جمعرات‬‮ ، 06 فروری‬‮ 2025 

وزیر اعظم کو ہزارہ برادری کیلئے بولے گئے لفظ ’بلیک میل‘ کی قیمت ادا کرنا پڑے گی‎

datetime 8  جنوری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /این این آئی)سینئر تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے وزیراعظم کے کوئٹہ دورہ ’’بلیک میل ‘‘ کا لفظ استعمال کرنے پر کہا ہے عمران خان کو پتہ نہیں کہ ان الفاظ کی وجہ سے لواحقین کے زخموں پر کتنی گہری چوٹ لگی ہے ۔ وزیراعظم کا انداز ہ نہیں کہ بلیک میل کس لیے استعمال ہوتا ہے ۔ سینئر صحافی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم صاحب کو اندازہ نہیں بلیک میل لفظ کس کے لیے استعمال کیا جاتا ہےاور اس کی انہیں قیمت ادا کرنا پڑے گی، ان کے الفاظ متاثرین کے زخموں پر

نمک چھڑکنے کے برابر ہیں۔ بڑی تکلیف دے بات ہے، شاید عمران خان بھول گئے کے وہ ملک کے وزیراعظم ہیں۔ ان کا کہناتھا کہ وزیراعظم عمران خان کو ایسے موقعے پر ایسے الفاظ کا استعمال نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اس وقت انہیں داد دلاسے کی ضرورت ہے ان پر غموں کا پہاڑ ٹوٹا ہوا ہے ، بلیک میل جیسا الفاظ لواحقین کے زخموں پر گہری چوٹ کے سوا کچھ نہیں ہے ۔ دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مچھ واقعہ پرہزارہ برادری کے تمام مطالبات مان لیے ہیں ،وزیراعظم کی آمد سے تدفین کو مشروط کرنا مناسب نہیں، آپ تدفین کردیں میں ضرور پہنچوں گا ، کسی بھی ملک کے وزیراعظم کو اس طرح بلیک میل نہیں کرتے ورنہ ہر کوئی بلیک میل کریگا، خاص طور پر ڈاکوں کا ایک ٹولہ ڈھائی سال سے کرپشن کیسز معاف کرنے کے لیے بلیک میل کررہا ہے،بھارت پاکستان میں فرقہ وارانہ انتشار پھیلانا چاہتا ہے، کراچی میں علما کا قتل اور مچھ واقعہ بھی اسی سازش کا حصہ ہے، خفیہ ایجنسیوں نے چار بڑے واقعات کو رونما ہونے سے روکا، کابینہ میں بتایا تھا علما کو قتل کرکے انتشار پھیلایا جائیگا، بڑی مشکل سے ہم نے آگ بجھائی۔اسپیشل اکنامک زونز اتھارٹی کی لانچنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شاید سب سے زیادہ ظلم ہزارہ برادری کے

لوگوں پر ہوا، خاص طور پر گزشتہ 20 برسوں میں 11 ستمبر 2001 کے بعد ان کے اوپر دہشت گردی، ظلم اور قتل کیا گیا وہ کسی اور برادری پر نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ جب بڑے بڑے سانحات ہوئے تو میں وہاں گیا اور میں نے ان کا خوف دیکھا، جب یہ مچھ کا واقعہ ہوا جہاں 11 ہزارہ برادری کے مزدوروں کو بے دردی سے قتل کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ یہ اس سازش کا حصہ ہے جس کا میں نے

گزشتہ مارچ میں کابینہ کو بتایا تھا اور عوامی بیانات دئیے تھے کہ بھارت پوری طرح پاکستان میں انتشار پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے اور ایک جگہ ہے فرقہ ورانہ فسادات، جہاں بھارت کا منصوبہ ہے کہ شیعہ، سنی علما کو قتل کرنا۔انہوں نے کہا کہ میں ملک کی خفیہ ایجنسی کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے 4 بڑے دہشت گردی کے واقعات ہمارے اداروں کی وجہ سے بچ گئے تاہم اس کے باوجود کراچی میں ایک ہائی پروفائل سنی عالم کا قتل کیا گیا، جس پر بڑی مشکل سے ہم نے آگ بجھائی جوکہ فرقہ ورانہ تقسیم ہونے والی تھی۔انہوں نے کہا کہ مچھ میں جو ہوا ہے، ہمیں پہلے سے اندازہ تو تھا، اس واقعہ کے بعد میں نے

سب سے پہلے وزارت داخلہ کو بھیجا، جنہوں نے بات کی اور اس کے بعد دو وفاقی وزرا کو وہاں بھیجا یہ بتانے کیلئے کہ یہ حکومت ان کے ساتھ کھڑی ہے۔انہوںنے کہاکہ ان لواحقین کے گھروں میں کمانے والوں کو مار دیا گیا، میں نے انہیں یقین دہانی کرائی کہ ہم ان کا پوری طرح خیال رکھیں گے، انہوں نے ہم سے جو بھی مطالبات کیے ہم نے تمام مان لیے تاہم ان کا یہ مطالبہ ہے کہ وزیراعظم آئیں گے تو ہم لاشوں کو دفنائیں گے، تاہم میں نے انہیں پیغام پہنچایا ہے کہ جب آپ کے تمام مطالبات مان لیے ہیں

تو یہ مطالبہ کرنا کہ جب تک وزیراعظم آئیں گے نہیں ہم تدفین نہیں کریں گے مناسب نہیں۔عمران خان نے کہا کہ کسی بھی ملک کے وزیراعظم کو اس طرح بلیک میل نہیں کرتے ورنہ ہر کوئی بلیک میل کرے گا، سب سے پہلے ڈاکوؤں کا ٹولہ کہے گا کہ ہمارے سارے کرپشن کے کیسز معاف کرو نہیں تو ہم حکومت گرادیں گے، یہ بھی ڈھائی سال سے بلیک میلنگ چل رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے کہا ہے کہ

جیسے ہی تدفین کریں گے میں لواحقین سے ملوں گا، میں پھر کہہ رہا کہ اگر آپ آج تدفین کرتے ہیں تو میں آج کوئٹہ جاتا ہوں اور لواحقین سے ملتا ہوں، لہٰذا یہ واضح ہونا چاہئے کہ آپ کے سارے مطالبات مان لیے ہیں لیکن یہ شرط لگانا کہ وزیراعظم آئیں گے تو تدفین ہوگی مناسب نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں آئی ٹی میں انقلاب آرہا ہے، جو تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے جبکہ کووڈ 19 کے دوران بھی ترقی کرنے

والی آئی ٹی کمپنیاں تھیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں بہت پہلے اپنے آئی ٹی کے شعبے کو اس طرح کی مراعات دینی چاہیے تھیں، کوشش ہے کہ جو بھی پہلے رکاوٹیں تھیں انہیں دور کریں تاکہ ہمارا آئی ٹی سیکٹر نہ صرف آگے جائے بلکہ نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہوں۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ آئی ٹی کی برآمدات اتنی ہوں کہ غیرملکی زرمبادلہ بڑھے، ہم اپنی آئی ٹی کی برآمدات سے اس ملک کی کرنسی کو محفوظ کرسکتے ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…