پشاور(آن لائن)پاکستان پیپلز پارٹی خواتین ونگ کی صوبائی سیکرٹری اطلاعات مہر سلطانہ ایڈووکیٹ نے انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کا انکشاف کیا ہے اور کہا ہے کہ مذکورہ انسٹیٹیوٹ میں خالی آسامیوں کیلئے 30 ہزار سے زائد امیدواروں نے درخواستیں دی تھیں جس میں انٹرویو اور ٹیسٹ کیلئے کرائیٹیریا نہیں بنایا گیا تھا جبکہ انٹرویو کیلئے امیدواروں کو
بلایا تک نہیں جبکہ اس کے برعکس صوبائی وزراء اور ممبران صوبائی اسمبلی کے منظور نظر افراد کو ان سیٹوں پر لگایا گیا۔ اپنے ایک اخباری بیان میں پاکستان پیپلز پارٹی خواتین ونگ کی صوبائی سیکرٹری اطلاعات مہر سلطانہ ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کرپشن ختم کرنے کے دعوے کر رہی ہے مگر اب خود اس کی مرتکب ہو رہی ہے وزراء اور ایم پی ایز کی جانب سے سکیل وائز سرکاری نوکریوں کے ریٹ لگائے جاتے ہیں جس سے نوجوانوں میں بے چینی پھیل گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے نوجوانوں کو نوکریاں دینے کا جو وعدہ کیا تھا اس کے برعکس لوگوں سے روزگار چھینا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ریاست مدینہ کی طرز پر حکمرانی کرنیکا کہا تھا مگر یہاں پر انصاف کے نام پر بننے والی حکومت نے نا امصافیوں کے ریکارڈ قائم کر دیئے ہیں اور مرٹ کی دھجیاں اڑا دی ہیں۔ مہر سلطانہ ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ صوبے میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو ساڑھے سات سال ہو گئے ہر ادارہ تباہی کی طرف جا رہا ہے جبکہ نا اہل وزراء میں اس کو ٹھیک کرنے کی صلاحیت نہیں ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ نسل نو لاکھوں روپے تعلیم پر خرچ کرلیتے ہیں جب نوکریوں کیلئے درخواستیں دے دیتے ہیں تو ٹیسٹ آؤٹ ہو جاتے ہیں یا ان کو نظر انداز کر کے منظور نظر افراد کو بھرتی کردیا جاتا ہے جس سے نوجوانوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ انہوں نے چیف جسٹس سے سوموٹو ایکشن لینے اور منظور نظر افراد کو ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ اہل افراد کو بھرتی کیا جائے بصورت دیگر بھر پور احتجاج کیا جائیگا۔