اتوار‬‮ ، 13 جولائی‬‮ 2025 

جیل میں قیدیوں کو ایسا کھانا دیا جاتا ہے جو کتے بھی نہ کھائیں ، سالن میں سے خون کی بوآتی تھی، گھی بھی نہیں ڈالا جاتا، جعلی قیدی عبداللہ شرکے سنسنی خیز انکشافات

datetime 18  دسمبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی) سندھ ہائی کورٹ نے جعلی قیدی سے متعلق کیس نمٹا دیا اور ریمارکس دئیے کہ جعل سازی کرنیوالاکسی معاوضے کاحقدارنہیں ہوسکتا۔جمعہ کوسندھ ہائی کورٹ میں جعلی قیدی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ڈی آئی جی سکھرکی انکوئری رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ محراب شر کی جگہ عبداللہ شر کو رکھنے سے پراسکیوشن کا کیس کمزور

ہوگیا۔عدالت کوبتایا گیا کہ ملزم محراب شر نے گرفتاری دے دی جبکہ جعلی یا نقلی ملزم عبداللہ شر تھا۔ عبداللہ شر کو جعلی ملزم ہونے کے باوجود تین برس قید میں رکھا گیا۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ برطرف ہونے والے 17 ہیڈ کانسٹیبل،کانسٹیبل و دیگر اہلکار شامل ہیں اوربرطرف پولیس اہلکاروں نے بحالی کے لیے عدالت سے رجوع کرلیا ہے۔ عدالت نے برطرف اہلکاروں کو متعلقہ قانونی فورم سے رجوع کرنے کی ہدایت کی۔ایڈوکیٹ جنرل نے بتایا کہ ریکارڈ پر موجود ہے کہ پولیس نے عبداللہ شر کو گرفتار نہیں کیا اور اس نے جعلی شناختی کارڈ بنواکرخود گرفتاری دی۔ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ پولیس اہلکاروں کو15دسمبر کوشوکازجاری کیا،16کو برطرف کردیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ جعلی ملزم کو قید میں رکھنے پر تمام متعلقہ پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے اور معاوضہ ادا کیا جائے۔عدالت نے برطرف اہلکاروں کو متعلقہ قانونی فورم سے رجوع کرنے کی ہدایت کی۔ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ عبداللہ شر خود ہی نادرا کے دفتر گیا اورخود محراب شر کے نام سے جعلی شناختی کارڈ بنوایا اور خود ہی گرفتاری دی اور جیل جانے کے بعدعبداللہ نے کہاکہ وہ محراب شرنہیں ہے،پولیس اہلکاروں کا کوئی قصور نہیں ہے۔ایڈوکیٹ جنرل نے کہاکہ ملزم معاوضہ کا حق دار نہیں ہے بلکہ جعلسازی پر اس کے خلاف کارروائی ہوسکتی ہے۔عدالت نے فیصلہ کیا کہ جعل سازی کرنیوالاکسی

معاوضے کاحقدارنہیں ہوسکتا، عدالت نے جعلی قیدی سے متعلق کیس نمٹا دیا۔سکھر جیل میں جعلی قیدی بن کر تین سال گزارنے والے عبداللہ شر نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جیل میں قیدیوں کو ایسا کھانا دیا جاتا ہے جو کتے بھی نہ کھائیں ، سالن میں سے خون کی بوآتی تھی، گھی بھی نہیں ڈالا جاتا۔انہوں نے کہاکہ میں ان پڑھ آدمی ہوں مجھے پتہ ہی نہیں تھا کہ کیا ہوگا، مجھے سارے

چکروں کا کچھ پتہ نہیں، مجھے ساتھ لے جایا گیا اور کارڈ ہاتھ میں تھما دیا گیا۔عبداللہ شر نے کہاکہ اگر کوئی جیل بھیجنا چاہتا ہے تو مجھے بھیج دے، میرے جیسے لوگوں کی زندگی جیل کے اندر یا باہر ایک جیسی ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ میرے لیے کہتے ہیں کہ میں نے شادی کی لالچ میں سب کچھ کیا ہے، جیل جانے سے پہلے میری بیوی تھی، ہمارا گھر تھا، جیل سے واپسی پر گھر بھی نہیں

رہا اور بیوی بھی لاپتہ ہے۔انہوں نے کہاکہ میں ایک جانور کی طرح زندگی گزار رہا ہوں، پولیس اب محراب شر کو کیوں نہیں پکڑ رہی، مجھے پولیس والے سکھر سے لے کر آئے ہیں، 3 سال تک ہر عدالت میں چیختا رہا۔عبداللہ شر نے کہا کہ میری بات پرعدالتوں نے انکوائری اس وقت کیوں نہیں کروائی،میں پہلے شادی شدہ تھا اور اس کا ثبوت بھی ہے، سکھر جیل

میں جعلی قیدی قائم شر17 برس سے ہے اس کی کوئی انکوائری نہیں کروا رہا ہے۔واضح رہے کہ عبداللہ نامی شخص کو جعلی دستاویزات بنا کر تین سال تک جیل میں قید رکھا گیا۔پولیس رپورٹ کے مطابق گھوٹکی پولیس نے عبداللہ نامی شہری کو محراب شرکے نام سے تین سال جیل میں رکھا، اصل ملزم محراب شر کئی مقدمات میں مفرور تھا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کاش کوئی بتا دے


مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…