ معطل ہونے والے دیگر اہلکاروں میں سب انسپکٹر ایاز احمد، سپاہی محمد عالم، سپاہی اسحاق اور سپاہی فضل خالق شامل ہیں۔ ان معطل اہلکاروں کے خلاف محکمانہ کاروائی شروع کردی گئی ہے۔