پشاور( آ ن لائن) خیبرٹیچنگ ہسپتال میں آکسیجن کی عدم دستیابی کے متعلق رپورٹ کے نتیجے میں ڈائریکٹر سمیت عملے کے 7 ارکان کو معطل کر دیا گیا ہے۔فیکلٹی ممبر، میڈیکل انجینئر، سپلائی منیجر، بایئو میڈیکل انجینئر اور ڈیوٹی ائمپلائی آکسیجن کو بھی معطل کیا گیا ہے۔
بورڈ آف گورنرز کی جانب سے واقعہ کی ابتدائی رپورٹ میں آکسیجن پلانٹ کے 3 لوگوں کوغفلت کا مرتکب قرار دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق آکسیجن سپلائی کا ٹھیکہ پاکستان آکسیجن کمپنی کو دیا گیا جس نے مطلوبہ مقدار فراہم نہ کی۔غیر تربیت یافتہ عملہ ڈیوٹی پر مامور تھا اور بایئو میڈیکل انجینئر فرائض کی انجام دہی میں ناکام رہا۔ ہسپتال میں ایمرجنسی کی صورت میں کسی قسم کا کوئی ریسکیو اسکواڈ موجود نہیں تھا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ اسپتال انتظامیہ آکسیجن عملے کی تربیت اور نگرانی میں ناکام نظر آئی۔رپورٹ کے مطابق رات 12بجکر40منٹ پر آپریشن تھیٹر سے آکسیجن سپلائی کم ہونے کی اطلاع ملی۔آکسیجن پلانٹ کے ٹیکنیشن نے بتایا کہ ٹینک مکمل خالی ہے۔ہسپتال ڈائریکٹر اور دیگر عملہ فوری موقع پر پہنچا اور گیجز کے لیے اسٹور کے تالے توڑے گئے۔ آئسو لیشن وارڈ کے لیے 30 سلنڈر فوری ایشو کئے گئے۔بورڈ آف گورنرز نے اپنی رپورٹ میں سفارش کی ہے کہ پاکستان آکسیجن کمپنی کے معیار کو جانچا جائے اور تربیت
یافتہ عملہ تعینات کیا جائے۔ کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں تربیت یافتہ ریسکیو اسکواڈ اسپتال میں تعینات ہوگا۔دریں اثنا خیبرپختونخوا حکومت نے آکسیجن کی عدم دستیابی کے باعث خیبرٹیچنگ اسپتال میں دم توڑ جانے والے افراد کے لواحقین کو10، 10 لاکھ روپے دینے کا اعلان کردیا ہے۔
مشیراطلاعات خیبرپختونخوا کامران بنگش اور وزیرصحت تیمورسلیم جھگڑا نے مشترکہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ آکسیجن کی کمی ہی واقعے کا سبب بنی۔ بدقسمتی سے آکسیجن وافر مقدار میں سپلائی نہیں ہوئی لہذا جاں بحق افراد کے لواحقین کو انصاف دلانا ہوگا۔ ہسپتال کے آکسیجن نظام
کو مزید جدید بنانے کی ضرورت ہے۔ 21ویں صدی میں18ویں صدی کا نظام نہیں چل سکتا۔ان کا کہنا تھا کہ خیبرٹیچنگ اسپتال واقعے سے متعلق تفصیلی رپورٹ 5دن میں آجائے گی۔ صحت کے شعبے میں اصلاحات لانی ہیں۔ ہم نے صحت کے شعبے میں بہترین اقدامات سے عوام کو مطمئن کرنا ہے۔صوبائی وزیر نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں صحت کے نظام کو آئیڈیل نہیں کہا جاسکتا البتہ کچھ تبدیل ضرور ہوا ہے۔