کراچی(آن لائن) اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعدادوشمار کے مطابق بجلی اور مواصلات کے شعبوں سے رقم سے اخراج کے سبب 25 ماہ کے دوران پہلی مرتبہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) نومبر کے مہینے میں ایک کروڑ 60لاکھ ڈالر کے ساتھ منفی ہو گئی ہے۔بجلی اور مواصلات کے شعبوں سے باترتیب 8کروڑ 32لاکھ ڈالر اور 2 کروڑ 37لاکھ ڈالر نکالے گئے
جبکہ چین اور ناروے نے اس ماہ کے دوران 7کروڑ 84 لاکھ ڈالر اور 5کروڑ 58 لاکھ ڈالر کی سرمایہ واپس نکال لی۔نومبر میں غیر ملکی پورٹ فولیو نے اکتوبر میں آف لوڈ اسٹاکس کی مالیت اکتوبر میں 3کروڑ 70لاڈالرز کے مقابلے میں نومبر میں 3کروڑ 99لاکھ ڈالرز رہی، کووڈ-19 کے پھیلا ؤ کے بعد سے گزشتہ 10 ماہ کے دوران غیر ملکی پورٹ فولیو میں سرمایہ کاری منفی رہی ہے۔مجموعی طور پر اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ جولائی تا نومبر کی مدت کے دوران ایف ڈی آئی میں گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے دوران 17 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جو 86کروڑ 44 لاکھ ڈالرز سے کم ہو کر 71کروڑ 70لاکھ ڈالر ہو گئی ہے۔اسی عرصے کے دوران غیرملکی سرمایہ کاری کرنے والے ممالک میں چین سرفہرست رہا جس نے 25کروڑ 40لاکھ ڈالرز کی سرمایہ کی جبکہ مالٹا نے 13کروڑ 50 لاکھ اور نیدرلینڈز سے 10 کروڑ ڈالرز کی سرمایہ کاری کی گئی۔اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے ایک نوٹ میں کہا کہ مالی سال 21 کے پہلے پانچ مہینوں میں چین نے براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کی آمد پر قابو پالیا ہے، اس کی بنیادی وجہ پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبوں کی وجہ سے ہے۔شعبوں کے لحاظ سے دیکھا جائے تو توانائی کے شعبے میں سب سے زیادہ 26کروڑ 90لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی تھی، مالی کاروبار میں 13 کروڑ 50 لاکھ، تیل
اور گیس کی تلاش میں 10 کروڑ ڈالر اور بجلی کی مشینری میں 5کروڑ 60 لاکھ ڈالرز کی سرمایہ کاری کی گئی۔دریں اثنا رواں مالی سال کے پہلے پانچ مہینوں کے دوران نجی اور سرکاری شعبوں سمیت ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری گزشتہ مالی سال کے دوران براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 80.7فیصد کمی کے ساتھ 2ارب 2 کروڑ ڈالر سے کم ہو کر 38کروڑ 90لاکھ ڈالرز پر آ گئی۔