نئے سال میں گیس بحران شدید ہو جائیگا 20 جنوری تک صنعتوں کو بھی گیس نہیں مل سکے گی حکومت نے ہاتھ کھڑے کر دئیے

21  دسمبر‬‮  2020

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نئے سال پر گیس بحران میں شدت کا خدشہ، 20جنوری 2021 تک عام صنعتوں کو گیس نہیں مل سکے گی تاہم حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ معاملے پر جلد قابو پالیا جائے گا۔ روزنامہ جنگ میں خالد مصطفی کی شائع خبر کے مطابق ملک میں گیس قلت

میں اضافے کے ساتھ ہی سوئی ناردرن گیس پرائیوٹ لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) نے زیروریٹڈ انڈسٹری(مال تیار کرکے مقامی سطح پر بیچنے والی عام صنعت )کیلئے بجلی پیداکرنے والے کیپٹو پاور پلانٹس کو آر ایل این جی کی فراہمی بند کردی ہے۔ پٹرولیم ڈویژن کے اعلیٰ حکام نے بتایا کہ سی این جی اور کھاد کے شعبوں کو آر ایل این جی کی فراہمی پہلے ہی بند کردی گئی ہے۔ گیس قلت میں اضافہ حال ہی میں اس وجہ سے سامنے آیا کہ نائیجیریا سے ایل این جی کارگو جسے 18 دسمبر کو پہنچنا تھا اسے چار روز کی تاخیر ہوگئی ہے اور اب وہ پورٹ قاسم 22دسمبر کو پہنچے گا۔ اعلیٰ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایل این جی جہاز تاخیر کا شکار ہوگیا کیونکہ لوڈنگ پورٹ میں کارگو کو فائرنگ کا سامنا کرنا پڑا۔ تاہم یہ حکومت پاکستان پر منحصر ہے کہ آیا وہ ایل این جی سپلائی کرنے والے کو چار دن کی تاخیر سے ایل این جی کارگو فراہم کرنے پر جرمانہ کرتی ہے یا نہیں۔ حکام نے بالترتیب عام صنعت اور سی این جی سیکٹر کو گیس کی فراہمی بند

کرکے 35 ایم ایم سی ایف ڈی اور 60 ایم ایم سی ایف ڈی کی آر ایل این جی پنجاب اور کے پی کے میں گھریلو شعبے کی طرف موڑ دی ہے ۔ اس کے بعد بھی پنجاب اور کے پی کے کے اہم شہروں میں گھریلو شعبے میں گیس پریشر اس حد تک کم ہوگیا ہے کہ کھانا پکانا ممکن نہیں ہے۔

ایل این جی کارگو کی تاخیر کے تناظر میں بلوچستان اور سندھ میں بھی گیس کا بحران بڑھ گیا ہے جیسا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) 200 ایم ایم سی ایف ڈی کے آر ایل این جی کو برقرار رکھنے کے قابل نہیں ہے بلکہ ایس ایس جی سی میں آر ایل این جی کی مقدار کم ہوگئی ہے

اور اس حقیقت کی وجہ سے کراچی اور کوئٹہ میں گیس کا بحران مزید بڑھ گیا ہے۔ تاہم لوگ کھانے کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ایل پی جی خریدنے پر مجبور ہیں۔ پاکستان کے دارالحکومت میں پوش علاقوں کے علاوہ لوگوں کو کم پریشر کے ساتھ گیس کا سامنا ہے اور کچھ علاقوں میں وہ لکڑیوں کو بطور ایندھن استعمال کررہے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…