اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک، اے پی پی)وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے حکومت میں آئے تو بڑے بڑے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا گزشتہ11سال میں ملکی قرضوں کوچارگنا تک بڑھادیاگیاجبکہ آمدنی نہیں بڑھائی گئی،جب تک آمدن نہیں بڑھے گی تب تک قرضے لینے پڑیںگے، ملک مقروض ہورہاتھا
اوریہ غیرملکی دورے کررہے تھے،زرداری نے دبئی کے50اورنواز شریف نے21غیرملکی دورے کئے،پاکستان کا قرضہ 6ہزارارب سے30ہزارارب پرپہنچ گیا تھا،ہمارے زرمبادلہ ذخائرصفر پر پہنچ چکے تھے،مجھے اس کا اندازہ نہیں تھا کہ سرکلرڈیڈکس طرح بڑھتا ہے؟انہوں نے کہا کہ مجھے بھی دوست ممالک سے پیسے مانگتے ہوئے شرمندگی ہوئی لیکن اور کوئی چارہ نہیں تھا،جب آپ اپنے کسی سگے بہن، بھائی یا دوست ،رشتے دار کے پاس پیسے مانگتے جاتے ہیں تو وہ ایک دو بار دے دیتے ہیں لیکن تیسری بار وہ نہیں دیتے مجھے بھی دوسرے ملکوں سے پیسے مانگتے ہوئے شرمندگی ہوئی لیکن ملک کیلئے قرض لینا پڑا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میرے رول ماڈل نبی ۖہیں، اپوزیشن کو این آر او دینا پاکستان کے مستقبل اور اپنی آخرت سے کھیلنے کے مترادف ہے، ان کے اوپر کیسز میں نے نہیں بنائے، زرداری کو نواز شریف نے جیل میں ڈالا اسی طرح حدیبیہ کیس پی پی نے نواز شریف کے خلاف بنایا، یہ اپنے دور
میں ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی پڑھ لیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تیس سال سے کرپشن کررہے تھے، میں ان کو باربار کہہ رہا ہوں کہ ان کو اب ایک ایسا شخص ملا ہے جو ان کو چھوڑے گا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے چار بار مینار پاکستان بھرا ہے،میں نے نواز شریف کو چیلنج کیا کہ وہ مینار پاکستان
بھر کر دکھائیں، ہم نے کرونا کیسز بڑھنے کے باوجود اپوزیشن کو نہیں روکا،لوگ کسی کی چوری بچانے نہیں اپنے مسائل کے حل کے لئے باہر نکلتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں لانگ مارچ کا سپیشلسٹ ہوں،اگر اپوزیشن لانگ مارچ کرے گی تو ان کی رہی سہی کسر بھی نکل جائے گی۔
میں چیلنج کرتا ہوں یہ ایک ہفتہ یہاں گزار جائے، میں استعفے کا سوچ سکتا ہوں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے ساتھ عوام تھی اس لئے ہم نے 126 دن د ھرنا دیا، میں جب لانگ مارچ کیلئے نکلا تو مجھے پتہ تھا کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے، میں نے ان سے چار حلقے کھولنے کا کہا تھا کہ 2018 کے انتخابات ٹھیک ہوں لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا ۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم بات چیت کرنے کیلئے تیار ہیں تاہم ان کا یہ ڈرامہ این آر او کیلئے ہے میں نے کہا تھا کہ جب ان کا احتساب شروع ہو گا تو یہ جمہوریت کے نام پر اکٹھے ہو جائیں گے ان کا مفاد پاکستان کے مفاد سے متصادم ہے، پاکستان کا مفاد قانون کی بالادستی ہے۔