اسلام آباد(آن لائن) محصولات اکٹھا کرنے والے ادارے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (آف بی آر)نے رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ (جولائی تا جنوری)میں ہدف سے زائد ٹیکس ریونیو حاصل کرلیا ہے۔ایف بی آرکی جانب سے ابتدائی ریونیو کی تفصیلات کے مطابق جولائی تا جنوری کے درمیان 2570 ارب روپے کا نیٹ رینیو حاصل کیا ہے۔
مقررکردہ ہدف 2550 ارب روپے سے زائد ہے۔ترجمان ایف بی آر کے مطابق پچھلے سال کے مقابلے میں ریونیو میں 6.4 فیصد اضافہ حاصل کرلیا گیا ہے۔دوسری جانب ایف بی آر نے نئے سال کے ماہ جنوری کے اعدادو شمار بھی جاری کردیے ہیں، جس کے مطابق جنوری میں ریونیو نیٹ کولیکشن 364 ارب روپے رہا جبکہ مقرر کردہ ہدف 340 ارب روپے تھا۔ترجمان ایف بی آر کے مطابق مقررکردہ ہدف کے مقابلے میں 107 فیصد اضافہ حاصل کرلیا گیا ہے۔ پچھلے سال جنوری کے حاصل کردہ ریوینیو کے مقابلے میں 12.3 فیصد اضافہ ہوا۔ترجمان کے مطابق پچھلے سال کے 2464 ارب روپے کے مقابلے میں رواں سال 2699 ارب روپے ریونیو رہا۔واضح رہے کہحکومتی اقدامات اور عالمی مالیاتی اداروں کی جانب سے اچھی خبروں نے گزشتہ کاروباری ہفتے پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر مثبت اثرات مرتب کئے اور حصص کی مالیت 83ارب 14کروڑ 44 لاکھ 6 ہزار 669 روپے بڑھ گئی۔پاکستان اسٹاک ایکس چینج گزشتہ ہفتے مستحکم مانیٹری پالیسی، کورونا کیسز میں کمی اثرانداز رہیں، خام تیل کی عالمی قیمت میں کمی سے ملک کے درآمدی بل میں کمی بھی کاروباری سرگرمیوں پر اثرانداز ہوئیں۔25 جنوری سے شروع ہونے والے کاروباری ہفتے کے ایک سیشن میں ایک ارب 5کروڑ روپے کے حصص پر مشتمل
کاروباری حجم کے ساتھ 5 ماہ کی بلند سطح بھی ریکارڈ کی گئی۔ ہفتہ وار کاروبار میں مزاحمت کے باوجود انڈیکس کی 46000 پوائنٹس کی سطح عبور ہوگئی کیونکہ آئی ایم ایف کی جانب سے 2021 میں پاکستان کی 1.5فیصد جی ڈی پی نمو کی پیشگوئی اور عالمی بینک کی 3 سال میں 10 ارب ڈالرکی فنانسنگ کے عندیے سے سرمایہ
کاری کے تمام شعبوں کا مارکیٹ پر اعتماد بڑھا۔ حکومت کی جانب سے قومی گرڈ سے صنعتوں کو مطلوبہ بجلی کی فراہمی تک کیپٹیو پاور کو گیس کی فراہمی بند نہ کرنے کے فیصلے سے بھی اعتماد بڑھا جب کہ سرمایہ کاری کے شعبوں کو ایس ایس جی سی سسٹم میں 22ایم ایم سی ایف گیس ماڑی پیٹرولئیم کی فیلڈ سے فراہم کرنے کی
ہدایت سے گیس کے جاری بحران میں کمی کی ڈھارس ملی کیونکہ ہفتہ وار کے دوران گیس بحران سے ٹیکسٹائل سمیت دیگر شعبوں کو اپنے برآمدی آرڈرز کی مقررہ مدت میں تکمیل کی مشکلات کا خدشہ تھا جبکہ پاور ٹیرف میں اضافے سے پیداواری لاگت بڑھنے اور اسٹیٹ بینک کی مارکیٹ ٹریژری بلز پر شرح منافع 26بیسسز پوائنٹس
بڑھنے سے مستقبل میں شرح سود بڑھنے کے خدشات بعض سیشنز میں اثراندازہوئے اور مارکیٹ میں مندی رونماہوئی۔گزشتہ ہفتے کے 5 روزہ کاروبار کے دوران ایک سیشن میں مندی اور 4 میں تیزی ہوئی۔ ہفتہ وار کاروبار کے دوران مجموعی طورپر تیزی کے باعث حصص کی مالیت 83ارب 14کروڑ 44 لاکھ 6 ہزار 669
روپے بڑھ گئی جس سے مارکیٹ کا مجموعی سرمایہ بھی بڑھ کر 83 کھرب 98 ارب 45 کروڑ 60 لاکھ 67 ہزار 856 روپے ہوگیا۔ہفتہ وار کاروبار میں 100 انڈیکس517.50 پوائنٹس بڑھ کر 46385.54، کیایس ای 30انڈیکس257.87 پوائنٹس بڑھ کر 19318.85، کے ایم آئی 30انڈیکس 1372.57 پوائنٹس بڑھ کر74222.76 اور کے ایم آئی پی ایس ایکس انڈیکس 215.64 پوائنٹس بڑھ کر 22643.51 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔