اسلام آباد(آن لائن) قومی احتساب بیوروکے چیئرمین جسٹس(ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ دھیلے کی نہیں بلکہ اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی. ملک میں غربت، افلاس، صحت اور تعلیم کی سہولیات کی زبوں حالی کی وجہ اربوں روپے کی منی لانڈرنگ ہے۔ مضاربہ کیس میں اسلامی سرمایہ کاری کے نام پر سادہ لوح اور معصوم لوگوں کو لوٹاگیا۔لوگوں کو بھاری شرعی منافع کا
لالچ دے کر ان کی عمر بھر کی جمع پونجی لوٹی گئی۔ جاری بیان کے مطابق چئیرمین نیب نے کہاکہ مضاربہ کیسز ملکی تاریخ کی سب سے بڑی ڈکیتی ہیں۔ نیب کی مو ثر پیروی کے باعث اس کیس میں مفتی احسان اور س کے ساتھیوں کو 10 سال کی سزا اور 10 ارب روپے جرمانہ ہوا۔ انہوں نے کہاکہ قائداعظم محمد علی جناح نے آئین ساز اسمبلی کے اجلاس میں رشوت ستانی اور اقربا پروری کو بڑا مسئلہ قرار دیا۔ بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب وائٹ کالر کرائمز اور سٹریٹ کرائمز میں فرق ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب اقوام متحدہ کی بدعنوانی کے خلاف کنونشن کے تحت فوکل ادارہ ہے۔انہوں نے کہا کہ نیب سارک اینٹی کرپشن فورم کا چیئرمین ہے۔ نیب سارک ممالک کے لئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے۔ عالمی اقتصادی فورم، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان، پلڈاٹ اور مشال پاکستان نے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے نیب کی کوششوں کی تعریف کی ہے۔انہوں نے کہا کہ نیب نے اپنے قیام سے لے کر اب تک 714 ارب روپے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں۔ جوکہ نیب کی نمایاں کامیابی ہے۔نیب کے مختلف عدالتوں میں 1243 بدعنوانی کے کیسز زیر سماعت ہیں جن کی مالیت 943 ارب روپے ہے۔۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے سینئر سپر وائزری افسران کی اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانے کے لئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا ہے۔ یہ ٹیم ڈائریکٹر، ایڈیشنل ڈائریکٹر،
انویسٹی گیشن آفیسر، لیگل کونسل، مالیاتی اور لینڈ ریونیو کے ماہرین پر مشتمل ہے۔ انہوں نے کہاکہ نیب افسران دیانتداری اور محنت سے کام کر رہے ہیں۔کوئی ادارہ اور فرد خامیوں سے پاک نہیں۔نیب کے سابق افسران نے بھی محنت اور لگن سے اپنا کام کیا جس کے باعث نیب بہتری کی راہ پر گامزن ہوا،تاہم نیب میں ادارہ جاتی اصلاحات کر کے اسے فعال ادارہ بنایاگیاہے.۔ انہوں نے کہاکہ
ملک سے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی جس کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فالودہ والے اور چھابڑی والے کے نام پر اربو ں روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی۔ انہوں نے کہاکہ نیب وائٹ کالر کرائمز کی
تحقیقات کرتاہے۔اس کی تحقیقات کے دوران شواہد اکٹھے کرنے کیلئے وقت درکار ہوتاہے کچھ معلومات بیرون ملک سے بھی حاصل کرنا ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آٹا چینی سکینڈل کی تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔