اسلام آباد (آن لائن) پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے بعد دیگر چھوٹی جماعتوں سے بھی اہم حلقوں کے رابطوں کا انکشاف ہوا ہے۔ پی ڈی ایم اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آئی ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق گرینڈ ڈائیلاگ کے حوالے سے کئی جماعتوں نے نرم گوشے کا اظہار کیا ہے۔مسلم لیگ ن نے گرینڈ مذاکرات کو چال قرار دے دیا جس کی مولانا فضل الرحمان نے بھی تائید کی ہے۔ پاکستان
پیپلز پارٹی نے سینٹ انتخابات میں حصہ لینے پر اصرار کیا جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے رائے دی کہ سینیٹ انتخابات میں آرام سے 12 سے 14 سیٹیں جیت سکتے ہیں۔پاکستان پیپلز پارٹی نے تجویز دی کہ استعفوں کے لیے ہر وقت تیار ہیں مگر حکمت عملی عوام کے سامنے نہ لائی جائے، اس کا آپشن اس وقت استعمال کیا جائے جب ماحول گرم ہو۔۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی نے تجویز کی کہ استعفے کب دینے ہیں یہ سرپرائز ہی رہنے دیں۔ جس پر نواز شریف نے مشورہ دیا کہ فیصلہ آپ قائدین نے خود کرنا ہے۔ نواز شریف نے کہا کہ شہباز شریف کو ہمیشہ میٹھی باتوں میں پھنسایا جاتا ہے۔ مذاکرات ان سے کیے جاتے ہیں جو بددیانتی کا مظاہرہ نہ کریں۔ ذرائع کے مطابق پی ڈی ایم اجلاس میں تین بارتلخی کاماحول پیدا ہوا۔آصف زرداری اداروں سے ٹکراؤ،استعفے دینے اور سینیٹ الیکشن کا بائیکاٹ کرنے کی مخالفت کرتے رہے۔ اجلاس میں تین جماعتوں کے علاوہ 8 جماعتیں پیپلزپارٹی کے مؤقف سے متفق تھیں۔ قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ضمنی الیکشن کے ساتھ ساتھ سینی ٹ الیکشن لڑنے کافیصلہ بھی ہوچکا ہے۔پاکستان پیپلزپارٹی کی قیادت نے علیحدگی کی دھمکی دے کر اپنا مؤقف زبردستی منوایا۔ جبکہ نوازشریف ہرصورت میں اداروں سے ٹکراؤ پر زور دیتے رہے۔ پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان اورمحمود اچکزئی نوازشریف کی حمایت میں بولتے رہے۔ مولانا فضل الرحمان اجلاس میں کئی مرتبہ بے بس اورناراض نظرآئے۔ مولانا فضل الرحمان، مریم نوازکی علیحدہ میڈیا ٹاک پربھی ناراض ہوئے، اجلاس میں اہم فیصلوں پرکئی جماعتیں سخت نالاں ہیں۔