اسلام آباد (این این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی نے براڈ شیٹ انکوائری کمیشن کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ جو شخص معاہدے کے وقت نیب کا پراسیکیوٹر تھا وہ کیسے کمیشن کا سربراہ بن سکتا ہے؟شیخ عظمت سعید کو اخلاقیات اجازت نہیں دیتیں کہ وہ کمیشن کے سربراہ بنیں،ہم نے فارن فنڈنگ کیس کا الیکشن کمیشن میں جواب جمع کرادیا ہے،الیکشن کمیشن کو فارن فنڈنگ کے حوالے سے
جواب دینا ہوگا ،جب تک ہمارے تحفظات دور نہیں ہونگے پارلیمانی پروسیڈنگ میں ان کے ساتھ تعاون نہیں کرینگے ،ملائیشیا میں طیارہ روک لیا جاتا ہے، روز ویلٹ ہوٹل سمیت دوسرے امور سامنے ہیں مگر وزیر خارجہ کو پارلیمان کو ڈکٹیٹ کرنے سوا کوئی کام نہیں، پی ٹی آئی نے معاشی، خارجہ پالیسی کی تباہی کے ساتھ طلباء کے ساتھ بھی ناانصافی کررہی ہے ،آن لائن امتحانات کے حوالے سے حکومت کو گزشتہ سال سے ہی اقدام اٹھانا چاہیے تھا ۔بدھ کو ڈپٹی چیئر مین سینٹ سلیم مانڈی والا کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شازیہ مری نے کہاکہ گزشتہ برس نومبر میں طے ہوا تھا کہ رائے شماری کے حوالے سے ، مگر ابھی تک تماشا لگایا ہوا ہے ،صوبہ سندھ سے ابھی تک حکومتی کمیٹی نے مردم شماری کے حوالے سے کوئی رابطہ نہیں کیا ،کمیٹی نے خود کہا کہ مردم شماری پر تحفظات ہیں مگر اسے تسلیم کرلیا جائے، یہ رپورٹ پیش کی گئی ہے ،ہم سی سی آئی کی بنائی گئی اس رپورٹ کی مذمت کرتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ طلباء کیساتھ لاہور میں جو سلوک ہوا ہے اس کی شدید مذمت کرتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ پی ٹی آئی نے معاشی، خارجہ پالیسی کی تباہی کے ساتھ طلباء کے ساتھ بھی ناانصافی کررہی ہے ،آن لائن امتحانات کے حوالے سے حکومت کو گزشتہ سال سے ہی اقدام اٹھانا چاہیے تھا ۔ انہوںنے کہاکہ پارلیمان کے سامنے خواتین اپنے کے ساتھ 19 روز سے احتجاج کررہی ہیں جو انتہائی افسوسناک ہے ،ان میں 5 ٹیچرز کا انتقال، پانچ خواتین بیوہ ہوچکی ہیں مگر حکومت کو کوئی پرواہ نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ پٹرول کے ساتھ بجلی کی قیمتوں میں16 مرتبہ سے زائد یکایک اضافہ کردیا گیا ہے ۔انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف کے سامنے یہ حکومت لیٹ چکی ہے،ٹیچنگ ہسپتال کیلئے لایا جانے والا آرڈیننس سراسر زیادتی ہے ،اسی آرڈیننس کے ذریعے سندھ کے تین اداروں پر قبضے کی کوشش کی گئی حالانکہ یہ عدالت میں
زیر التوا معاملہ ہے ،جو حشر پمز کا کیا گیا ہے وہی حشر ٹیچنگ ہسپتال کا کرنا چاہتی ہے ،اس حکومت کی وجہ سے پاکستان کا تاثر بین الاقوامی سطح پر بھی متاثر ہورہا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ مردم شماری کے معاملے پر وفاقی حکومت کے رویے کی مذمت کرتے ہیں،صوبوں سے رجوع کیئے بغیر مردم شماری کو قبول کرلیا گیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ون مین براڈشیٹ کمیشن کو مسترد کرتے ہیں،جو شخص معاہدے کے وقت نیب کا پراسیکیوٹر تھا وہ کیسے کمیشن کا سربراہ بن سکتا ہے،شیخ عظمت سعید کو یہ اخلاقیات
اجازت نہیں دیتی کہ وہ اس کمیشن کے سربراہ بنیں۔انہوںنے کہاکہ یہ مفاد کے ٹکراؤ کی بات ہے ، حکومت کو اپنی ضد اور انا کو چھوڑنا ہوگا ،ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی ایک رپورٹ آرہی ہے، 2019میں کرپشن اینڈیکس میں 120 ویں نمبر پر آتے ہیں ،خدشہ ہے کہ پاکستان کرپشن میں مزید بدتر پوزیشن پر جارہا ہے جو کہ انتہائی تشویش ناک ہے۔انہوںنے کہاکہ ملائیشیا میں طیارہ روک لیا جاتا ہے، روز ویلٹ ہوٹل سمیت دیگر امور سامنے ہے مگر وزیر خارجہ کو پارلیمان کو ڈکٹیٹ کرنے سوا کوئی کام نہیں۔ سلیم مانڈی والا نے
کہاکہ فارن فنڈنگ کیس کا الیکشن کمیشن میں جواب جمع کرادیا ہے،بنکس سے سرٹیفکیٹ حاصل کیا ہے کہ ہم نے کبھی فارن فنڈنگ حاصل نہیں کی۔شازیہ مری نے کہاکہ الیکشن کمیشن کو فارن فنڈنگ کے حوالے سے جواب دینا ہوگا ۔سلیم مانڈوی والا نے کہاکہ صحافیوں سے متعلق بل نجی ممبر بل تھا یہ ریجکٹ نہیں ہوا، اسے کمیٹی میں بھجوایا گیا ہے ،کوئی سینیٹ ممبر ایسا نہیں ہے جو یہ چاہتا ہے کہ یہ بل منظور نہ ہو ، یہ بڑا ایشو نہیں ہے ،کئی بلز کمیٹی سے کلیئر ہوکر آتا ہے، لیکن بعض ممبران کے تحفظات پر
وہ دوبارہ کمیٹی کو ریفر کردیا جاتا ہے۔شازیہ مری نے کہاکہ پی ڈی ایم اس وقت حکومت کی پریشانی کا باعث بنی ہوئی ہے ،تحریک عدم اعتماد کی کامیابی حکومت کے اپنے اتحادیوں اور آزاد ارکان کی ناراضگی سے ہی کامیاب ہوجائیگی ،آج ایک طرف اتحادی نالاں تو دوسری طرف آزاد ارکان حکومتی ناقص کارکردگی کے باعث اپنے حلقوں میں نہیں جاسکتے ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہورہے ہیں، جب ن لیگ نے سپیکر کو جانبدار کہا تو ہم نے بھی ان کے موقف کی حمایت کی ہے ،جب تک ہمارے
تحفظات دور نہیں ہونگے پارلیمانی پروسیڈنگ میں ان کے ساتھ تعاون نہیں کرینگے ۔سلیم مانڈوی والا نے کہاکہ میں نے کبھی نہیں کہا کہ چیئرمین نیب کرپشن پر ہاتھ نہ ڈالیں مگر بزنس کرنے والوں کو تنگ کرینگے تو صورتحال اچھی نہیں رہے گی ،چیئرمین نیب پورے سسٹم کو ڈسٹرب کررہے ہیں اسے سمجھنے کی ضرورت ہے ۔ انہوںنے کہاکہ میری پریس کانفرنس اور ٹاک شوز دیکھیں کرپشن کے
نام پر پروفیشنلز کو تنگ کرنا ان کے اختیار میں کہاں ہے ؟ ،ایک ڈاکٹر کے گھر گھس گئے؟ ایک بزنس مین کے اکاؤنٹس کی تفصیلات پر بنک کو ہراساں کررہے ہیں ،میری ان کے ساتھ کوئی ذاتی لڑائی نہیں ہے مگر پرائیویٹ بزنس مین کو ہراساں کرنا چھوڑ دیا جائے ،آپ عوامی نمائندوں کو پریشان، ذلیل اور پریشان کررہے ہیں کہان کہاں سے فون آتے ہیں کہ ہمارے لوگ اس وجہ سے خود کشی کرگئے
،پورا ملک کا امیج اس ایک ادارے نے تباہ کردیا، 70 فیصد غیر دستاویزی بزنس کو سسٹم میں لایا جائے مگر یہ کام نیب نہیں کرسکتا ،آپ کو سسٹم اور سٹریکچر کو تبدیل کرنا ہوگا تب آپ 70 فیصد غیر دستاویزی بزنس کو رجسٹرڈ کرسکتے ہیں ،یہ کام ایس ای سی پی اور ایف بی آر کا ہے مگر ایس ای سی پی والے تو خود پریشان ہیں۔