اسلام آباد (نیوز ڈیسک) ڈیفنس فیز 6 میں مردہ حالت میں پائی جانے والی حمیرا اصغر کے والدین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اس تاثر کو رد کیا ہے کہ انہوں نے اپنی بیٹی سے قطع تعلق کر لیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ بیٹی کی موت طبعی نہیں بلکہ ایک سوچا سمجھا قتل ہے۔ایک مقامی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے حمیرا کے والد نے کہا، ’’حمیرا ہمارے گھر کی سب سے چھوٹی اور سب سے زیادہ پیاری بچی تھی۔ اسے فنونِ لطیفہ سے لگاؤ تھا، اسی وجہ سے میں نے خود اسے شوبز میں جانے کی اجازت دی۔ وہ جب کراچی گئی تو میری مرضی اور دعاؤں کے ساتھ گئی تھی۔‘‘انہوں نے مزید بتایا، ’’میں حمیرا کو یونیورسٹی بھی خود چھوڑ کر آتا تھا۔
موت کی اطلاع مجھے میرے بھانجے نے دی جب میں کلینک میں تھا۔ یہ کہنا غلط ہے کہ ہم نے لاش وصول نہیں کی — پوسٹ مارٹم سے پہلے لاش کیسے لیتے؟‘‘والد کا کہنا تھا کہ بیٹی کی موت انہیں ایک معمولی واقعہ نہیں لگتی بلکہ شواہد قتل کی جانب اشارہ کرتے ہیں۔ ’’لاش جس حالت میں ملی، وہ اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ اسے مار کر اسٹور روم میں پھینکا گیا اور دروازے باہر سے بند کر دیے گئے۔ اس کی پہلی موبائل سمز بھی بند کر دی گئی تھیں، یہ سب کچھ اتفاق نہیں ہو سکتا۔‘‘ادھر حمیرا کی والدہ نے کہا کہ بیٹی کی موت کی خبر انہیں ٹی وی کے ذریعے ملی، جس کے بعد سے وہ شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’ہم پہلے ہی کئی دن سے پریشان تھے کیونکہ حمیرا سے کوئی رابطہ نہیں ہو پا رہا تھا۔ کراچی میں ہمارا کوئی قریبی رشتہ دار بھی نہیں تھا جس سے بیٹی کی خیریت معلوم کی جا سکتی۔
‘‘انہوں نے مزید بتایا، ’’آخری بار اگست 2024 کے اختتام پر حمیرا سے بات ہوئی تھی۔ اس وقت میں نے اسے ہماری ملازمہ کی وفات کی خبر دی، جس پر وہ بہت افسردہ ہوئی اور رونے لگی۔ اس نے کہا، ’امی میں بہت پریشان ہوں، یہاں میرا کوئی نہیں جو میرا ساتھ دے، میری سمز بھی بلاک ہو گئی ہیں‘ — اس کے بعد سے اس کا نمبر مسلسل بند رہا۔‘‘والدہ نے کہا، ’’میں نے بارہا کالز کیں، لیکن کوئی جواب نہ آیا۔ میں شوہر سے روزانہ کہتی تھی کہ بیٹی کا پتا لگائیں۔ یہاں تک کہ عید پر بھی ہمارا اس سے کوئی رابطہ نہ ہو سکا۔‘‘اداکارہ کے والدین کا مطالبہ ہے کہ واقعے کی شفاف اور مکمل تفتیش کی جائے تاکہ اصل حقائق سامنے آ سکیں اور انصاف مل سکے۔