ہفتہ‬‮ ، 19 جولائی‬‮ 2025 

پاکستان میں کورونا وائرس لاک ڈاؤن سے کتنے کروڑ افراد بے روزگار ہوئے ، حیران کن انکشاف

datetime 8  جنوری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)سرکاری سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ کورونا وائرس سے متعلق لاک ڈان کی وجہ سے پاکستان کے 2کروڑ 7لاکھ 60 ہزار افراد روزگار کے نقصانات کا سامنا کرنا پڑا اور ان میں سے ایک بڑی تعداد جولائی 2020 کے بعد دوبارہ کام پر چلی گئی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق پلاننگ کمیشن نے بتایا کہ ملک کی 10سال یا اس سے زائد عمر کی 35 فیصد

(تقریبا 5کروڑ 57لاکھ 40 ہزار) آبادی کووڈ-19 کے آغاز سے قبل کام کر رہی تھی لیکن لاک ڈان کے نفاذ کے بعد سرگرمیاں بند ہونے کی وجہ سے یہ گھٹ کر 22 فیصد (تقریبا 3کروڑ 50 لاکھ 40 ہزار)رہ گئے، پاکستان کے بیورو آف اسٹیٹ اسٹکس کے ذریعہ کیے گئے سروے کا حوالہ دیتے ہوئے کمیشن نے کہا اس کا مطلب ہے کہ تقریبا 2 کروڑ 7 لاکھ 60 ہزار آبادی متاثر ہوئی۔وزیر منصوبہ بندی و ترقیات اسد عمر کی زیرصدارت ایک جائزہ اجلاس میں اس اطمینان کا اظہار کیا گیا کہ جولائی کے بعد بحالی کا عمل شروع ہوا اور 33 فیصد عوام نے اپریل جولائی 2020 کے بعد کام کرنے کی اطلاع دی، اس کا مطلب ہے کہ تقریبا 5کروڑ 25 لاکھ 60 ہزار افراد نے دوبارہ کام کرنا شروع کیا۔اجلاس کو بتایا گیا کہ لاک ڈاون کی وجہ سے ایک کروڑ 70 لاکھ 70 ہزار گھرانوں کا ذریعہ معاش متاثر ہوا ہے، سروے کے شواہد نے بتایا ہے کہ اگر سخت لاک ڈان کا عمل جاری رہتا تو کمزور طبقے سے تعلق رکھنے والے مزدوروں اور ان کے اہل خانہ پر تباہ کن اثرات دیکھنے کو مل سکتے تھے۔اجلاس میں کووڈ۔19 کے لوگوں کی فلاح و بہبود پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لینے کے لیے کئے گئے سروے کے نتائج کے بارے میں بتایا گیا، سروے میں آمدنی، ترسیلات زر، غذائی عدم تحفظ اور صحت کے سلسلے میں گھر اور اثاثوں کی جانب سے اختیار کی جانے والی حکمت عملی اور اثاثوں سے

متعلق معلومات جمع کی گئیں۔اس میٹنگ میں حکومت کے ڈیجیٹل پاکستان پروگرام کے ایک حصے کے طور پر پاکستاب بیورو آف اسٹیٹ اسٹکس کی جانب سے بنائے گئے افراط زر کے لیے فیصلے کی حمایت کے نظام (ڈی ایس ایس آئی)تیار کرنے کے اقدام کا بھی جائزہ لیا گیا، یہ نظام پالیسی سازوں، نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی، صوبائی حکومتوں اور ضلعی انتظامیہ کو ملک میں شواہد پر

مبنی پالیسی فیصلے لینے اور افراط زر کی وجوہات حل کرنے کا اہل بنائے گا، ڈی ایس ایس آئی مارکیٹ کی سطح پر معلومات فراہم کرنے، قیمتوں کے لحاظ سے شہر میں موازنے جیسی خصوصیات سے لیس ہے، اجلاس کو بتایا گیا کہ یہ نظام ڈپٹی کمشنر کی جانب سے جاری کردہ ریٹ اور ہفتہ وار بنیادوں پر پاکستان بیورو آف اسٹیٹ اسٹکس کی جانب سے جمع کردہ ریٹ کے درمیان تقابلہ جائزہ بھی فراہم کرے گا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



نیند کا ثواب


’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…